1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک وزیر اعظم کی آخری وارننگ

Kishwar Mustafa13 جون 2013

انقرہ حکومت نے گزشتہ روز گیزی پارک کے حوالے سے ملک میں ریفرنڈم کرانے کی پیشکش تو کر دی لیکن عوام حکومتی وعدوں پر اعتبار کرتے دکھائی نہیں دے رہے۔

تصویر: Reuters

ایشیاء اور یورپ کے سنگم پر واقع ملک ترکی میں کئی روز سے جاری حکومت مخالف مظاہروں کے سبب کشیدگی جاری ہے۔ وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے آج جمعرات کو مظاہرین کو آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ استنبول کا گیزی پارک خالی کر دیں۔ ترک وزیر اعظم نے ماحول پسند مظاہرین سے اس علاقے سے نکل جانے کو کہا تاکہ پولیس وہاں سے غیر قانونی اداروں کو ہٹا سکے۔

ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن کی حکومت نے اس ترقیاتی منصوبے سے متعلق ایک ریفرنڈم کے انعقاد کی تجویز پیش کر دی ہے، اس کے باوجود مظاہرین استنبول میں تقسیم اسکوائر میں جمع ہو کر مظاہرے کرنے سے باز نہیں آ رہے۔ وزیر اعظم ایردوآن نے آج مظاہرین کو خبر دار کرتے ہوئے کہا،’ میں اپنی آخری وارننگ دے رہا ہوں، مظاہرہ کرنے والے نوجوانوں کے والدین سے میں اپیل کر رہا ہوں کہ وہ اپنے بچوں کو تقسیم اسکوائر سے ہٹا لیں‘۔ ٹیلی وژن پر لائیو نشریات میں ایردوآن کا کہنا تھا،’ گیزی پارک کسی قابض فورس کی جاگیر نہیں ہے، یہ ہر کسی کے لیے ہے‘۔ انہوں نے مظاہرین سے کہا ،’ ہمیں مزید رنجیدہ نہ کریں، گیزی پارک کو صاف کر کے اسے اس کے حقداروں کے حوالے کرنے دیں۔ یہ حقدار استنبول کے عوام ہیں‘۔

تقسیم اسکوائرتصویر: Reuters

ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن کو اپنے دس سالہ دور اقتدار میں اس وقت سب سے سنگین امتحان کا سامنا ہے۔ جو تنازعہ گیزی پارک کی تعمیر کی مخالفت سے شروع ہوا تھا وہ ملک گیر حکومت مخالف تحریک میں تبدیل ہو چکا ہے اور اس کی شدت میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ ترک حکومت مظاہرین کے ساتھ آہنی ہاتھ سے نمٹنے کی کوشش کرتی رہی ہے تاہم اس سے مظاہروں کی شدت میں کمی نہیں آ سکی ہے۔

انقرہ حکومت نے گزشتہ روز گیزی پارک کے حوالے سے ملک میں ریفرنڈم کرانے کی پیشکش تو کر دی لیکن عوام حکومتی وعدوں پر اعتبار کرتے دکھائی نہیں دے رہے۔ زیادہ تر مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ گیزی پارک خالی کرنے کے عمل میں پہل پولیس کو کرنی چاہیے۔

مظاہرین گیزی پارک چھوڑنے پر تیار نہیںتصویر: Getty Images

ریفرنڈم کی یہ پیشکش وزیر اعظم ایردوآن کی مظاہرین کے نمائندوں کے ایک چھوٹے سے گروپ کے ساتھ بات چیت کے بعد سامنے آئی ہے۔ سول سوسائٹی اور مظاہرین کے زیادہ تر گروپوں نے ان مذاکرات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والے ان کے نمائندے نہیں تھے۔

km/ij(AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں