تعز پر قبضے کے لیے گھمسان کی لڑائی، بیسیوں ہلاکتیں
23 اکتوبر 2015خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو روز سے حوثی باغیوں نے اس شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے اور انہیں حکومت کی حامی فورسز کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دو روز سے جاری اس شدید لڑائی میں اب تک کم از کم 71 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یمنی حکام نے جمعے کے روز بتایا کہ ہلاک شدگان میں گیارہ عام شہری بھی شامل ہیں۔
باغیوں کے خلاف سعودی قیادت میں اتحادی فورسز کی فضائی کارروائیوں میں مزید 100 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔ بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کا کہنا ہے کہ یوں تو یمن بھر میں عام شہریوں کی زندگی شدید مشکلات کا شکار ہے، تاہم تعز شہر میں موجود عام شہری غیرمعمولی حد تک خوراک اور ادویات کی قلت سے دوچار ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ حوثی باغی یمن کے وسطی اور شمالی علاقوں پر قابض ہیں اور ملک کا جنوبی شہر عدن صدر منصور ہادی کی حامی فورسز کا گڑھ ہے۔ منصور ہادی گزشتہ برس صنعاء پر حوثی باغیوں کے قبضے کے بعد کافی عرصے تک نظربند رہے تھے، تاہم بعد میں فرار ہو کر عدن جا پہنچے تھے۔ عدن شہر پر حوثی باغیوں کے حملے کے بعد انہیں جلاوطن ہو کر سعودی عرب جانا پڑ گیا تھا، تاہم وہ اور ان کی حکومت کے زیادہ تر عہدیدار اب دوبارہ عدن واپس آ چکے ہیں۔
رواں برس مارچ میں سعودی قیادت میں اتحادی فورسز نے حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا اور اسی فضائی مدد سے حکومت نواز فورسز عدن سمیت متعدد شہروں سے حوثی باغیوں کو پسپا کرنے میں کامیاب ہو چکی ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق مارچ کے آخر سے جاری اتحادی فضائی کارروائیوں میں اب تک یمن میں 2577 عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔