تعليم يافتہ مہاجرين کی ملازمت کے ليے جرمن چانسلر سرگرم
13 اگست 2016خبر رساں ادارے ايسوسی ايٹڈ پريس کی جرمن دارالحکومت برلن سے ہفتے تيرہ اگست کے روز موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر ميرکل نے ’فوکس ويگن‘ اور ’سيمنز‘ جيسی متعدد ديگر بڑی جرمن کمپنيوں کے نمائندگان کو ملاقات کی دعوت دی ہے۔ اس بارے ميں خبر جرمن اخبار ’بلڈ‘ ميں آج ہفتے کے روز شائع ہوئی ہے۔ يہ ملاقات ستمبر کے وسط ميں ميرکل کے دفتر ميں ہو گی۔ چانسلر ميرکل ملکی سطح پر پائے جانے والے چوٹی کے مينيجرز اور کاروباری افراد سے يہ جاننے کی کوشش کريں گی کہ مہاجرين کو جرمن روزگار کی منڈی کا حصہ کس طرح بنايا جا سکتا ہے اور اس سلسلے ميں يہ کمپنياں کيا مدد فراہم کر سکتی ہيں۔
يہ امر اہم ہے کہ سن 2015 ميں ايک ملين سے زائد مہاجرين جرمنی پہنچے۔ ان ميں سے اعلیٰ تعليم و تربيت يافتہ اور ہنرمند تارکين وطن کو جلد از جلد جرمن زبان سکھانا اور پھر مقامی سطح پر تربيت فراہم کر کے ملازمت دلوانا ميرکل کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ اسی دوران جرمنی ميں سياسی پناہ کے حقدار نہ سمجھے جانے والے مہاجرين کی بر وقت ملک بدری کے عمل ميں بھی تيزی لائی جا رہی ہے۔
جرمن چانسلر چھٹيوں پر، غور طلب سياسی مسائل کا انبار لگ گيا
دريں اثناء چانسلر ميرکل پچھلے تين ہفتوں سے گرميوں کی چھٹيوں پر تھيں اور پير پندرہ اگست سے دوبارہ اپنی روز مرہ کی ذمہ دارياں سنبھال رہی ہيں۔ ميرکل اس دوران ہر سال کی طرح اس سال بھی سوئٹزرلينڈ کے پہاڑی سلسلے ’ايلپس‘ ميں وقت گزارتی رہيں۔ ان کی غير موجودگی ميں غور طلب سياسی معاملات کا انبار جمع ہو چکا ہے۔ جرمنی ميں پچھلے ماہ ہونے والے دو دہشت گردانہ حملوں کے تناظر ميں عوامی سطح پر ان کی مقبوليت ميں کمی واقع ہوئی ہے کيونکہ کئی لوگ ايسے خدشات کا شکار ہيں کہ مہاجرين کا بحران اب ملکی سلامتی کے ليے خطرہ بن چکا ہے۔
اسی دوران جرمنی ميں معاشی ترقی کی رفتار ميں کمی واقع ہوئی ہے۔ چانسلر کے قدامت پسند سياسی بلاک ميں اندرونی اختلافات کی رپورٹيں بھی سامنے آ رہی ہيں۔ خارجہ امور کی بات کی جائے تو برلن اور انقرہ کے باہمی تعلقات ان دنوں کافی خراب ہيں۔ ليکن انگيلا ميرکل کے سامنے اس وقت سب سے بڑا سوال يہ کھڑا ہے کہ آئندہ برس ہونے والے انتخابات ميں کيا ميرکل چانسلرشپ کی چوتھی مسلسل مدت کی خواہاں ہيں يا نہيں۔