تعلیم و ثقافت کا فروغ پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر
25 جون 2012صنعتی ممالک ہوں یا ترقی پذیر معاشرے، ان کا تعلق مغربی دنیا سے ہو یا مشرق سے، ان سب کی پائیدار ترقی کے لیے نئی نسل کی تعلیم وتربیت اور ثقافت کا فروغ، دیر پا ترقی اور بین الاثقافتی مکالمت کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان الفاظ کے ساتھ ڈی ڈبلیو کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل رائن ہارڈ ہارٹ اشٹائین نے آج شہر بون میں گلوبل میڈیا فورم کا افتتاح کیا۔
اس بار اس فورم کا موٹو ہے ’ایک پائیدار دنیا کی تشکیل کے لیے ثقافت، تعلیم اور میڈیا کی اہمیت۔‘ آج سے شروع ہو کر 27 جون تک جاری رہنے والے اس فورم میں دنیا بھر سے آئے ہوئے صحافی، ماہرین میڈیا امور، سیاسیات، اور محققین کی ایک بڑی تعداد حصہ لے رہی ہے۔
’تعلیم ہر خاص و عام کے لیے ضروری ہے کا اصول کسی بھی ملک کے عوام اور ملکی اقتصادیات کی ترقی کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ اسی پر معاشرے کی مثبت ترقی اور خوشحالی کا دار ومدار ہے اور تعلیم ہی دراصل دنیا کی اقتصادیات پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے۔‘ یہ کہنا ہے ڈی ڈبلیو کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل رائن ہارڈ ہارٹ اشٹائین کا۔ اس سال کے گلوبل میڈیا فورم میں تعلیم اور ثقافت کے موضوع کو مرکزی حیثیت حاصل ہے اور ان موضوعات پر تین روز تک بحث و مباحثوں، ورکشاپس اور دیگر رنگا رنگ پروگراموں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف کے اندازوں کے مطابق موجودہ ترقیافتہ دور میں دنیا بھر میں کم از کم 101 ملین بچوں کو پڑھنے اور لکھنے کے قابل بننے کے مواقع میئسر نہیں ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے والدین غربت کے سبب اپنے بچوں کو تعلیم جیسے بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھنے پر مجبور ہیں۔ اس کے علاوہ ترقی پذیر ممالک میں اسکولوں کی تعداد بہت کم اور طالب علموں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
ڈی ڈبلیو کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل رائن ہارڈ ہارٹ اشٹائین نے موجودہ صورتحال میں میڈیا پر زور دیا کہ وہ مثبت کردار ادا کرے۔ اُن کے بقول میڈیا پر دہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ایک تو یہ کہ میڈیا کو شفاف ہونا چاہیے اور بلا امتیاز رپورٹنگ کرنی چاہیے، دوسرے یہ کہ ذرائع ابلاغ عوام کے سامنے کھل کر ان حقائق پر بات کریں جو تعلیم کے میدان میں پائے جانے والے امیر و غریب کے فرق اور اس کی وجوہات کو واضح طور پر زیر بحث لائے۔
اس بار کے گلوبل میڈیا فورم کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں پہلی بار جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے حصہ لے رہے ہیں۔ ویسٹر ویلے نے جدید گلوبل میڈیا دور میں اشتراک عمل اور مکالمت کی اہمیت جیسے موضوع پر بات کی۔ جرمن وزیر کے علاوہ سابقہ انڈونیشیائی صدر جوسف حبیبی اور سیاسیات اور فلسفے سمیت بین الاقوامی تعلقات اور امور کے ماہر امریکا کی ’ییل یونیورسٹی‘ کے پروفیسر تھومس پوگے اور جرمنی کی ’الم یونیورسٹی‘ کے کمپیوٹر سائنس کے شعبے کے پروفیسر فرانس یوزف راڈر ماخر، جو کہ روم کلب کے ممبر بھی ہیں، بھی حصہ لے رہے ہیں۔ یہ ماہرین اپنے اپنے ملکوں اور خطوں میں تعلیم اور ترقی کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں دیگر دانشوروں اور ماہرین کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
Km / shs (DW)