تقریبا ًنصف صدی قید کے بعد بے گناہی کا ثبوت اور جیل سے رہائی
21 دسمبر 2023امریکی ریاست اوکلاہوما کے ایک جج نے ایک ایسے شخص کو رہا کرنے کا حکم دیا، جو سن 1974 میں ہونے والے ایک قتل کے الزام میں تقریباً نصف صدی سے جیل میں قید تھے۔ امریکہ میں غلط طور پر سنائی جانے والی یہ اب تک کی طویل ترین سزا ہے۔
امریکہ: 20 برس بعد پاکستانی نژاد بوائے فرینڈ کی بےگناہی اور رہائی
ستر سالہ ملزم گلین سیمنز کو جولائی میں اس وقت رہا کر دیا گیا تھا، جب ایک جج نے اس مقدمے کی از سر نو سماعت کا حکم دیا تھا۔
خاتون صحافی پر جنسی ہتھکنڈوں کا جھوٹا الزام، صدر کے بیٹے کو سزا
لیکن پیر کے روز کاؤنٹی ڈسٹرکٹ کے ایک اٹارنی نے کہا کہ ان کے خلاف مقدمہ چلانے کے کافی ثبوت نہیں ہیں۔ اس کے بعد منگل کے روز اوکلاہوما کاؤنٹی ڈسٹرکٹ کی جج ایمی پلمبو نے اپنے ایک حکم میں سیمنز کو بے قصور قرار دے دیا۔
نیورمبرگ ٹرائلز کے 70 برس، پرانی غلطیوں کی اصلاح کی کوشش
انہوں نے اپنے فیصلے میں کہا، ''اس عدالت کو واضح اور پختہ شواہد سے پتہ چلا ہے کہ سیمنز کو جس جرم کے لیے قصوروار ٹھہرایا گیا، سزا سنائی گئی اور قید کر دیا گیا۔۔۔۔ اس کا ارتکاب تو انہوں نے کیا ہی نہیں تھا۔''
برداشت اور استقامت کا سبق
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق گلین سیمنز نے فیصلے کے بعد صحافیوں کو بتایا، ''یہ برداشت اور استقامت کا سبق ہے۔ آپ کسی کو یہ بتانے کی اجازت نہ دیں کہ ایسا نہیں ہو سکتا، کیونکہ ایسا واقعی ہو سکتا ہے۔''
غلط فیصلے کی بھینٹ چڑھنے والے سابق باکسر کارٹر انتقال کر گئے
گلین سیمنز اوکلاہوما سٹی کے مضافاتی علاقے میں شراب کی ایک دکان پر ہونے والی ڈکیتی کے دوران کیرولین سو راجرز نامی ایک شخص کے قتل کے الزام میں 48 برس، ایک ماہ اور 18 دن قید کی سزا کاٹی ہے۔
ڈی این اے لیبارٹری کے غلط نتائج، سینکڑوں سلاخوں کے پیچھے
الزامات سے بری ہونے والے کیسز کا ریکارڈ رکھنے والے ادارے 'نیشنل رجسٹری آف ایگزونریشنز' کے مطابق اس حساب سے وہ سب سے زیادہ عرصے تک قید میں رہنے والے ایسے ملزم ہیں، جنہیں الزامات سے بری کرتے ہوئے عدالت نے بے گناہ قرار دیا ہو۔
جب سن 1975 میں انہیں اور ایک شریک مدعا علیہ ڈان رابرٹس کو اس جرم کا قصوروار ٹھہرایا گیا اور دونوں کو موت کی سزا سنائی گئی، تو اس وقت سیمنز کی عمر 22 برس تھی۔
سزائے موت سے متعلق امریکی سپریم کورٹ کے فیصلوں کے پیش نظر بعد میں ان کی موت کی سزاؤں کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
گلین سیمنز کا کہنا تھا کہ قتل کی اس واردات کے وقت وہ اپنی آبائی ریاست لوزیانا میں تھے اور وہ شروع ہی سے اپنے آپ کو بے گناہ بتاتے رہے تھے۔
جولائی میں ایک ضلعی عدالت نے ان کی سزا کو یہ معلوم کرنے کے بعد ختم کر دیا تھا کہ استغاثہ نے، ایک گواہ کے دوسرے مشتبہ افراد کی شناخت کرنے سمیت، دیگر تمام شواہد دفاعی وکلاء کو فراہم ہی نہیں کیے تھے۔
گلین سیمنز اور رابرٹس کو اس نوجوان کی گواہی کی وجہ سے جزوی طور پر سزا سنائی گئی تھی، جس کے سر کے پچھلے حصے میں گولی ماری گئی تھی۔ تاہم اس نوجوان نے پولیس لائن اپ کے دوران کئی دوسرے مردوں کی طرف بھی اشارہ کیا تھا۔
اس کیس کے دوسرے ملزم رابرٹس کو سن 2008 میں پیرول پر رہا کیا گیا تھا۔
ریاست اوکلاہوما میں، جن افراد کو غلط طور پر سزا سنائی گئی اور وہ زیادہ وقت تک جیل میں رہے ہیں ہوں، ایسے افراد 175,000 ڈالر تک کے معاوضے کے اہل ہیں۔
سیمنز اس وقت جگر کے کینسر جیسی بیماری لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے 'گو فنڈ می' (کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعے) اپنے علاج کے لیے ہزاروں ڈالر جمع کیے ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)