تل ابیب میں فلسطینی کا چاقو سے حملہ، دو اسرائیلی ہلاک
19 نومبر 2015نیوز ایجنسی اے ایف پی کی جمعرات انیس نومبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ اس فلسطینی نوجوان نے، جو چاقو سے مسلح تھا، آج تل ابیب میں اچانک عام شہریوں پر حملہ کرتے ہوئے تین افراد کو زخمی کر دیا۔
زخمیوں میں سے ایک تو تقریباﹰ موقع پر ہی دم توڑ دیا جبکہ دو کو ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ ان میں سے بھی ایک بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گیا جبکہ تیسرا ابھی تک زیر علاج ہے۔ پولیس کے بقول حملہ آور کی عمر 24 سال ہے اور اس کا تعلق مقبوضہ مغربی اردن میں عبرون کے علاقے سے ہے۔ وہ اس حملے کے دوران خود بھی زخمی ہو گیا تھا اور اس وقت پولیس کی حراست میں ہے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ حملہ آور زخمی کیسے ہوا۔
بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین مسلح واقعات اور فلسطینیوں کی طرف سے چاقوؤں سے کیے جانے والے حملوں کے حالیہ سلسلے میں اپنی نوعیت کا ایسا واقعہ ہے جو کئی دنوں کے وقفے سے دیکھنے میں آیا ہے۔ ہلاک ہونے والے دونوں اسرائیلی مرد تھے، جن کی عمریں تقریباﹰ 20 اور 50 برس بتائی گئی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق یہ حملہ اسرائیل کے تجارتی دارالحکومت تل ابیب کی ایک کافی بڑی عمارت میں ایک ایسے کمرے کے قریب پیش آیا، جسے مقامی یہودی عبادت گاہ کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ چند رپورٹوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس فلسطینی نوجوان نے یہ حملہ اس عمارت کے سامنے ایک سڑک کے کنارے کیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے یروشلم سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ آج کے اس خونریز واقعے کے بعد اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین تشدد کے تازہ واقعات میں گزشتہ سات ہفتوں کے دوران مارے جانے والوں کی مجموعی تعداد 95 ہو گئی ہے۔ ان میں سے 79 فلسطینی تھے اور 16 اسرائیلی۔
اسی دوران اسرائیلی پولیس کی ایک ترجمان نے آج بتایا کہ حالیہ خونریز واقعات میں اب تک مجموعی طور پر جو 79 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں، ان میں سے 48 وہ تھے جو اسرائیلیوں پر چاقوؤں سے حملوں میں ملوث تھے اور اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں کی جوابی فائرنگ میں مارے گئے۔
باقی 31 فلسطینی وہ تھے جن میں سے زیادہ تر مغربی اردن اور غزہ پٹی کے فلسطینی علاقوں میں پرتشدد مظاہروں کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔