تمام امریکی افواج کرسمس تک افغانستان سے واپس لوٹ آئیں:ٹرمپ
8 اکتوبر 2020
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اس خواہش کا اظہار کیا کہ افغانستان سے تمام امریکی فوجی کرسمس تک اپنے گھر واپس لوٹ آئیں۔
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اس خواہش کا اظہار کیا کہ افغانستان سے تمام امریکی فوجی کرسمس تک اپنے گھر واپس لوٹ آئیں۔ اس سے چند ہی گھنٹے قبل ان کے قومی سلامتی کے مشیر نے آئندہ برس کے اوائل تک افغانستان میں امریکی افواج کم کرکے 2500 تک کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ٹوئٹر پر لکھا ”کرسمس تک افغانستان میں خدمت کرنے والے ہمارے بہادر مردو خواتین کی تعداد بہت تھوڑی رہ جانی چاہیے۔"
صدرٹرمپ کا یہ اعلان امریکی صدارتی انتخابات سے تقریباً ایک ماہ قبل سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ 'لامتناہی امریکی جنگیں‘ ختم کرنے کے لیے اپنے وعدے پر عمل پیرا ہیں۔ یہ بات بہر حال واضح نہیں ہے کہ ٹرمپ نے ٹوئٹ کرکے کوئی حکم دیا ہے یا وہ محض اپنی دیرینہ خواہش کا اظہار کر رہے تھے۔
ٹرمپ صدارتی انتخابات میں دوبارہ میدان میں ہیں۔ وہ افغانستان میں اس طویل ترین جنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کا اظہار کرتے رہے ہیں کیوں کہ یہ ان کی خارجہ پالیسی کا اہم جز ہے، حالانکہ اس وقت ہزاروں امریکی فوجی عراق، شام او رافغانستان میں موجود ہیں۔
اس برس فروری میں قطر میں طالبان اور امریکا کے مابین ہونے والے تاریخی معاہدے میں کہا گیا تھا کہ اگر طالبان دہشت گردی ختم کرنے کی ضمانت دیتے ہیں تومئی 2021 تک تمام غیر ملکی افواج افغانستان سے باہر نکل آئیں گی۔ اس معاہد ے کے بعد طالبان نے جنگ بندی کرنے اور اقتدار میں شراکت کے فارمولے پر افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اشتہار
مذاکرات تعطل کا شکار
افغانستان میں جنگ بندی اور قیام امن کے سلسلے میں امریکی انتظامات کے تحت گزشتہ ماہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بین الافغان امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوا تاہم بعض بنیادی امور اور بالخصوص بات چیت کے ضابطہ اخلاق پر اتفاق رائے نہیں ہونے کی وجہ سے مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔
2019 میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2019 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
1۔ افغانستان
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2۔ عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست رہنے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2018ء کے دوران عراق میں دہشت گردی کے 1131 واقعات پیش آئے جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور 9.24 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.59 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 562 دہشت گردانہ حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 772 زخمی ہوئے۔ سن 2001 سے اب تک نائجیریا میں 22 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
4۔ شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش، حیات تحریر الشام اور کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 131 واقعات رونما ہوئے جن میں 662 انسان ہلاک جب کہ سات سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.0 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
5۔ پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 366 دہشت گردانہ واقعات میں 537 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
6۔ صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے 286 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 646 افراد ہلاک ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.8 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
7۔ بھارت
اس برس کے عالمی انڈیکس میں بھارت آٹھویں سے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ بھارت میں دہشت گردی کے قریب ساڑھے سات سو واقعات میں 350 افراد ہلاک جب کہ 540 زخمی ہوئے۔ بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2018ء کے دوران کشمیر میں 321 دہشت گردانہ حملوں میں 123 افراد ہلاک ہوئے۔ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ نے کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
8۔ یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 227 واقعات میں 301 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی شاخ AQAP کے دہشت گرد ملوث تھے۔ تاہم سن 2015 کے مقابلے میں یمن میں دہشت گردی باعث ہلاکتوں کی تعداد 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Reuters/F. Salman
9۔ فلپائن
فلپائن نویں نمبر پر رہا جہاں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 424 واقعات پیش آئے جن میں قریب تین سو شہری مارے گئے۔ سن 2001 سے اب تک فلپائن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس جی ٹی آئی انڈیکس میں فلپائن کا اسکور 7.14 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
10۔ جمہوریہ کانگو
تازہ انڈیکس میں دسویں نمبر پر جمہوریہ کانگو رہا جہاں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز اور دیگر گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ان گروہوں کے حملوں میں زیادہ تر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
تصویر: DW/J. Kanyunyu
10 تصاویر1 | 10
دوحہ مذاکرات کے تعطل کا شکار ہونے کی ایک وجہ طالبان کا یہ اصرار بھی ہے کہ مستقبل کی حکومت میں تمام معاملات سنی فقہ کے مطابق طے ہوں گے۔ اس صورت میں افغانستان کی شیعہ برادری اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا خدشہ تھا۔
صدر ٹرمپ کے ٹوئٹ سے چند گھنٹے قبل ہی امریکا کے قومی سلامتی مشیر رابرٹ او برائن نے کہا تھا کہ امریکا اگلے سال کے اوائل میں افغانستان میں اپنی افواج کی تعداد 5000 سے بھی کم کردے گا۔
او برائن نے لاس ویگاس میں نیواڈا یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا” بالآخر افغان خود ہی ایک معاہدے، ایک امن معاہدے، کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس کی رفتار سست ہے، اس میں مشکل سے پیش رفت ہورہی ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک ضروری قدم ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکیوں کو اپنے گھر واپس آجانے کی ضرورت ہے۔“
قومی سلامتی کونسل اور وائٹ ہاوس نے ان بیانات پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ج ا / ص ز (روئٹرز)
طالبان اور امریکا کی ڈیل سب کی کامیابی ہے، شاہ محمود قریشی