تمام انتخابی تنازعات کا منصفانہ حل چاہتے ہیں، آئی ایم ایف
8 مارچ 2024عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی نو منتخب حکومت کو اس کے نئے اقتصادی پروگرام کی تیاری میں مدد فراہم کرنے کی پیش کش کرتے ہوئے تمام انتخابی تنازعات کے شفاف حل پر زور دیا ہے۔
معاشی بحران کا شکار پاکستان آٹھ فروری کو ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد سے ایک غیر یقینی صورت حال کا شکار رہا ہے، جس کے سبب اتحادی حکومت کی تشکیل بھی تاخیر کا شکار ہوئی تاہم اس ہفتے کے آغاز پر شہباز شریف کے بطور وزیر اعظم حلف اٹھانے کے باوجود ابھی تک نئے وزیر خزانہ کی تقرری کا فیصلہ نہیں کیا جا سکا۔
آئی ایم ایف کے ترجمان نے ایک ای- میل میں پاکستان کے ساتھ تین بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''ہم موجودہ انتظامات کے تحت دوسرا جائزہ مکمل کرنے کے لیے نئی حکومت کے ساتھ بات چیت کے منتظر ہیں اور اگر حکومت درخواست کرے تو ایک نئے وسط مدتی اقتصادی پروگرام کی تشکیل میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔‘‘
موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ہی گزشتہ دور حکومت میں آئی ایم ایف سے تین بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی پیکج کی یقین دہانی حاصل کی گئی تھی۔ پاکستان کو اس وقت ریکارڈ مہنگائی، کرنسی کی قدر میں کمی اور زر مبادلہ کےغیر ملکی ذخائر میں کمی کا سامنا ہے۔
جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ ماہ آئی ایم ایف سے کہا تھا کہ وہ اسلام آباد کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج پرآئندہ مذاکرات سے قبل فروری کے متنازعہ انتخابات کا آڈٹ یقینی بنائے۔ آئی ایم ایف نے ملکی سیاسی پیش رفت پر کوئی تبصرہ کیے بغیر کہا کہ وہ معاشی استحکام اور ترقی کے لیے ادارہ جاتی ماحول کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام انتخابی تنازعات کے منصفانہ اور پرامن حل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
شہباز شریف نے حکومتی عہدیداروں سے کہا ہے کہ وہ موجودہ اسٹینڈ بائی انتظامات کلئیر کرنے کے بعد ایک نئے اقتصادی پروگرام کے لیے آئی ایم ایف سے بات چیت شروع کرے۔ آئی ایم ایف کی کمیونیکیشن اہلکار جولی کوزیک نے بریفنگ میں بتایا کہ آئی ایم ایف پاکستان میں نئی کابینہ کی تشکیل کے بعد اسٹینڈ بائی انتظامات کے دوسرے جائزے کے لیے ایک مشن بھیجنے پر تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت توجہ موجودہ اسٹینڈ بائی پروگرام کو مکمل کرنے پر ہے، جو اپریل 2024ء میں ختم ہو رہا ہے۔ اسی دوران پاکستان کے خودمختار ڈالر بانڈز جمعے کے روز تین سینٹس کے اضافے کے ساتھ 2022ء کے اوائل کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔
ش ر⁄ ع ت (روئٹرز)