تمام تر توجہ مذہب کی ترویج کی طرف ہے، طاہر القادری
8 ستمبر 2015طاہر القادری 2013ء میں بھی اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کر چکے ہیں، جب انہوں نے ملک کو حقیقی معنوں میں ایک سیاسی اور فلاحی ریاست بنانے کے مطالبات کے ساتھ اسلام آباد کے بلیو ایریا میں ہزارہا حامیوں کے ساتھ دھرنا دیا تھا۔ تاہم اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بعد انہوں نے یہ احتجاج ختم کر دیا تھا۔
14 اگست 2014ء کو شروع ہونے والے دھرنے اور احتجاج کے دوران تاہم قادری اور پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے بعد خطرہ پیدا ہو گیا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت ختم ہو سکتی ہے تاہم ستمبر میں طاہر القادری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے خود علاج کے لیے ملک سے باہر چلے گئے تھے۔ اس کے بعد وہ ایک بار پھر خاموشی کے ساتھ پاکستان لوٹے اور رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کی قیادت کی جس میں ان کے ہزارہا ماننے والوں نے شرکت کی۔
64 سالہ علامہ طاہر القادری نے اپنی جماعت پاکستان عوامی تحریک (PAT) کی بنیاد 1989ء میں رکھی تھی۔ اسلام آباد میں گزشتہ برس دھرنوں کے دوران طاہر القادری پر بھی یہ الزامات عائد کیے گئے کہ وہ ملک کی طاقتور فوج کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں۔ ایسے الزامات عائد کرنے والوں میں حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے ارکان بھی شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طاہرالقادری ان الزامات کا براہ راست جواب تو نہیں دیتے مگر وہ خود پر الزامات عائد کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
طاہر القادری کے ماننے والے اب بھی یقین رکھتے ہیں کہ وہ ملک کو بہتر مستقبل کی طرف لے جانے کے لیے اس کی رہنمائی کریں گے اور یہ حامی جدوجہد کے آئندہ راؤنڈ میں بھی شرکت کے لیے تیار ہیں۔ طاہر القادری رمضان کے آخری عشرے کے دوران دیے گئے اپنے ایک خطبے میں کہہ چکے ہیں، ’’ملک میں انقلاب لانے کی کوشش کے سلسلے میں شہید ہونے والے اپنے ساتھیوں کا خون معاف نہیں کریں گے۔‘‘ اپنے ساتھیوں کے لیے ان کا پیغام تھا، ’’جدوجہد کے اگلے دور کے لیے تیار رہیں، جب میں آپ کو آواز دوں گا۔‘‘