تمام سمارٹ فونز کے لیے ایک ہی چارجر، نیا یورپی قانون منظور
5 اکتوبر 2022
یورپ میں آئندہ تمام موبائل فونز، ٹیبلٹس اور کیمروں کا یو ایس بی سی کنکشن کے ذریعے چارجنگ کے قابل ہونا لازمی ہو گا۔ اس کا مطلب یہ کہ ہر قسم کی موبائل ڈیوائسز کو صرف ایک ہی قسم کی چارجنگ کیبل کے ذریعے چارج کیا جا سکے گا۔
اشتہار
اس فیصلے کا عملی نتیجہ یہ ہو گا کہ ستائیس ممالک پر مشتمل پوری یورپی یونین میں تمام سمارٹ اور ڈیجیٹل ڈیوائسز کو چارج کرنے کے لیے چارجرز کا معیار یکساں نوعیت کا ہو گا اور ایسے تمام چارجر لازماﹰ USB-C قسم کے ہوں گے۔ لیکن یہ پیش رفت خاص طور پر آئی فون تیار کرنے والی امریکی کمپنی ایپل کے لیے مسائل کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
اشتہار
یورپی پارلیمان میں قانون سازی
اس سلسلے میں یورپی پارلیمان نے منگل چار اکتوبر کے روز ایک ایسے نئے قانون کی بہت بڑی اکثریت سے منظوری دے دی، جس کا اطلاق 2024ء سے ہو گا اور جس کے تحت سمارٹ اور موبائل ڈیوائسز تیار کرنے والے اداروں کے لیے لازمی ہو گا کہ ان کی تمام مصنوعات ایک ہی چارجر سے چارج کی جا سکیں۔
اپنی پارلیمانی منظوری کے تقریباﹰ 15 ماہ بعد یکم جنوری 2024ء سے نافذالعمل ہونے والے اس نئے یورپی قانون کا سب سے زیادہ اثر ایپل اور اس کی مصنوعات پر پڑے گا۔ اس لیے کہ اس کے نفاذ کے بعد ایپل کو بھی کم از کم یورپ کے لیے اپنی تمام موبائل ڈیوائسز کی چارجنگ پورٹ تبدیل کرتے ہوئے عمومی طور پر زیادہ استعمال ہونے والا یو ایس بی (سی) فارمیٹ ہی اپنانا پڑے گا۔
ایپل ایسی پہلی کمپنی، جس کے شیئرز کی مالیت تین ٹریلین ڈالرز
کورونا وائرس کی وبا کے دوران ایپل کمپنی کے آئی فونز کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ ہوا، جس کے باعث اس کے شیئرز نے ایک نیا سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ مائیکروسافٹ، ایلفابیٹ اور ایمازون تو اس مقابلے میں کہیں دکھائی ہی نہیں دے رہے۔
تصویر: APPLE INC/REUTERS
ایک نیا سنگ میل
اٹھارہ ماہ قبل ایپل پہلی ایسی امریکی کمپنی بنی، جس کے شیئرز کی مالیت دو ٹریلین ڈالرز ہوئی تھی۔ انتہائی مختصر وقت میں ہی اس کے شئیرز کی مالیت اب تین ٹریلین ڈالرز ہو گئی ہے۔ کووڈ انیس کی عالمی وبا میں اس کمپنی کی مصنوعات بالخصوص آئی فونز کی فروخت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا، وجہ، لوگ اپنے پیاروں کے ساتھ ورچوئل رابطے میں رہنا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Kataoka
کوئی ثانی نہیں دور تک
امریکی کمپنی ایپل کی چھلانگ کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکا، حتیٰ کہ اس کی ہم وطن کمپنیاں مائیکروسافٹ، ایلفابیٹ (گوگل) اور ایمازون تو اس دوڑ میں کہیں دکھائی ہی نہیں دے رہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ ان کمپنیوں نے بھی کووڈ انیس کی عالمی وبا میں خوب کمائی کی۔ ان کمپنیوں کے مالی اثاثوں کی قدر بالتریب ڈھائی ٹریلین، دو ٹریلین اور ایک اعشاریہ سات پانچ ٹریلین ڈالرز بنتی ہے۔
تصویر: Getty Images/J. Moon
نیا ارب پتی
ایپل کمپنی کے مالی اثاثوں میں اس قدر اضافے کی وجہ سے اس کمپنی کے سی ای او ٹِم کُک بھی ارب پتی افراد کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں۔ انہوں نے سن 2011 میں یہ عہدہ سنبھالا تھا، تب اس کمپنی کے اثاثوں کی مالیت 350 بلین تھی۔ تب کئی حلقوں کو شک تھا کہ آیا وہ اس کمپنی کو سنبھال بھی سکیں گے؟ کک نے اپنی زیادہ تر دولت چیرٹی میں دینے کا عہد کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/T. Avelar
گیراج سے عالمی افق تک
ایپل کمپنی کا پہلا دفتر اس کے بانی اسٹیو جابز کے گھر کا ایک گیراج تھا۔ اسٹیو جابز نے اپنے ہائی سکول کے زمانے کے دوست اسٹیو ووزنیئک کے ساتھ مل کر سن 1974ء میں اس کمپنی کی بنیاد رکھی تھی۔ پرسنل کمپیوٹر کے حوالے سے یہ پہلی کامیاب کمپنی ثابت ہوئی۔ چار سال بعد یعنی 1980ء میں ایپل نے عوام کے لیے اپنی مصنوعات مارکیٹ میں متعارف کرائیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Apple
تہلکہ خیز پراڈکٹ
میکنٹوش (میک) ایپل کی تہلکہ خیز پراڈکٹ ثابت ہوئی، اَسّی کی دہائی میں گرافیکل یوزر انٹرفیس کے ساتھ یہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک بڑی پیشرفت قرار دی گئی۔ تاہم محدود میموری اور ایک کھلونے کی طرح نظر آنے والا یہ کمپیوٹر مارکیٹ میں زیادہ جگہ نہ بنا سکا۔ اس ناکامی پر 1985ء میں جابز کو اس کمپنی سے الگ ہونا پڑ گیا۔
تصویر: imago/UPI Photo
اسٹیو جابز کی واپسی
سن انیس سو ستانوے میں اپیل کمپنی دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ چکی تھی، تب ایک مشکل وقت میں اسٹیو جابز ایک مرتبہ پھر اس کمپنی سے وابستہ ہوئے۔ اس کے بعد ایپل کمپنی نے ایک نیا جنم لیا۔ جابز کی تخلیقات آئی پوڈ اور پھر آئی فون نے انسان کے دیکھنے اور سوچنے کا طریقہ ہی بدل دیا۔
تصویر: picture alliance/AP Images/P. Sakuma
آئی فون کی دنیا
ایپل کمپنی کی سب سے اہم اور کامیاب ترین پراڈکٹ آئی فون ثابت ہوئی۔ ایسا پہلا فون، جس میں میوزک بھی بجایا جا سکتا تھا۔ یہ بات شاید اب آپ کو عجیب لگے کیونکہ اب تو میوزک کے بغیر کسی سمارٹ فون کا تصور بھی ممکن نہیں۔
تصویر: AP
ویب براؤزنگ کی سہولت
نہ صرف میوزک بلکہ یہ ایک ایسا فون تھا، جس میں ویب براؤزنگ کی سہولت کے علاوہ ای میل کی ایپس بھی متعارف کرائی گئیں۔ ایک چھوٹی سی ڈیوائس پر سبھی کچھ دستیاب، یہ تھا پہلا آئی فون۔ سن 2007ء میں اس ٹیکنالوجی نے نوکیا، موٹرولا اور بلیک بیری جیسی بڑی موبائل کمپنیوں کو برباد کر دیا۔
تصویر: Justin Sullivan/Getty Images
کہانی ابھی باقی ہے
ایپل کمپنی کمیونیکشن کی دنیا میں مزید اختراعات کا منصوبہ رکھتی ہے۔ نئی اور جدید ٹیکنالوجی کو مزید بہتر اور تیز بنانے کی خاطر ایپل بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہی ہے جبکہ اپنی سروسز کو مزید بہتر اور کارآمد بنانے کی کوششوں میں بھی جتی ہوئی ہے۔
تصویر: Brooks Kraft/Apple Inc/REUTERS
9 تصاویر1 | 9
یورپی صارفین کو کیا فائدہ؟
ماضی میں امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی طرف سے اس ممکنہ تبدیلی کی اس دلیل کے ساتھ طویل عرصے تک مخالفت کی جاتی رہی تھی کہ ایسا کرنے سے الیکٹرانک کوڑے کرکٹ کے نئے پہاڑ وجود میں آ جائیں گے۔
اس کے برعکس کئی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس تبدیلی کے بعد دراصل یورپ میں ایپل کی نئی مصنوعات کی فروخت میں اس لیے اضافہ ہو جائے گا کہ بہت سے صارفین کی یہ کوشش ہو گی کہ اگر مختلف طرح کے چارجر استعمال کرنا مجبوری نہ ہو، تو وہ بھی ایپل کی یو ایس بی سی چارجنگ پورٹ والی مصنوعات ہی خریدیں۔
اس نئے یورپی قانون کے نفاذ سے سمارٹ اور موبائل ڈیوائسز کے ساتھ ساتھ ای ریڈرز، ایئر بڈز اور ایسی ہی دیگر سمارٹ پروڈکٹس کے لیے استعمال ہونے والے چارجر بھی متاثر ہوں گے۔ اس لیے سام سنگ، ہواوے اور ایمیزون جیسے بڑے پیداواری اداروں کو بھی اپنی مصنوعات کی چارجنگ کے حوالے سے یہ تبدیلی متعارف کرانا ہو گی۔
نیویارک کے ٹیلی فون بوتھ، ایک عہد اپنے اختتام کو پہنچا
یہ زیادہ عرصے کی بات نہیں ہے کہ نیویارک کے ہر کونے میں ٹیلی فون بوتھ نظر آتے تھے لیکن رواں ہفتے اس میٹروپولیس شہر کا آخری عوامی فون بوتھ بھی اتار دیا گیا ہے۔
تصویر: Brendan McDermid/REUTERS
آخری کال
یہ ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ ٹائمز اسکوائر سے مین ہٹن کے آخری عوامی کال بوتھ کو ہٹانے سے پہلے یوٹیلیٹی ورکرز نے آخری کال کی اور اس دوران وہاں کچھ تصاویر بھی بنائی گئیں۔ یقیناً یہ تصاویر ایک سمارٹ فون سے لی گئی تھیں۔
تصویر: Brendan McDermid/REUTERS
سات سالہ منصوبہ
گزشتہ ایک عشرے کے دوران دنیا بھر میں موبائل فونز کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ نیویارک میں اسمارٹ فون کلچر کے فروغ نے کال بوتھ کی اہمیت کو بھی ختم کر دیا۔ اسی لیے سن 2015ء میں مقامی انتظامیہ نے عوامی مقامات سے فون بوتھ ہٹانے کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔
تصویر: Brendan McDermid/REUTERS
خراب سروس اور جراثیم
اگرچہ یہ فون بوتھ اکثر گندے ہوتے تھے اور عام طور پر صارفین کو کال کرنے کے لیے یہاں آرام دہ اور مناسب حالات میسر نہیں تھے۔ لیکن اس کے باوجود سن 2014ء تک نیویارک سٹی میں چھ ہزار ایسے پبلک فون بوتھ موجود تھے۔
تصویر: John Angelillo/newscom/picture alliance
وقت کے ساتھ بڑھتی قیمتیں
عوامی پے فون کال کی قیمت طویل عرصے سے 10 امریکی سینٹ تک رکھی گئی تھی۔ یہ قیمت سن 1984ء میں تین منٹ کال کے لیے ایک چوتھائی اضافے کے ساتھ 25 امریکی سینٹ تک بڑھا دی گئی اور بعدازاں 2002ء میں اسے 50 امریکی سینٹ کر دیا گیا۔
تصویر: John Angelillo/newscom/picture alliance
چند ایک ٹیلی فون بوتھ اب بھی موجود
نیویارک کے ٹائمز اسکوائر سے فون بوتھ ہٹانے کے باوجود ابھی بھی اس شہر میں کچھ فون بوتھ موجود ہیں اور یہ کام بھی کرتے ہیں۔ ان میں سے چند ایک نجی پراپرٹی پر ایستادہ ہیں۔ چار ’واک ان‘ بوتھ اپر ویسٹ سائید میں واقع ہیں، جہاں کے رہائشیوں نے انہیں فعال رکھنے کے لیے کافی کوششیں کیں۔
تصویر: John Angelillo/newscom/picture alliance
نیا دور نئے تقاضے
جہاں پہلے سکّوں سے چلائے جانے والے ٹیلی فون بوتھ ہوتے تھے، اب وہاں فری پبلک وائی فائی نصب کیے جا رہے ہیں۔ اسی طرح وہاں ہنگامی مدد کے لیے نمبر اور شہرکےنقشوں والی اسکرینیں نصب کی گئی ہیں۔ نیویارک کے آخری دو کال بوتھ ’پری ڈیجیٹیل ایرا‘ یعنی ڈیجیٹل انقلاب کے زمانے سے قبل کی یاد میں نیویارک سٹی میوزیم میں رکھے جائیں گے۔
تصویر: Photoshot/picture alliance
6 تصاویر1 | 6
نیا قانون کئی سالہ بحث کا نتیجہ
یورپی پارلیمان نے اب جس نئے قانون کی منظوری دی ہے، وہ اس موضوع پر کئی سالہ بحث کا نتیجہ ہے۔ اس لیے کہ یورپی صارفین برسوں سے یہ شکایت کرتے آئے تھے کہ انہیں اپنی مختلف سمارٹ ڈیوائسز کے لیے کئی طرح کے چارجر خریدنا پڑتے ہیں، جو مالی وسائل کے ضیاع کا سبب بھی بنتا ہے اور الیکٹرانک کوڑے میں بلاوجہ اضافے کی وجہ بھی۔
یورپی کمیشن کا اندازہ ہے کہ صرف اس ایک نئے قانون سے یورپی یونین کے شہری سالانہ تقریباﹰ 250 ملین یورو کی مالی بچت کر سکیں گے۔
یورپی کمیشن کی طرف سے 2019ء میں کرائے گئے ایک مطالعاتی جائزے کے نتائج کے مطابق پوری یورپی یونین میں سالانہ جتنے بھی سمارٹ فون فروخت ہوتے ہیں، ان میں سے تقریباﹰ نصف کی چارجنگ پورٹ میں یو ایس بی مائیکرو بی کنکٹر استعمال ہوتا ہے، 29 فیصد میں یو ایس بی سی فارمیٹ اور باقی ماندہ 21 فیصد میں ایپل کا تیار کردہ لائٹننگ چارجر۔ اب لیکن 2024ء سے یہ فرق ختم ہو جائے گا۔