اطالوی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ جنوبی اٹلی کے ایک قصبے میں مقیم تمام مہاجرین وہاں سے نکل جائیں۔ قصبے کے میئر کو مبینہ طور پر تارکین وطن کو فوائد پہنچانے کے لیے وسائل کے ناجائز استعمال کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
اشتہار
اٹلی میں مختلف مکاتب فکر میں اس حکم نامے کے حوالے سے غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اٹلی کی وزارت داخلہ نے جنوبی اٹلی میں واقع شہر ریاچے کے ایک چھوٹے سے قصبے کیلیبرین میں رہائش پذیر پناہ گزینوں کو وہاں سے چلے جانے کا حکم شہر کے مئیر ڈومینیکو لوکانو کی گرفتاری کے بعد دیا ہے۔ لوکانو پر الزام ہے کہ انہوں نے شہر میں مقیم پناہ گزینوں کو منفعت پہنچانے کے لیے سرکاری وسائل کو ناجائز طور پر استعمال کیا۔
بعد ازاں اطالوی میڈیا نے ملکی وزارت داخلہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مہاجرین کی جبری منتقلیوں کے موقف سے پیچھے ہٹتے ہوئے وزارت داخلہ نے اسے رضاکارانہ منتقلی قرار دیا ہے۔
تاہم وزارت داخلہ کے مطابق وہ مہاجرین جو کیلیبرین ہی میں رہنے کو ہی منتخب کرتے ہیں، وہاں موجود ’استقبالیہ نظام‘ سے مستفید نہیں ہو سکیں گے۔
یہ شہر جس کی آبادی کئی عشروں سے کم ہو رہی تھی، اپنی بحالی کے لیے مہاجرین کا خیر مقدم کرنے کے حوالے سے عالمی میڈیا میں شہ سرخیوں میں رہا ہے۔
تاہم اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں ریاچے کی طرز کے منصوبوں اور بڑے مراکز میں مہاجرین کی گروہ بندیوں کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ اس فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ملک کے سابق وزیر اعظم اینریکو لیٹا نے اپنے ٹویٹ پیغام میں لکھا،’’ شرم کا مقام ہے، یہ اٹلی نہیں۔‘‘
سالوینی اور ان کی دائیں بازو کے نظریات رکھنے والی جماعت نے ریاچے کو ’مہاجرت کے کاروبار‘ کے خلاف جنگ کی علامت بنا رکھا ہے۔ اطالوی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق ایسے ماڈل کو منہدم کرنا جہاں دو سو تارکین وطن اس کم آبادی والے شہر میں اپنی زندگیاں بنا چکے ہیں، وہاں ملازمتوں اور ترقی کے عمل پر اثر انداز ہو گا۔
تارکین وطن کے لیے لوکانو کے پروگرام کے تحت خالی گھروں کی بحالی کا کام کیا گیا اور دستکاری کی ورکشاپس کو ایک ماڈل کی صورت میں دوبارہ کھولا گیا۔ اسی ماڈل کو دیگر دم توڑتے دیہات میں بھی اپنایا جا رہا تھا۔
ڈومینیکو لوکانو کو رواں ماہ کے آغاز میں پناہ حاصل کرنے کے مقصد کے لیے ’سہولت کی شادیوں‘ میں مدد دینے اور مہاجرین کی معاونت کے لیے ایک ٹینڈر کو چھوڑنے کا الزامات کے تحت گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔
ص ح / ع س / اے ایف پی
اطالوی پہاڑوں کی آغوش ميں ايک نئی زندگی کا آغاز
جنوبی اٹلی ميں اسپرومونٹے پہاڑی سلسلے کی آغوش ميں ايک چھوٹا سا گاؤں جو کبھی تاريکی اور خاموشی کا مرکز تھا، آج نوجوانوں کے قہقہوں سے گونج رہا ہے۔ سانت آليسيو ميں اس رونق کا سبب پناہ گزين ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
گمنامی کی طرف بڑھتا ہوا ايک انجان گاؤں
کچھ برس قبل تک سانت آليسيو کی کُل آبادی 330 افراد پر مشتمل تھی۔ ان ميں بھی اکثريت بوڑھے افراد کی تھی۔ چھوٹے چھوٹے بلاکوں کی مدد سے بنی ہوئی تنگ گلياں اکثر وبيشتر خالی دکھائی ديتی تھيں اور مکانات بھی خستہ حال ہوتے جا رہے تھے۔ گاؤں کے زيادہ تر لوگ ملازمت کے بہتر مواقع کی تلاش ميں آس پاس کے بڑے شہر منتقل ہو گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
نئے مہمان، نئی رونقيں
سن 2014 ميں سانت آليسيو کی کونسل نے قومی سطح کے ’پروٹيکشن سسٹم فار ازائلم سيکرز اينڈ ريفيوجيز‘ (SPRAR) نامی نيٹ ورک کے تحت مہاجرين کو خالی مکانات کرائے پر دينا شروع کيے۔ آٹھ مکانات کو قريب پينتيس مہاجرين کو ديا گيا اور صرف يہ ہی نہيں بلکہ ان کے ليے زبان کی تربيت، سماجی انضام کے ليے سرگرميوں، کھانے پکانے اور ڈانس کلاسز کا انتظام بھی کيا گيا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ايک منفرد منصوبہ
يہ ايک خصوصی منصوبہ ہے، جس کے تحت ان افراد کو پناہ دی جا رہی ہے، جو انتہائی نازک حالات سے درچار ہيں۔ ان ميں ماضی میں جسم فروشی کی شکار بننے والی عورتيں، ايچ آئی وی وائرس کے مريض، ذيابيطس کے مرض ميں مبتلا افراد اور چند ايسے لوگ بھی شامل ہيں جنہوں نے اپنے آبائی ملکوں ميں جنگ و جدل کے دوران کوئی گہرا صدمہ برداشت کیا ہے یا زخمی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ميئر اسٹيفانو کالابرو بھی خوش، لوگ بھی خوش
سانتا ليسيو کے ميئر اسٹيفانو کالابرو کا کہنا ہے کہ ان کا مشن رحم دلی پر مبنی ہے اور انسانی بنيادوں پر مدد کے ليے ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے معاشی فوائد بھی ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
دو طرفہ فوائد
رياست کی طرف سے ہر مہاجر کے ليے يوميہ پينتاليس يورو ديے جاتے ہيں۔ يہ رقم انہیں سہوليات فراہم کرنے پر صرف کی جاتی ہے۔ اس منصوبے کی وجہ سے سانت آليسيو ميں سولہ لوگوں کو ملازمت مل گئی ہے، جن ميں سات افراد مقامی ہيں۔ سروسز کی فراہمی کے ليے ملنے والی رقوم کی مدد سے گاؤں کا جم ( ورزش کا کلب) واپس کھول ديا گيا ہے اور اس کے علاوہ ايک چھوٹی سپر مارکيٹ اور ديگر چھوٹے چھوٹے کاروبار بھی بندش سے بچ گئے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
سانت آليسيو کے ليے نئی اميد
مقامی افراد اس پيش رفت سے خوش دکھائی ديتے ہيں۔ نواسی سالہ انتوونيو ساکا کہتے ہيں کہ وہ اپنے نئے پڑوسيوں سے مطمئن ہيں۔ ساکا کے بقول وہ اپنی زندگياں خاموشی سے گزارتے ہيں ليکن ديگر افراد کے ساتھ ان کا برتاؤ اچھا ہے اور کام کاج ميں بھی لوگوں کا ہاتھ بٹاتے ہيں۔ سيليسٹينا بوريلو کہتی ہيں کہ گاؤں خالی ہو رہا تھا اور عنقريب مکمل طور پر خالی ہو جاتا، مگر مہاجرين نے اسے دوبارہ آباد کر ديا ہے۔