تمباکو نوشی کے خلاف عالمی دن
31 مئی 2012![](https://static.dw.com/image/15964830_800.webp)
اس دن کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ دنیا بھر میں بسنے والے اربوں انسانوں کو یہ پیغام دیا جائے کہ کس طرح تمباکو نوشی انسانی صحت کو متاثر کرتی ہے اور مختلف بیماریوں کو دعوت دیتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال پانچ اعشاریہ چار ملین افراد کی موت کی وجہ بالواسطہ یا بلا واسطہ طور پر تمباکو نوشی ہی ہوتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت WHO کی رکن ریاستوں نے اس دن کی ابتدا سن 1987ء میں کی تھی۔ اس طرح اس برس اس دن کے آغاز کے 25 برس بھی مکمل ہو رہے ہیں۔ اس تمام عرصے میں مختلف ممالک میں تمباکو نوشی کے خلاف حوصلہ افزا اقدامات بھی اٹھائے گئے تاہم متعدد ممالک میں صورتحال اب بھی جوں کی توں ہے۔
مبصرین کے مطابق تمباکو نوشی سے وابستہ افراد، حکومتوں کو اس صنعت سے دستیاب محصولات اور صحت عامہ سے متعلق اداروں کے درمیان اس حوالے سے اقدامات اٹھانے یا نہ اٹھانے کی رسہ کشی بھی اس تمام دور میں دیکھی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن آف ٹوبیکو کنٹرول کی منظور شدہ قرارداد کے تحت منایا جانے والا یہ دن مختلف ممالک کی حکومتوں کی توجہ عوامی مقامات پر تمباکو نوشی پر ممکنہ پابندی اور اس سے لاحق ہونے والی بیماریوں کے خلاف پیشگی اقدامات کے لیے توجہ مرکوز کرنے کا اعادہ کرتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں تمباکو نوشی کا استعمال کرنے والے افراد کی مجموعی تعداد ایک ارب سے زائد ہے۔ ادارے کے مطابق ہر سال تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے ہمراہ رہنے والے چھ لاکھ افراد، جنہیں غیر فعال تمباکو نوش (پیسِیو سموکرز) کہا جاتا ہے، ہلاک ہوتے ہیں اور ان میں سے 28 فیصد تعداد بچوں کی ہے۔
واضح رہے کہ سن 2008 میں منظر عام پر آنے والی گلوبل ٹوبیکو ایپی ڈیمک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سگریٹ نوشی والے دفتر میں دو گھنٹے گزارنا چار سگریٹ پینے کے برابر ہے۔
پاکستان میں سگریٹ نوشی کے علاوہ نسوار، پان، گٹکے، چھالیا اور دیگر طرح سے تمباکو کے استعمال کی وجہ سے ملک میں منہ کے سرطان میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: افسر اعوان