تنازعہ شدید تر: میکسیکو کے ساتھ سرحد بند کر دوں گا، صدر ٹرمپ
28 دسمبر 2018
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دے دی ہے کہ وہ امریکا کی میکسیکو سے ملنے والی جنوبی سرحد مکمل طور پر بند کر دیں گے۔ انہوں نے یہ دھمکی امریکی کانگریس کے ارکان کی طرف سے اس سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز مہیا نہ کرنے پر دی۔
اشتہار
امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے جمعہ اٹھائیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا، ’’اگر رکاوٹیں پیدا کرنے پر تلے ہوئے ڈیموکریٹس نے (میکسیکو کے ساتھ سرحد پر) دیوار کی تعمیر کی تکمیل کے لیے مالی وسائل مہیا نہ کیے، اور وہ مضحکہ خیز امیگریشن قوانین بھی تبدیل نہ کیے جن کا خمیازہ ہمارے ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے، تو ہم اپنی جنوبی سرحد کو قطعی طور پر بند کر دینے پر مجبور ہو جائیں گے۔‘‘
ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دھمکی ایک ایسے وقت پر دی ہے، جب یہ بات تقریباﹰ یقینی نظر آنے لگی ہے کہ وائٹ ہاؤس اور کانگریس کے درمیان کشیدگی کی وجہ اور سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے رقوم مہیا نہ کیے جانے کے باعث امریکی حکومت کا جزوی شٹ ڈاؤن طول پکڑ کے اگلے ہفتے میں داخل ہو جائے گا۔
یہ تنازعہ اب اگلے ہفتے اور اگلے سال میں اس لیے چلا جائے گا کہ اب تک ارکان کانگریس اور صدر ٹرمپ کے مابین کوئی مصالحت نہیں ہو سکی اور صدر کا مسلسل اصرار ہے کہ کانگریس کو میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار کے لیے فنڈز جاری کرنا ہی پڑیں گے۔
یہ تنازعہ اس لیے بھی شدید تر ہو گیا ہے کہ اس کے فریقین ابھی تک اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ ڈیموکریٹک ارکان کانگریس کا کہنا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کو وہ پانچ بلین ڈالر جاری نہیں کریں گے، جو سرحدی دیوار کی تعمیر کی تکمیل کے لیے درکار ہیں۔
اس کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے بہت سخت گیر امیگریشن پالیسی کو ہی اپنے دور صدارت کا محور بنائے رکھنے کا تہیہ کیا ہوا ہے، بضد ہیں کہ کانگریس نے انہیں پانچ بلین ڈالر نہ دیے، تو وہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے وہ فنڈز بھی جاری نہیں کریں گے، جو امریکا کی وفاقی حکومت کی معمول کی کارکردگی کے لیے ناگزیر ہیں۔
اس سے قبل اسی دیوار کی تعمیر کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے نومبر میں بھی واضح کر دیا تھا، ’’اگر معاملات یہاں تک خراب ہو گئے کہ حالات ہمارے قابو سے نکل جانے کا خطرہ ہو اور لوگ زخمی ہونا شروع ہو جائیں، تو ہم میکسیکو کے ساتھ اپنی پوری سرحد ہی بند کر دیں گے۔‘‘
صدر ٹرمپ کی اس دھمکی کے چند ہی روز بعد، جب ہزاروں کی تعداد میں امریکا میں غیر قانونی داخلے کے خواہش مند وسطی امریکی ممالک کے تارکین وطن نے میکسیکو کے ساتھ سرحد پر لگی باڑ توڑنے کی کوشش کی تھی، امریکی بارڈر گارڈز نے بہت ڈرامائی انداز میں ریاست کیلیفورنیا کے جنوب میں میکسیکو کے ساتھ سرحد پر ایک گزرگاہ کو بند بھی کر دیا تھا۔
م م / ع ت / اے ایف پی
’میکسیکو باڑ یا ٹرمپ کی دیوار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو سے ملنے والی امریکی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہو گا۔ کئی سالوں سے اس سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Reuters/J. L. Gonzalez
ٹرمپ کا تجربہ
اپنی انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا، ’’اپنی جنوبی سرحد پر میں ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتا ہوں اور کوئی بھی مجھ سے بہتر دیواریں نہیں بنا سکتا۔ میں اس دیوار کی تعمیر کے اخراجات میکسیکو سے حاصل کروں گا۔‘‘ بہرحال ابھی تک انہوں نے اونچی عمارتین اور ہوٹل ہی بنائے ہیں۔ ٹرمپ کے تارکین وطن سے متعلق دس نکاتی منصوبے میں اس دیوار کی تعمیر کو اوّلین ترجیح حاصل ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Torres
کام جاری ہے
امریکا اور میکسیکو کے مابین سرحد تقریباً تین ہزار دو سو کلومیٹر طویل ہے۔ ان میں سے گیارہ سو کلومیٹر پر پہلے ہی باڑ لگائی جا چکی ہے۔ یہ سرحد چار امریکی اور میکسیکو کی چھ ریاستوں کے درمیان سے گزرتی ہے۔ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ریاست نیو میکسیکو میں اس باڑ کی تعمیر کا کام ادھورا ہی رہ گیا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
حالات کے ہاتھوں مجبور
غیر قانونی طریقوں سے میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سالانہ بنتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو سے ہی ہوتا ہے۔ میکسیکو کے شہریوں کو بہت ہی کم امریکی ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک بہتر زندگی کا خواب لے کر امریکا آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
باڑ کی وجہ سے تقسیم
یہ خاندان باڑ کی وجہ سے تقسیم ہیں تاہم ایک دوسرے مصافحہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے ان لوگوں کے جلد ہی ایک دوسرے سے ملنے کے امکانات بھی تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/J. West
تعصب
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا،’’میکسیکو اپنے اُن شہریوں کو ادھر بھیجتا ہے، جو کسی کام کے نہیں اور نا ہی ان میں کوئی قابلیت ہے۔ یہاں مسائل کا شکار میکسیکن ہی آتے ہیں، جو منشیات فروش اور جرائم پیشہ ہونے کے علاوہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔‘‘ ٹرمپ ایسے تمام جرائم پیشہ افراد کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Bull
ریگستان، سرحد اور واپسی
میکسیکو کے بہت سے شہریوں کے لیے امریکا کا سفر اس باڑ پر ہی ختم ہو جاتا ہے۔ کچھ کو جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے جبکہ کچھ اس سرحد کو پار کرنے کی قیمت اپنی جان سے چکاتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ سرحدی محافظین کی جانب سے میکسیکو میں فائرنگ کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ ایک ایسے واقعے میں میکسیکو کے چھ ایسے شہری ہلاک ہو گئے تھے، جو سرحد پار نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: Reuters/D.A. Garcia
اپنا محافظ خود
یہ ایک امریکی کاشتکار جم چلٹن ہے، جو اس بندوق کے ساتھ اپنی زمین کی نگرانی کر رہا ہے۔ اس کا دو لاکھ مربع میٹر پر محیط یہ فارم میکسیکو کی سرحد کے پاس جنوب مشرقی ایریزونا میں واقع ہے۔ یہاں پر صرف یہ خار دار تار ہی لگی ہے۔ جم چلٹن خود ہی اپنا محافظ ہے اور اس دوران اسے کئی مرتبہ اپنی یہ شاٹ گن اٹھانی پڑی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F.J. Brown
عجب انداز میں اختتام
عام بول چال میں اس تقریباً ساڑھے بائیس کلومیٹر طویل باڑ کو ’تورتیا وال‘ کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔ ’تورتیا‘ میکسیکو کی ایک مخصوص قسم کی ایک روٹی کو کہا جاتا ہے۔ یہ باڑ سان ڈیاگو (کیلی فورنیا) اور بحرالکاہل کے درمیان نصب کی گئی ہے۔