تنازعہ کشمیر جلد سلجھتا دکھائی نہیں دیتا، امریکی کمانڈر
13 اپریل 2011بحرالکاہل میں امریکی فورسز کے سربراہ ایڈمرل رابرٹ ویلارد کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کی کمزور حکومت کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کے جلد حل کی امید دکھائی نہیں دیتی۔
انہوں نے منگل کو امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی سماعت کے دوران کہا کہ نئی دہلی حکومت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے میں پیش رفت ہوئی ہے۔
ایڈمرل ویلارد نے یہ بھی کہا کہ امریکہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کشمیر کو پاکستان کے ساتھ باہمی مسئلہ قرار دیتا ہے اور اس میں کسی تیسرے فریق کو شریک نہیں کرنا چاہتا۔
سینیٹ کی کمیٹی کی سماعت کے موقع پر ایڈمرل ویلارد نے پاکستان میں قائم عسکریت پسند گروپ لشکر طیبہ کے دائرہ کار میں اضافے پر بھی تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ گروپ اب صرف بھارت یا جنوبی ایشیا پر ہی توجہ نہیں دےرہا۔
ایڈمرل ویلارد نے سینیٹ کی کمیٹی کو بتایا کہ امریکہ لشکر طیبہ پر قابو پانے کے لیے نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکا، مالدیپ اور بھارت سمیت جنوبی ایشیا کی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
تاہم انہوں نے یہ کہتے ہوئے خبردار بھی کیا کہ یہ گروپ دیگر خطوں میں بھی سرگرم ہے۔ انہوں نے کہا، ’انہوں نے اپنا اثرورسوخ بین الاقوامی سطح پر بڑھا لیا ہے اور اب محض بھارت اور جنوبی ایشیا پر ہی توجہ نہیں دے رہے۔’
ایڈمرل ویلارد کا کہنا تھا کہ امریکہ کے پاس ثبوت ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ لشکرِ طیبہ یورپ اور ایشیا کے خطوں میں موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت پاکستان کے لشکرِ طیبہ کے ساتھ تعلق کا موضوع بہت نازک ہے۔
لشکر طیبہ کو خطے کا سب سے بڑا عسکریت پسند گروہ قرار دیا جاتا ہے، جسے بہترین مالی وسائل حاصل ہیں۔ اسے نومبر 2008ء کے ممبئی حملوں کے لیے بھی ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے، جو اسلام آباد اور نئی دہلی کے باہمی تعلقات میں مزید کشیدگی کا باعث بنے۔ ان حملوں کے نتیجے میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد