اجرت نہ ملنے پر غصہ اور توڑ پھوڑ، پانچ لاکھ یورو کا نقصان
29 جولائی 2021
جرمنی ميں پيش آنے والے ايک عجيب و غريب واقعے ميں کام کی اجرت نہ ملنے پر ايک ملازم نے زير تعمير عمارت کو بھاری نقصان پہنچايا۔ نقصان کا حجم پانچ لاکھ يورو بتايا جا رہا ہے۔
اشتہار
قصے، کہانيوں کے ليے مغربی جرمنی کے معروف علاقے بليک فاريسٹ کے پاس واقع چھوٹے سے شہر بلوم برگ ميں بدھ اٹھائيس جولائی کو ايک عجيب و غريب واقعہ پيش آيا۔ تعميراتی کام کا ايک ٹھيکيدار اپنے کام کی درست وقت پر اجرت نہ ملنے پر کافی نالاں تھا۔ اتنا نالاں کہ وہ بھاری برکم عمارات منہدم کرنے والے اوزاروں سے ليس گاڑی ميں سوار ہوا اور زير تعمير کمپليکس ميں تباہی مچا ڈالی۔
مذکورہ زير تعمير رہائشی کمپليکس ميں لگ بھگ تيس مکانات ہيں۔ ان سب ہی پر کام جاری تھا۔ ملزم نے اپنی گاڑی ميں سوار ہو کر گاڑی اس طرح چلائی کہ زير تعمير مکانات کے باہری حصے سے جڑی ہر چيز روندتا چلا گيا۔ دروازے، بالکونياں سب برباد ہو گئے۔ دلچسپ بات يہ ہے کہ جس وقت وہ يہ کارروائی کر رہا تھا، محلے کے درجنوں افراد يہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے ديکھ رہے تھے۔ يعنی اس عمل کے چشم ديد گواہوں کی بھی کوئی کمی نہيں۔
پوليس کے ترجمان نے اپنے بيان ميں کہا، ''عمارت ميں کوئی موجود نہ تھا ليکن يہ مناظر ديکھنے کے ليے پچاس کے قريب لوگوں کا مجمع لگ گيا تھا۔‘‘
بعدازاں پوليس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر پورے علاقے کو بند کرا ديا۔ اس زير تعمير رہائشی کمپليکس کے گيراج ميں گيس کے سيلنڈر ذخيرہ تھے اور حکام کو خدشہ تھا کہ کہيں ان ميں آگ نہ بھڑک اٹھے۔ ملزم کی کارروائی ميں يہ حصہ بھی بری طرح متاثر ہوا تھا۔ پوليس کے مطابق عمارات کو جو نقصان پہنچا ہے، اس کی ماليت قريب پانچ لاکھ يورو بنتی ہے۔
اپنا غصہ نکالنے اور توڑ پھوڑ کرنے کے بعد مذکورہ شخص اپنی گاڑی ميں بيٹھ کر فرار ہو گيا تھا۔ تاہم کچھ ہی دير بعد اس نے خود کو پوليس کے حوالے کر ديا۔ اس پر پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
جرمنی کے پرشکوہ قلعے اور محلات، ماضی کا خوبصورت راستہ
جرمن شہر منہائم سے جمہوریہ چیک کے شہر پراگ کے راستے پر 90 سے زائد قلعے اور محلات واقع ہیں۔ یہ لڑی میں پروئے موتیوں کی طرح ہیں۔ ان میں سے دس مقامات لازمی طور پر دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ تفصیل اس پکچر گیلری میں!
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Schuldt
ہائیڈل برگ
قلعوں اور محلات کے اس راستے (کاسل روڈ) پر سب سے پہلے ہائیڈل برگ کیسل آتا، جو دریائے نیکر کے کنارے واقع ہے۔ سترہویں صدی کے دوران جنگوں سے اس کو بہت نقصان پہنچا تھا۔ آج اس کے کھنڈرات کو محفوظ بنا لیا گیا ہے۔ رومانوی دور کے مصوروں نے اسے اپنی پینٹنگز کے ذریعے امر کر دیا ہے۔
تصویر: Fotolia/eyetronic
نیکر شٹائن آخ
اسی راستے پر مزید آگے جائیں تو آپ کو نیکر شٹائن آخ میں چار قلعے ایک ساتھ ملتے ہیں۔ کیسل روڈ پر ایک چھوٹے قصبے کا یہ ’غیر سرکاری ریکارڈ‘ ہے۔ ان میں سے دو قلعے آج بھی بہتر حالت میں ہیں بلکہ آباد ہیں۔ وہاں رہنے والے خاندانوں کی اجازت سے انہیں اندر جا کر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/Fotolyse
نیکر سِیمرن
نیکر سِیمرن علاقے میں واقع ہورنبیرگ قلعے کو دریائے نیکر کے کنارے واقع سب سے قدیم اور بڑا قلعہ سمجھا جاتا ہے۔ جرمنی کے مشہور ادیب گوئٹے نے 1773ء میں اپنے اولین ڈراموں میں سے ایک یہاں ہی لکھا تھا۔ گوئٹے نے اپنی زندگی کے 45 برس یہاں بسر کیے۔ اب اس قلعے کو ایک ہوٹل اور ریستوران میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Friedel Gierth
نوئن شٹائن
کاسل روڈ پر مزید آگے جائیں تو آپ کو جرمنی کے خوبصورت ترین قلعوں میں سے ایک نوئن شٹائن نظر آئے گا۔ اس محل میں نادر پینٹگز کے ساتھ ساتھ کئی دیگر قدیم اشیاء بھی موجود ہیں۔ آپ ایک ایسی جوتی کی تعریف بھی کر سکتے ہیں، جو کبھی روسی مہارانی کیتھرین دا گریٹ کی تھی۔
تصویر: Norbert Försterling/dpa/picture alliance
لانگن بُرگ
یاگسٹ وادی کے بلند ترین مقام پر لانگن بُرگ قلعہ واقع ہے۔ یہ محل 13ویں صدی سے ہوہن لوہے کے شاہی خاندان کی ملکیت ہے اور یہ آج بھی ان کی رہائش گاہ ہے۔ اس قلعے میں ایک کیفے کے ساتھ ساتھ ایک کار میوزیم بھی موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لیشٹن آؤ
آنس باخ ڈسٹرکٹ میں واقع لیشٹن آؤ قلعہ قرون وسطیٰ میں تعمیر کیا گیا تھا۔ سولہویں اور سترہویں صدی کی مقامی جنگوں میں یہ تباہ ہو گیا تھا۔ بعدازاں اس کی تعمیرنو اطالوی ڈچ قلعوں کی طرز تعمیر پر کی گئی۔
یہ قلعہ سترہویں صدی سے شینک فان شٹاؤفن برگ خاندان کی ملکیت میں ہے۔ اسی خاندان کے کرنل کلاؤز شینک گراف فان شٹاؤفن برگ نے 1944ء میں آڈولف ہٹلر پر قاتلانہ حملہ کیا تھا۔ نتیجتاﹰ یہ قلعہ جلا دیا گیا تھا تاہم بعدازاں اس کی تعمیر نو کی گئی۔
تصویر: Schloss Greifenstein
بامبرگ
بامبرگ کی سات پہاڑیوں میں سے اونچی ترین پر آلٹن بُرگ قلعہ واقع ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ اس کا ذکر 1109ء میں ملتا ہے۔ چودہویں سے سولہویں صدی تک یہ بشپ آف بامبرگ کی رہائش گاہ رہا۔ تاہم انیس سو اسی کی دہائی میں اسے سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا تھا۔
تصویر: Georg Knoll/DUMONT Bildarchiv/picture alliance
کو بُرگ
کو بُرگ قلعہ شہر کا ایک دلکش نظارہ پیش کرتا ہے۔ یہ 167 میٹر کی پہاڑی پر تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کا شمار جرمنی کے ان قلعوں میں ہوتا ہے، جو آج بھی اپنی بہترین حالت میں موجود ہیں۔ 1530ء میں کلیسا میں اصلاحات کے بانی مارٹن لوتھر نے چھ ماہ تک یہاں ہی قیام کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/David Ebener
کروناخ
جرمن سرحد کے اندر واقع کاسل روڈ کا آخری سٹاپ کروناخ شہر میں بنتا ہے۔ روزنبرگ قلعے کی 750 سالہ تاریخ میں کبھی بھی اس پر حملہ نہیں کیا گیا۔ آج اس کے ایک حصے کو میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جہاں تیرہویں سے سولہویں صدی کی پینٹنگز رکھی گئی ہیں۔ اس کے بعد کاسل روڈ جمہوریہ چیک میں سے ہوتا ہوا پراگ تک جاتا ہے۔