1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

تنقید کی شکار جرمن وزیر دفاع نازک وقت پر مستعفی، وجہ کيا؟

16 جنوری 2023

جرمن وزیر دفاع نے پیر سولہ جنوری کو اپنےعہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان ایک ایسے وقت پر کیا ہے، جب جرمن وزارت دفاع یوکرین ميں جنگ اورجرمن فوج کو جدید بنانے جیسے معاملات کےسبب غیر معمولی دباؤ کا شکار ہے۔

Lambrecht in der Ukraine
تصویر: Jörg Blank/dpa/picture-alliance

پیر 16 جنوری کو جرمنی کی وزیر دفاع کرسٹینے لامبرشٹ نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ اس بارے میں اتوار کی شام سے میڈیا پر افواہيں تھیں کہ جرمن وزیر دفاع، جنہیں بہت سے معاملات کی وجہ سے غیر معمولی دباؤ اور تنقید کا سامنا ہے، اپنے عہدے سے دستبردار ہونے جا رہی ہیں۔ پیر کو انہوں نے ایک بیان ميں مطلع کيا کہ انہوں نے اپنا استعفیٰ جرمنی چانسلر کو پیش کر دیا گیا ہے۔

57 سالہ کرسٹینے لامبرشٹ چانسلر اولاف شوُلس کی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کی ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں۔ انہوں نے وزارت دفاع کی ذمہ داری دسمبر 2021 ء میں سنبھالی تھی۔ یوکرین ميں جنگ کے تناظر میں اور جرمن فوجکے محکمے کو جدید تر بنانے کے سلسلے میں انہیں کچھ عرصے سے شدید تنقید کا سامنا تھا۔ اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے جرمن وزیر نے کہا، ''مہینوں سے میڈیا کی توجہ میری شخصیت پر رہنے کی وجہ سے جرمن فوج اور سکیورٹی پالیسی سے متعلق حقیقی بحث کی راہ میں رکاوٹ آتی رہی ہے۔‘‘ لامبرشٹ کا مزید کہنا تھا، ''جرمن فوجیوں اور میرے محکمے کے بہت سے افراد کو دراصل مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔‘‘

کرسٹینے لامبرشٹ کے ممکنہ متبادل کے طور پر تاہم اب تک کوئی نام سامنے نہیں آیا ہے۔ ان کی سیاسی جماعت ایس پی ڈی ہی سے تعلق رکھنے والے سیاستدان اولاف شوُلس جب سے چانسلر بنے ہیں، تب سے جرمنی کی نئی وزیر دفاع کرسٹینے لامبرشٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ناقدین انہیں ہمیشہ سے بطور وزیر دفاع، ایک کمزور سیاستدان قرار ديتے رہے تاہم چانسلر شُولس نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا اور گزشتہ ماہ انہوں نے ایک بیان میں کرسٹینے لامبرشٹ کو ایک 'فرسٹ کلاس ڈیفنس منسٹر‘ قرار ديا۔

جرمن وزیر دفاع اپنے نائجیرین ہم منصب کے ساتھتصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture-alliance

جرمن خاتون وزیر پر تنقید

یوکرین ميں جنگ کے سبب جرمنی کو بہت سے دفاعی چیلنجز کا سامنا ہے۔ جرمن چانسلر کوفوجکو اپ گریڈ کرنے کے لیے 100 بلین یورو کے خصوصی فنڈ کا اعلان بھی کرنا پڑا۔ پچھلے مہینے، لامبرشٹ  نے ان تجاویز کو مسترد کر دیا تھا کہ حکومت دفاعی اخراجات بڑھانے میں بہت سست رہی۔ انہوں نے تاہم کہا تھا ، ''اس طرح کے منصوبوں پر احتیاط سے کام کرنا چاہیے کیونکہ یہ عوام اور ٹیکس دھندگان کی رقوم ہيں۔‘‘

لامبرشٹ کو جنوری 2022 ء کے ایک اعلان کے معاملے پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ تب برلن حکومت نے اعلان کیا تھا کو وہ یوکرین کو پانچ ہزار فوجی ہلمٹس فراہم کرے گی جو کہ یوکرین کو ایک واضح اشارہ تھا کہ جرمنی اس کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ اس ضمن میں لامبرشٹ حکومت کے ساتھ بات چیت میں کافی حد تک بے بس نظر آ رہی تھیں۔ ایک اور واقعہ جس نے لامبرشٹ کی ساکھ کو کمزور کیا، گزشتہ برس اپریل میں پیش آیا تھا۔ وہ اپنے 21 سالہ بیٹے کو ساتھ لے کر ایک فوجی ہیلی کاپٹر پر گئیں۔ ان کے بیٹے نے ایک تصویر اپنے انسٹا گرام پر پوسٹ کی جو وائرل ہو گئی۔ اس بارے میں بعد ازاں پتہ چلا کہ وزیر نے یہ تصویر خود لی تھی۔ اس خبر کے عام ہونے پر کرسٹینے لامبرشٹ نے باقاعدہ صفائی پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کے ساتھ ہیلی کوپٹر کی پرواز کی وزارت دفاع سے اجازت لی تھی اور اس کے اخراجات خود ادا کیے تھے۔ اس کے باوجود ناقدین نے کہا کہ انہوں نے انتہائی نامناسب کام کیا۔  لامبرشٹ پر دباؤ میں مزید اضافے کا سبب ان کا نئے سال کا ویڈیو پیغام بنا جسے غلط انداز میں لیا گیا۔

افغانستان سے جرمن دستوں کا تیز رفتار انخلا اب چار جولائی سے

کرسٹینے لامبرشٹ مالی میںتصویر: Michael Kappeler/dpa/picture-alliance

ایک نازک وقت

جرمن وزیر دفاع کا استعفیٰ ایک حساس وقت پر سامنے آیا ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شوُلس کو اس وقت ایک اور اہم قدم اُٹھانے کے سلسلے میں غیر معمولی دباؤ کا سامنا ہے۔ یوکرین جرمنی سے جنگی ٹینک 'لیئو پارڈ ٹو‘ کا بطور امداد مطالبہ کر رہا ہے۔ رواں ماہ کے آغاز پر ہی برلن حکومت نے یوکرین کو 40 مارڈر اور ایک پیٹروئٹ ایئر ڈيفنس میزائل سسٹم فراہم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ مارڈر دراصل بکتر بند پرسنل کیریئرز ہیں۔

یوکرین کے لیے جرمن فوجی امداد

جرمنی نے حالیہ دنوں میں یوکرین کو خاطر خواہ فوجی امدد فراہم کی ہے۔ خاص طور سے ہووٹزر، جو ایک طاقتور رینج والا بھاری اسلحہ ہے، جسے توپ، مارٹر، راکٹ آٹلری اور لانگ بیرلڈ گنز کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹینک گیپارڈ، خود سے چلنے والی طیارہ شکن بندوقیں اور سب سے بڑھ کر چار ایسر میزائل سسٹم IRIS-T جو سطح سے فضا میں مار کرنے والا میزائل سسٹم، جو جرمنی کے چار میزائل سسٹمز میں سے پہلا ہے، یوکرین کو دے چکا ہے۔

سکیورٹی خدشات: جرمن سیٹلائٹ کمپنی کی چین کو فروخت روک دی گئی

اس کے باوجود جرمنی کے حکومتی اتحاد ميں داخلی طور پر طویل عرصے سے جرمن چانسلر پر تنقید کی جاری ہے کہ وہ یوکرین کو اسلحے کی فراہمی میں ہچکچا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں وزیر دفاع لامبرشٹ پس پشت ہوتی چلی گئیں اور اولاف شوُلس کافی حد تک ان معاملات پر چھائے رہے اور انہوں نے بڑے اور اہم فیصلوں کے اعلانات بھی کیے۔

کرسٹینے لامبرشٹ نے بطور جر من وزیر دفاع متعدد افریقی ملکوں کا بھی دورہ کیا تھاتصویر: Michael Kappeler/dpa/picture-alliance

 

کرسٹینے لامبرشٹ کا ماضی

وزیر دفاع بننے سے پہلے کرسٹینے لامبرشٹ جون 2019 ء تا دسمبر 2021 ء وفاقی جرمن وزیر انصاف اور صارفین کے حقوق سے متعلق وزارت کی وزیر رہی ہیں۔ جب کہ وہ ماضی میں سابق جرمن چانسلر میرکل کی کابینہ میں فیملی، سینئرسیٹیزنز، خواتین اور نوجوانوں کے امور کی وزیر بھی رہ چُکی ہیں۔

جرمن حکومت گولہ بارود کی کمی کو پورا کرنے پر زور دے رہی ہے

لامبرشٹ کو جرمن سياست ميں احترام کے ساتھ دیکھا جاتا تھا۔ تاہم اولاف شوُلس کی حکومت میں انہیں وزارت دفاع سے منسلک ایک کمزور لنک کی نگاہ سے بھی دیکھا گيا۔

 

ک م/ع س (اے پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں