1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سفر و سیاحتجرمنی

تنہا سفر کرنے کا تیزی سے مقبولیت حاصل کرتا رجحان

25 دسمبر 2022

تنہا سفر کے شوقین افراد اسے انفرادیت اور آزادی قرار دیتے ہیں۔ تاہم انہیں اپنے انتخاب کی اضافی قیمت بھی چکانی پڑتی ہے۔ سیاحتی کمپنیاں تیزی سے بڑھتے سولوٹرپ کے رجحان سے بھر پور فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

Backpacker Tourist
تصویر: Erik Reis/IKOstudio/Zoonar/picture alliance

جرمنی اور یورپ کے دیگر ممالک میں لوگوں کے اکیلے سفر پر نکل جانے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ٹورآپریٹرز بھی تیزی سے اس رجحان کو اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ڈی ڈبلیو کے ایک میزبان  لوکاس شٹیگے کام اور تفریح کے سلسلے میں اکثر ہی محوِ سفر رہتے ہیں اور  وہ ”سولو ٹرِپ" یعنی تنہا سفر کرنے کے تجربے کو منفرد اور دلچسپ قرار دیتے  ہیں۔ 2017 ءکے اوائل میں انہوں نے وسطی اور جنوبی امریکہ میں کوسٹا ریکا سے لے کر  ارجنٹائن تک تقریباً ایک سو  دنوں تک تنہا سفر کیا۔

ڈی ڈبلیو کے میزبان  لوکاس شٹیگے تنہا سفر کے شوقین ہیںتصویر: Privat

انکا کہنا ہے کہ ”مجھے آزادی پسند ہے اور تنہا سفر کرنے میں کہاں اور کب جانے کا فیصلہ کرنے کی زمہ داری کلی طور پر صرف میری اپنی ہوتی ہے۔ مجھے کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں پیش آتی ،کسی کے ساتھ رابطہ کرنے کی مجبوری نہیں ہوتی اور یہی اسکی سب سے اچھی بات ہے ۔ اس کے علاوہ اگر تنہائی آپ کو یکسانیت کا شکار کر دے تو آپ جب چاہیں کسی دوسرے انسان سے مل سکتے ہیں اور  آپ ایسا کسی مجبوری یا فرض کے تحت نہیں کرتے  بلکہ یہ آپ کی مرضی پر منحصر ہے۔"

خوش قسمتی سے ایسے ہی ایک سولو ٹرپ پر شٹیگے کی ملاقات ایک خاتون سے ہوئی، جو کہ اب ان کی شریک حیات بننے والی ہیں۔ اگرچہ شٹیگے اب تنہا نہیں رہے مگر  انہیں اب بھی  تنہا سفر  کرنا بہت پسند ہے اور جب کبھی بھی ان کے لیے ممکن ہوا وہ دوبارہ تنہا سفرکرنا چاہیں گے۔  

تاریخ میں ایسے مسافروں کی مثالیں موجود ہیں، جو دنیا کی کھوج میں تنہا سفر پر نکلے ہوں مگر ایسے لوگوں کی تعداد ہمیشہ کم رہی ہے۔ تاہم آج کل کے دور میں چیزیں بدل گئی ہیں۔ ڈی ڈبلیو کی درخواست پر کیل انسٹی ٹیوٹ فار ٹورازم کی طرف سے مہیا کیے گئے اعدادو شمار کے مطابق  سن 2021 میں 241 میلین لوگوں نے جرمنی کا سفر کیا۔ ان افراد میں 60.5 فیصد مرد اور 29.5 فیصد خواتین شامل تھیں۔   

سولو ٹریول کی مقبولیت

آج کے دور میں اکیلے سفر پر نکلنے والے افراد کا تعلق  شاید ایک ہم خیال گروہ سے ہے۔ ایسا بھی ممکن ہے کہ تنہا سفر کا تعلق گزشتہ دو دہائیوں میں یوٹیوب اور انسٹاگرام کی مقبولیت سے ہوکیونکہ ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر انفلوئنسرز نے سولو ٹریولر کی صورت کو ایک خاص طرح سے مقبول بنایا ہے۔

 وہ سولو ٹرپ کے دوران  اپنی شخصیت کے خاص پہلو کو نمایاں کرتے ہوئے نت نئی چیزیں آزمانے کی خواہشات کو تصویری صورت میں شیئر کرتے ہیں۔ اس طرح دنیا میں گھومنے والے ایک طرز زندگی کے ساتھ وہ اکثر اپنے تنہا سفر کرنے کے مراحل کو ایک گلیمرس اور  قابل عمل انداز میں پیش کرتے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی ایفا زو بیک کی طرح سفری وی لاگرز کے سوشل میڈیا پر لاکھوں فالوورز ہیںتصویر: DW

ماہر نفسیات کرسٹینا میرو نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ” کسی ہم سفر کے بغیر سفر کرنے کا تعلق تنہائی کے بجائے زیادہ تر آزادی اور خود مختاری  سے ہے۔" کرسٹینا کی تحقیق کا موضوع لوگوں پر سفر کے اثرات دیکھنا ہے۔ اور ان کا  ماننا ہے، "جوڑوں اور خاندانوں کے برعکس تنہا مسافروں کا چھٹیاں گزارنے کا تجربہ زیادہ سخت ہوتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے سفر کے دوران اکیلے ہوتے ہیں اور ایسے میں انہیں عدم تحفظ اور پریشانی کے احساسات کا سامنا بھی تن تنہا ہی کرنا پڑتا ہے۔ مگر پھر بھی تنہا مسافروں کے مطابق ان کے لیے یہ تجربہ انتہائی بھرپور اور پر لطف ہوتا ہے۔‘‘

اس کے ساتھ ساتھ کرسٹینا ایسی  بہت سی عملی وجوہات کا حوالہ  بھی دیتی ہیں جن کی وجہ سے اکیلے سفر کے رجحان  میں اضافہ ہو رہا ہے۔  اس ماہر نفسیات کا ماننا ہے، ''ان دنوں سفر لوگوں کی تفریحی سرگرمیوں کا ایک اہم حصہ ہے اور یہ سستا اور محفوظ تر ہو گیا ہے۔  نوجوانوں سمیت بہت سے دیگر افراد کے لیے اب سال میں کم از کم ایک سفرکرنا قابل برداشت ہے۔ 20 سال پہلے کے مقابلے میں اب تنہا سفر کرنے والوں کے لیے سیر وسیاحت کی پیش کشوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔‘‘

ٹریول انڈسٹری کی خصوصی آفرز

چاہے وہ بیلیرک جزائر پر چھٹیاں گزارنا ہو، اومان کا تعلیمی دورہ ہو یا یونانی جزیرے مائیکانوس پر چھٹیوں میں پارٹی کرنا ہو، ٹریول انڈسٹری تنہا مسافروں کو اس جانب راغب کرنے کے لیے بے شمار آفرز کر رہی ہے۔ اس طرح کی  پیشکشوں میں ان لوگوں کو مدنظر رکھا جاتا ہے، جو اپنی سفر کی منزل پر تو اکیلے پہنچے ہوں مگر دوسرے تنہا مسافروں سے ملنے کے خواہاں ہوں۔

 ان پیشکشوں میں منظم منصوبہ بندی کے ساتھ گروپ کی شکل میں سیر کے پروگرام شامل ہوتے ہیں۔ گروپ کی صورت میں ہونے والی سرگرمیوں میں شمولیت ہمیشہ ایک آپشن کے طور پر پیش کی جاتی ہے نہ کہ مجبوری یا ضرورت کے طور پر۔  مسافروں کا جب جی چاہے گروپ سے الگ ہو کر تنہا ہو سکتے ہیں اور جب جی چاہے گروپ میں شامل ہو سکتے ہیں۔

ٹریول انڈسٹری سولو ٹرپ کے بڑھتے ہوئے رجحان سے بھر پور فائدہ اٹھانے کے لیے کوشاں ہےتصویر: Juergen Augst/Eibner-Pressefoto/picture alliance

جرمن ٹریول انڈسٹری  کی ایسوسی ایشن (ٹی یو آئی) کے ایک رہنما نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’چھٹیاں گزارنے والے تقریباﹰ دس مسافروں میں سے ایک لازمی تنہا مسافر ہوتا ہے۔ اس ضمن میں کلبوں کی اکثریت والے مقامات پر چھٹیاں گزارنے کی بہت مانگ ہے کیونکہ وہاں پر ایک گروپ کے تصور کے تحت تنہا مسافروں کو ہم خیال لوگوں سے ملنے اور ان کے ساتھ ایک پر سکون ماحول میں وقت گزارنے کے زیادہ مواقعے ملتے ہیں۔‘‘

اکیلا پن نہ کہ تنہائی

اکیلے سفر کرنا اور بآسانی دوسروں سے گھل مل جانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ جن لوگوں کو  نئی واقف کاریاں اور دوست بنانے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے ان لوگوں کے لیے ٹی یو آئی کے پاس ''جادوئی فرشتے" ہیں۔ یہ سفری صنعت میں کام کرنے والے عملے کے وہ ارکان ہیں، جو مہمانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ دوستانہ طریقے سے رابطے میں لاتے ہیں۔ یہ مہمانوں کے لیے مشترکہ ڈنر، کاک ٹیل شام اورمشترکہ سیر کا اہتمام کرتے ہیں۔

عین ممکن ہے کہ کچھ غیر شادی شدہ مسافروں  کو کوئی رومانوی تجربہ بھی ہوا ہو مگر تنہا افراد کے لیے سفری پیش کشوں کا یہ مقصد نہیں ہے۔ آؤٹ ڈور ٹریول اسپیشلسٹ وکینگر رائیزن کو  تنہا مسافروں کے لیے گروپ ٹرپ کے انعقاد سے جڑے نقصانات کے بارے میں علم  ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ بعض مرتبہ ان گروپ میں کی جانے والے سیاحتی دوروں کو ڈیٹنگ سروس کے طور پر لیا جاتا ہے مگر ان کے بقول یہ سراسر غلط فہمی ہے۔

 انہوں  نے اپنی ویب سائٹ پر  واضح الفاظ میں لکھ رکھا ہے کہ سولو ٹرپس کا مطلب صرف تعطیلات گزارنا ہے اور  اصولی طور پر یہ  جیون ساتھی تلاش کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ اسی طرح کئی دہائیوں سے تنہا مسافروں کے لیے خدمات مہیا کرنے میں ماہر ہیمبرگ میں واقع ٹور آپریٹر سن ویو بھی گروپ میں سیاحت سے جڑے ممکنہ چیلنجوں سے آگاہ ہے۔

بعض سیاحتی کمپنیوں کی طرف سے تنہا مسافروں کو اپنی پسند کے گروپ میں شمولیت کا اختیار بھی دیا جاتا ہےتصویر: Robinson Club GmbH

 ہر سولو ٹرپ میں ٹور آپریٹر  کے لیے اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ سفر کے دوران صنفی تناسب متوازن رہے اور جوڑوں کو ایسے سفر میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ بات اس لیے قابل فہم  ہے کہ بہت سے تنہا مسافر بھی اپنی چھٹیوں کے دوران دوسرے جوڑوں یا خاندانوں کے ساتھ رہنے کو ترجیح نہیں دیتے۔

معاشی نقصانات

 اگرچہ تنہا مسافروں کے مطالبات تیزی سے پورے ہو رہے ہیں مگر اس پسند کی اپنی ایکمعاشی قیمت بھی ہے، جو تنہا مسافروں کو چکانی پڑتی ہے۔ جوڑوں کی صورت میں سفر کرنے والے ایک کمرے کی قیمت آپس میں بانٹ لیتے ہیں جبکہ اکیلے سفر کرنے والوں کو یہ قیمت عموماً اکیلے ہی پورا کرنا پڑتی ہے۔

اس صورتِ حال سے نمٹنےکے لیے بھی کچھ ٹور آپریٹرز سفر کے لیے بچت کےمختلف امکانات پیش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر دنیا میں ایڈونچر ٹریول کی سہولیات فراہم کرنے والی بڑی کمپنیوں میں سے ایک جی ایڈوینچرز اپنے صارفین کو ایک ہی جنس کے روم میٹ کی   تلاش اور اخراجات کی تقسیم کا آپشن دیتا ہے۔

غیر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف جرمنی میں اس وقت بائیس اعشاریہ چار ملین افراد تنہا رہ رہے ہیںتصویر: Nikolai Okhitin/Zoonar/picture alliance

 سفری لاگت میں کمی کا یہ آپشن ان لوگوں کے لیے خوش آئند ہے، جو کسی اجنبی کے ساتھ کمرہ شیئر کرنے پر معترض نہیں ہوتے۔  بصورت دیگر ایک مسافر کو  اپنے  لیے پورا کمرہ کرائے پر لینے کی صورت میں زیادہ رقم کی ادائیگی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

تنہا مسافروں کے لیے راحت

وہ زمانے گزر گئے جب تنہا مسافروں کو رہائش کے لیے کسی  ہوٹل کی لفٹ کے ساتھ تنگ اور بغیر کھڑکیوں والا کمرہ دیا جاتا تھا۔ آج کل وسیع و عریض اپارٹمنٹس یا ڈبل کمرے مکمل طور پر تنہا مسافروں کے لیے وقف کرنا کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے۔ جرمنی میں ٹور آپریٹرز کا مقصد اکیلے سفر کرنے والے لوگوں کو خوش رکھنا ہے۔ اس کی وجہ جرمنی میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کا تنہا رہنا ہے۔ مارکیٹس اور صارفین کے اعدادوشمار سے متعلق ایک آن لائن پلیٹ فارم اسٹاٹیسٹا کے مطابق جرمنی میں تقریباً 22.7 ملین لوگ تنہا رہے رہے ہیں اور 2030ء تک جرمنی کی نصف آبادی تنہا رہنے والوں پر مشتمل ہونے کا امکان ہے۔  لہذا سولو ٹریول کی مارکیٹ کا مستقبل روشن ہے۔

یہ مضمون اصل میں جرمن زبان میں شائع ہوا تھا۔

ک ر / ش ر (آنے ترمیشے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں