نئے اعداد و شمار کے مطابق 2050 تک جاپان کے 20 فیصد بزرگ افراد اکیلے زندگی گزاریں گے، ٹوکیو حکومت ’’کودو کوشی‘‘ یعنی معمر افراد کو اکیلے مرنے کی صورت حال سے بچانے کے لیے حل تلاش کر رہی ہے۔
اشتہار
پچاسی سال کی عمر میں، ایکوکو آڑائی نے 30 نومبر کو بالاخر ریٹائرمنٹ لے لی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ٹوکیو میں ایک غیر منافع بخش تنظیم میں اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹ کر خوش ہیں، مگر وہ کچھ پریشان بھی ہیں۔
آڑائی سولہ سال قبلاپنے شوہر کی وفات کے بعد سے اکیلے رہ رہی ہیں اور انہیں خوف ہے کہ کام چھوڑنے سے وہ جاپانی معاشرے سے الگ تھلگ ہو جائیں گی اور ممکنہ طور پر انہیں ''اکیلے پن میں موت‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جاپان کی بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کے لیے یہ ایک عام تصور ہے۔جاپان کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پاپولیشن اینڈ سوشل سکیورٹی ریسرچ کی طرف سے نومبر کے آخر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، 2050 تک اکیلے افراد والے گھرانوں کی شرح ملک بھر میں 44.3 فیصد تک پہنچ جائے گی، جبکہ صرف ٹوکیو میں اس شرح کے 54.1 فیصد تک جا پہنچنے کا امکان ہے۔
پینسٹھ سال یا اس سےزائد عمر کے افراد کا اکیلے رہنے کا امکان 2050 تک 10.83 ملین تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو 2020 کے مقابلے میں 1.5 گنا زیادہ ہوگا۔
تنہائی کا خوف
آڑائی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اکیلا رہنے کا خوف بہت زیادہ ہے۔ میری تشویش کی ایک لمبی فہرست ہے لیکن جب تک میں ٹھیک ہوں، میں اپنی لڑائی لڑتی رہوں گی۔‘‘
ان کا مزید کہنا ہے،''اب تک، میں نے اپنے کام کی وجہ سے معاشرتی تنہائی محسوس نہیں کی، کیونکہ ہمیشہ مصروف رہتی تھی، مگر اب ریٹائرمنٹ کے بعد، مجھے وہ مشاغل دستیاب نہیں ہوں گے تو اب مجھے حقائق کا سامنا کرنا ہو گا۔‘‘
32 سال تک ویمنز ایسوسی ایشن فار بیٹر ایجنگ سوسائٹی (WABAS) میں کام کرنے کے بعد، جہاں وہ آخرکار سکریٹری جنرل بن گئیں، آڑائی کو جاپان کے تیز رفتار معاشرتی نظام میں بزرگ افراد کے سامنے آنے والے چیلنجز کی اچھی طرح سمجھ ہے۔
’’ہم نے 1983 میں اس ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی تھی تاکہ نرسوں کو بزرگوں کی دیکھ بھال کے لیے مستقل طور پر مصروف نہ ہونا پڑے اور دیکھ بھال کے عمل کو معاشرتی بناکر جاپانی معاشرے کو بزرگوں کے لیے بہتر بنایا جائے۔‘‘
جاپان میں سینیئر سیٹیزنس کے لیے بریک ڈانس
جاپان میں سینیئر سیٹیزنس کے لیے بریک ڈانس
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
’بریک ڈانس‘ ہر کسی کے لیے
جاپان میں معمر بریک ڈانسرز کے لیے پہلا بریک ڈانس گروپ ’’آرا اسٹائل سینیئر‘‘ کے لیے اسٹیج تیار کیا جا رہا ہے۔ جاپان کے شہر ٹوکیو میں اس گروپ کے اراکین اپنے ٹرینر یوسوکے آرائی اور ان کے نوجوان ڈانس پارٹنرز کی مکمل توجہ کے ساتھ ایک مقامی میلے میں اپنی پرفارمنس کی پریکٹس کر رہے ہیں۔
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
سینیئر بریک ڈانسنگ کی پہل کار
بزرگ شہریوں کے لیے بریک ڈانسنگ کا خیال ٹوکیو کے ایڈوگاوا ڈسٹرکٹ کی 71 سالہ سٹی کونسلر ریکو ماریاما کو سب سے پہلے آیا تھا۔ اس کے ذریعے وہ اپنے ضلع کی عمر رسیدہ آبادی کو ایک ایکٹیو زندگی گزارنے میں مدد کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے بریک ڈانسر یوسوکے آرائی سے رابطہ کیا اور اسے ان کی ٹیم کو تربیت دینے پر راضی کیا۔ سینیئر گروپ کے علاوہ، ’’آرا اسٹائل کڈز‘‘ بھی ہیں جو یہاں پرفارم کرنے کے منتظر ہیں۔
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
روایتی رقص کا کارنامہ: ہپ ہاپ کلچر
74 سالہ سروواکا کیوشی جاپانی رقص کے ایک روایتی فن، نیہون بویو کی ماہر ہیں۔ وہ آرا اسٹائل سینیئر بریک ڈانس گروپ کے اولین ممبران میں سے ایک تھیں۔ وہ کہتی ہیں،’’میرا اندازہ ہے کہ جب تک میں زندہ رہوں گی میں بریک ڈانس کرتی رہوں گی۔‘‘ ساروکا کے بقول کھیل اس کے جسم کے نچلے دھڑ کو مضبوط بناتا ہے اور اسے فٹ رکھتا ہے اور اس طرح وہ ناچنے اور نیہون بویو کی تربیت دینے کے قابل ہیں۔
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
فریزز اور ٹاپ روکس
خواتین بریک ڈانسر پریکٹس کے لیے باقاعدگی سے ملتی ہیں۔ نارنجی اور سبز ٹی شرٹس میں ملبوس، سادہ ترین اسٹپس یا فریزز، ٹاپ روکس اور فرش پر ٹانگوں کی حرکت کی مشق کرتے ہوئے۔ اس گروپ کی بانی مارویاما کا کہنا ہے، ’’جب آپ خود کو ان مضحکہ خیز پوز میں دیکھتے ہیں تو آپ ہنسنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کر سکتے۔‘‘
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
Bühne frei für Breakdance
.جاپان کی 30 فیصد آبادی کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ ہے۔ (یہاں ’’آرا اسٹائل کڈز‘‘ کے ساتھ بیک اسٹیج) کا راستہ ہے۔ اگر ریکو مارویاما کے نقش قدم پر چلیں تو جاپان میں بہت سے بوڑھے لوگ بریک ڈانس کرنے لگیں گے۔ سٹی کونسلر کہتی ہیں، ’’میں پورے جاپان اور شاید ایڈوگاوا سے اس فن کے ذریعے پوری دنیا تک پہنچ سکتی ہوں۔‘‘
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
ڈانس ایک مؤثر ورزش بھی
یہ ٹیم پرفارمنس کے دوران چند مشقوں کی جھلکیاں ہیں، کچھ ہی دیر میں ٹیم اسٹیج پر آنے والی ہے۔ بی بوائز اور بی گرلز کے مقابلے میں بی لیڈیز پیشہ ورانہ رقاصوں کی طرح ایکروبیٹک حرکات اور پوز بالکل نہیں کر سکتیں۔ بریک ڈانس کا ان کے لیے مقصد کچھ تفریح کرنا اور فٹ رہنا ہے۔
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
کھیل اور ورزش
سینيئرز کی کارکردگی پر تالیوں کی گونج میں داد دی جا رہی ہے ۔ 1970 اور 80 کی دہائیوں میں نیویارک کی یہودی بستیوں میں نوجوانوں کو تشدد اور جرائم سے نکال کر متبادل مثبت سرگرمی کے طور پر بریک ڈانس کو متعارف کروایا گیا تھا۔ رقص اب ایک اولمپک گیمز میں ڈسپلن کا حصہ ہے اور اس کے بہت سے شائقین ہیں جو رقاص بھی بن رہے ہیں۔
تصویر: Kim Kyung-Hoon/REUTERS
7 تصاویر1 | 7
سماجی تنہائی
سماجی تنہائی وہ چیلنج ہے جس کا سامنا بزرگ افراد کو اس وقت ہوتا ہے جب ان کے بچے قریب نہیں رہتے۔ وہ مالی مشکلات کا سامنا کر سکتے ہیں، خاص طور پر جب ان کی صحت خراب ہو۔
آڑائی کہتی ہیں کہ اکیلے رہنے والے بزرگوں کو منظم جرائم پیشہ گروپوں کی طرف سے زیادہ خطرہ لاحق ہوتا جا رہا ہے، جو بزرگوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ جاپان میں چوریوں کی ایک لہر دیکھی گئی ہے، جن میں سے کچھ میں بزرگ افراد کو زخمی یا قتل کر دیا گیا۔