توانائی بحران، جرمنی میں کرسمس کی لائٹیں بھی متنازعہ
11 دسمبر 2022
یوکرین جنگ کی وجہ سے جرمنی توانائی کے بحران کا شکار ہے۔ کرسمس کی لائٹیں بھی بہت سمجھ بوجھ کر استعمال کی جا رہی ہیں۔
اشتہار
جرمنی یوکرین جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے توانائی کے بحران کے شکار ملکوں میں سے ایک ہے۔ ان حالات میں کرسمس کی روشنیاں اور کرسمس بازار بھی بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔
جرمنی میں کرسمس کا تہوار اپنی آب و تاب سے شروع ہوچکا ہے۔ وائٹ کرسمس کے آثار نظر آ رہے ہیں اور اس سال کی پہلی برف باری بھی ہو چکی ہے۔ ہر شہر میں کرسمس کے بازار سجے ہیں۔ مراکز میں جگمگاتے قمقموں اور کرسمس لائٹس کی جھالریں لٹکتی نظر آ رہی ہیں۔ یعنی کرسمس کا اصل روحانی احساس ہر طرف پایا جا رہا ہے۔
لیکن جرمنی میں توانائی کے بحرانکے سبب کرسمس لائٹوں سے لوگوں کی بے پناہ محبت کسی حد تک متنازعہ بن گئی ہے۔ عوامی مقامات پر آرائشی لائٹس کے ذریعے استعمال ہونے والی توانائی نہ صرف مہنگی ہے بلکہ اس کا یوکرین کی جنگ سے بھی گہرا تعلق ہے۔
توانائی کا بحران اور بچت
کرسمس کے موسم کے آغاز سے بہت پہلے جرمنوں نے یہ بحث شروع کر دی تھی کہ اپنے اپنے گھروں کے سامنے یا صحن میں 'کرسمس لائٹیں لگانا‘ کتنا اخلاقی ہے؟ کیا واقعی یہ ضروری ہے کہ سانتا کلاز بالکونی سے لٹک رہا ہو یا جلتے بجھتے قمقموں سے آراستہ قطبی ہرن سجایا جائے؟
کرسمس کے موسم میں توانائی کو کس حد تک خرچ کیا جانا چاہیے اور کتنا نہیں؟ اس بارے میں جرمن عوام میں دو رائے پائی جاتی ہیں۔ ایک وہ لوگ ہیں، جو کہتے ہیں کہ یوکرین کی حمایت ظاہر کرنے کے لیے بجلی کے تمام غیر ضروری استعمال کو روک دیا جانا چاہیے۔
لیکن دوسروں کا کہنا ہے کہ کرسمس کی سجاوٹ کے ساتھ لوگوں کے حوصلے بلند کرنا، ایک دوسرے کو خوشی کا احساس دلانا ، خاص طور پر بحران کے وقت میں نہایت اہم ہے۔
جرمن ماحولیاتی تنظیم'انوائرمینٹل ایکشن‘ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر یورگن ریش نے اس بحث کا آغاز یہ بتاتے ہوئے کیا کہ کرسمس کے موسم میں بجلی کی کھپت خاص طور پر زیادہ ہوتی ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر اس سال بہت کم چراغاں کیا جانا چاہیے۔
ریش کے بقول، ''ایسا نہیں ہے کہ جرمنی میں کرسمس کے وقت اندھیرا چھا جانا چاہیے لیکن 'اسٹریٹ شاپنگ‘ کے لیے سڑکوں پر روشنیوں کی چکا چوند کرنے کی بجائے، جو بہت زیادہ بجلی استعمال کرتی ہیں، ہمیں ضروری چیزوں پر توجہ دینی چاہیے۔‘‘
جگمگ کرتے سٹی سینٹرز
ستمبر 2022 ء میں برلن سینیٹ نے اعلان کیا کہ وہ جرمن دارالحکومت کے ارد گردکرسمس کی روشنی کے اخراجات کی ادائیگی کے لیے عوامی فنڈز کا استعمال نہیں کرے گی۔ اس کا جواز توانائی کا بحران اور پیسہ بچانے کی ضرورت تھا۔
برلن کے مغربی حصے میں مشہور زمانہ Kurfürstendamm بولیوار کو سجانے والی ایک لاکھ چالیس ہزار 'ایل ای ڈی لائٹوں‘ کو گزشتہ ہفتے آن کیا گیا تھا لیکن یہ محض نجی عطیات کی بدولت ممکن ہوا۔ دوسری طرف 'اُنٹر ڈین لِنڈن‘ کے برلن بلیوار کے ساتھ لگے درخت اپنی معمول کی چمکتی ہوئی روشنیوں کے بغیر نظر آ رہے ہیں۔
کرسمس مارکیٹیں اور سیاحت
جرمنی کے کچھ شہروں نے توانائی کی بچت کے لیے کرسمس بازاروں کے کھلنے کے اوقات کو مختصر کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔ جیسا کہ جرمنی کے شہر فولڈا میں ہفتے میں ایک دن بازاروں کو بند رکھا جاتا ہے۔
یورپ میں کرسمس کی گہما گہمی، سڑکیں اور چوک چمک اٹھے
کرسمس کے موقع پر تمام چھوٹے بڑے یورپی شہر روشن ہو جاتے ہیں۔ روشنیاں امید کی علامت ہوتی ہیں، جو کورونا وائرس کی وبا کے اس دور میں پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہیں۔
تصویر: Beata Zawrzel/NurPhoto/picture alliance
لندن، ریجنٹ اسٹریٹ
برطانیہ میں ملک گیر لاک ڈاؤن ختم ہو گیا ہے۔ دکانوں اور ریستورانوں کو ایک بار پھر کھلنے کی اجازت دے دی گئی ہے اور سڑکوں پر گہما گہمی لوٹ رہی ہے۔ فیری لائٹس کی روشنی سے سڑکیں دلکش مناظر پیش کر رہی ہیں۔
تصویر: Dominic Lipinski/empics/picture alliance
ویانا، راٹ ہاؤس پلاٹز یا ٹاؤن ہال اسکوائر
آسٹریا کے دارالحکومت میں بھی کورونا وائرس کی پابندیاں نرم کی جا رہی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کرفیو یا گھروں سے نکلنے کی ممانعت شام آٹھ بجے تک شروع نہیں ہوتی۔ لہذا ویانا کے شہری شام کے اوقات کو سٹی ہال کے سامنے ٹہلنے اور دلکش مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
تصویر: Herbert Neubauer/apa/picturedesk/picture alliance
پراگ، اولڈ ٹاؤن اسکوائر
چیک ری پبلک کے دارالحکومت میں اولڈ ٹاؤن اسکوائر پر کرسمس کا درخت لگایا جاتا ہے۔ عام طور پر پوری دنیا کے سیاح اس دلکش چوک پر جمع ہوتے ہیں لیکن اس سال مقامی رہائشی ہی اس سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔اولڈ ٹاؤن کے آس پاس کے گلیوں میں کرسمس تہوار کا موڈ دکھائی دیتا ہے۔
تصویر: Hurin Martin/CTK/dpa/picture alliance
پیرس، گیلریز لفایَٹ
فرانس سے معیار کی توقع کی جاتی ہے۔ مشہور ڈپارٹمنٹ اسٹور گیلریز لافائٹی میں کرسمس کی سجاوٹ اس سال کسی سنسنی سے کم نہیں۔ خوش قسمتی سے فرانس میں بھی سخت لاک ڈاؤن ختم ہو چکا ہے۔ لہذا لوگ ایک بار پھر خریداری کرنے اور سجاوٹ پر حیرت زدہ ہونے کے لیے ایسے اسٹورز جا سکتے ہیں۔
تصویر: Sebadelha Julie/abaca/picture alliance
کراکاؤ، پوڈگورسکی اسکوائر
پولینڈ میں بھی لوگ سکون کی سانس لے سکتے ہیں، کورونا وائرس کے انفیکشنز میں اب کمی آرہی ہے اور پابندیاں ختم کی جا رہی ہیں۔ لہذا جنوبی پولینڈ کے شہر کراکو کے لوگ بھی کرسمس کے موسم کے جادو سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Beata Zawrzel/NurPhoto/picture alliance
برسلز، گرینڈ پلیس
برسلز کا گرینڈ پلیس بہت بڑا ہے اور شاندار ہے لیکن پھر بھی اس میں گھر کا سا احساس ہوتا ہے۔ بیلجئیم کے دارالحکومت کے وسط میں واقع گرینڈ پلیس پر سجاوٹیں 18 میٹر لمبے کرسمس کے درخت کے لیے بہترین پس منظر ہیں۔ مرکزی چوک سن 1998 سے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ بھی ہے۔
تصویر: Zheng Huansong/Xinhua/dpa/picture alliance
ماسکو، سینٹ باسل کا گرجا گھر
روس میں مانا جاتا ہے کہ سانتا کلاز تحائف نہیں لاتا بلکہ یہ کام فادر فراسٹ کے ذمے ہے۔ اور یہ ہوتا ہے صرف 31 دسمبر، نئے سال کے موقع پر۔ روسی آرتھوڈوکس چرچ 7 جنوری کو کرسمس منا رہا ہے۔ ماسکو میں سڑکیں اور چوراہوں پر رونقیں مگر کہیں سے کم نہیں۔
تصویر: Mikhail Metzel/TASS/dpa/picture alliance
میڈرڈ، پلازہ میئر
ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ میں ہر سال لائٹس کے ایک فیسٹول کے ساتھ کرسمس کے موسم کو مناتا ہے، جو 6 جنوری تک جاری رہتا ہے۔ اس دوران اہم سڑکوں، چوراہوں اور یادگاروں کو روشن کیا جاتا ہے۔
تصویر: Cordon Press/R4097/picture alliance
برلن، برانڈن برگ گیٹ
اس بار جرمنی کے دارالحکومت میں کرسمس کی مارکیٹیں نہیں مل پائیں گی کیوں کہ یہ سب کورونا وائرس کی وجہ سے منسوخ کر دی گئی ہیں۔ لیکن ہر سال کی طرح برینڈن برگ گیٹ پر سجائے گئے کرسمس کے درخت پر فتح کی دیوی وکٹوریہ چمک رہی ہے۔ یہی امید کی علامت ہے، جو وبا کے اس دور میں اہم ہے۔
تصویر: Andreas Gora/picture alliance
9 تصاویر1 | 9
تاہم جرمن 'شومینز ایسوسی ایشن‘ اس تبدیلی کے نتیجے میں بجلی کی کوئی حقیقی بچت نہیں دیکھتی اور کرسمس بازاروں کی اہمیت کو ایک ایسا مقام سمجھتی ہے، جہاں لوگ جمع ہو سکتے ہیں اور مل سکتے ہیں، خاص طور پر مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ اچھا وقت گزار سکتے ہیں۔
تاہم برلن کے ایک بہت ہی مشہور علاقے 'بیبل پلاٹس‘ کو توانائی کا بحران کسی صورت اثر انداز نہیں کر سکا۔ یہاں آنے والوں کے حوصلے پست نہیں کیےگیے۔ برلن کے اس خاص کرسمس بازار کا ماحول انتہائی خوشگوار ہے، جہاں دیگر کرسمس مارکیٹوں کے برعکس خوب جگمگاتی روشنیاں ہر طرف نظر آ رہی ہیں اور مارکیٹ کے بیچ و بیچ ایک بہت بڑا کرسمس ٹری نصب کیا گیا ہے۔ اس کی حسین سجاوٹ اور جگ مگ دیکھنے کے لیے لاتعداد ملکی اور غیر ملکی سیاح یہاں آتے ہیں۔
جرمن کرسمس مارکیٹیں جرمن ثقافت کی ایک بڑی علامت بھی ہیں۔ اس لیے جرمنی آنے والے غیر ملکی سیاحوں کے لیے کرسمس کا موسم غیر معمولی کشش کا باعث ہوتا ہے۔
جرمنی میں کرسمس سے پہلے کا وقت اپنی تمام مارکیٹوں اور روشنیوں کے ساتھ پوری دنیا کے سیاحوں کے لیے ایک مقناطیس کی حیثیت رکھتا ہے۔ چمکتی ہوئی کرسمس لائیٹیں اگر ضرورت سے زیادہ ہو جائیں تو انرجی کا خرچ یقیناً بڑھ جاتا ہے۔
کووڈ کرسمس دوسرے سال بھی، تصاویر میں
کورونا وائرس کا ویرئینٹ اومی کرون دنیا بھی میں پھیلتا جا رہا ہے۔ کئی پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ کرسمس کے لیے لوگ اپنے عزیز و اقارب تک نہیں پہنچ سکے۔ کووڈ کرسمس کی مناسبت سے چند تصاویر ملاحظہ فرمائیں:
تصویر: Andre Malerba/ZUMA Press Wire/Zumapress/picture alliance
تھائی لینڈ
جنوب مشرقی ایشیائی ملک تھائی لینڈ میں بچے رنگ برنگے کپڑے پہن کر کرسمس پر ہاتھی کی سواری کا لطف اٹھا رہے ہیں۔ جانوروں کے حقوق کی تنظیم پیٹا ایسی تقریبات کی مخالف ہے کیونکہ شور شرابے سے ہاتھیوں کو کوفت کا سامنا رہتا ہے۔
تصویر: Andre Malerba/ZUMA Press Wire/Zumapress/picture alliance
روس
روس میں گرجا گھر جانے والے بعض عقیدت مند مختلف ماسک پہن کر نصف شب کی عبادت میں شریک ہوئے۔ یہ مسیحی افراد کرسمس کی عبادت کے لیے رومن کیتھولک کیتھڈرل جا رہے ہیں۔
تصویر: Gavriil Grigorov/TASS/dpa/picture alliance
چیک جمہوریہ
اس تصویر میں چیک جمہوریہ کے مشہور زلِن چڑیا گھر میں ایک خاتون زُو ورکر کرسمس کے موقع پر پینگوئن کو خصوصی خوراک دے رہی ہے۔
ایک فرانسیسی ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ڈاکڑوں اور نرسوں نے مل بیٹھ کر کرسمس کی رات کا ڈنر کھایا۔ یہ مارسے کا ٹیمون ہسپتال ہے، جہاں کووڈ انیس کے مریض داخل ہیں۔ مارسے میں ٹیمون ہسپتال سب سے بڑا ہے۔
تصویر: Daniel Cole/AP Photo/picture alliance
جاپان
جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں لوگ ایک بھیڑ والی اسٹریٹ میں کرسمس کی روشنیوں کو دیکھنے پہنچے ہوئے ہیں۔ جاپان نے تیس نومبر سے ملک میں غیر ملکیوں کے داخل ہونے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ یہ پابندی رواں ماہ کے اختتام تک جاری رہے گی۔
تصویر: (Kyodo News via AP/picture alliance
سری لنکا
اس تصویر میں ایک خاتون سری لنکا کے شہر راگما کے ٹیواٹا چرچ میں نصف شب کی عبادت میں مصروف ہے۔ رومن کیتھولک ٹیواٹا چرچ زائرین کا ایک پسندیدہ مقام بھی ہے۔ اس گرجا گھر کا طرز تعمیر انتہائی منفرد تصور کیا جاتا ہے۔