1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی ميں توانائی کی قيمتيں آسمان کو چھونے لگيں

21 فروری 2022

يوکرائن کے تنازعے اور روس کے ساتھ کشيدگی کے تناظر ميں يورپ کو توانائی کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جرمنی ميں گزشتہ ايک برس کے دوران توانائی کی قيمتوں ميں بے انتہا اضافے کے باعث ملکی صنعتی ادارے فکر مند ہيں۔

Bildergalerie Deutschland Projekte mit grünem Wasserstoff
تصویر: Juergen Winzeck/Siemens AG

جرمن صنعتوں کی وفاقی تنظیم (BDI) نے خبردار کيا ہے کہ ملک ميں توانائی کی قيمتوں ميں گزشتہ برس بہت زیادہ اضافہ ہوا۔ اس فيڈريشن کے مطابق اگر یہ قيمتيں مستقبل ميں بھی اسی رفتار سی بڑھيں، تو ممکن ہے کہ کئی جرمن کاروباری ادارے بيرون ملک منتقلی کا سوچنے پر مجبور ہو جائيں۔

صحرا پھیل رہے ہیں، زمین کو رہنے لائق کیسے بنایا جائے؟

یورپ میں توانائی کا بڑھتا بحران

ہوا سے توانائی، لاکھوں نوکریاں پیدا ہوں گی

بی ڈی آئی کے ايک حاليہ سروے ميں درميانے درجے کی 400 کمپنيوں کے ڈيٹا کا موازنہ کيا گيا۔ ان ميں سے 65 فيصد کمپنيوں نے ايندھن کی قيمتوں ميں اضافے کو بڑا چيلنج قرار ديا۔ تيئیس فيصد کمپنيوں نے کہا کہ وہ اس اضافے کو اپنے کاروبار کے مستقبل کے ليے حقيقی خطرہ سمجھتی ہيں۔

اس سروے ميں شامل 84 فيصد کمپنيوں نے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج سے متعلق ادائیگیوں ميں اضافے کے حکومتی منصوبے پر نظر ثانی کا مطالبہ بھی کيا۔ ان اداروں کا کہنا تھا کہ حکومت کو کاروباری اداروں کی معاونت کرنا چاہيے تاکہ ان پر اضافی قيمتوں کے باعث مالياتی بوجھ کم ہو سکے۔

بی ڈی آئی کے صدر زيگفريڈ رُسوُرم نے اس بارے ميں پیر اکيس فروری کو جاری کردہ اپنے ایک بيان ميں کہا، ''صورت حال اس قدر سنگين ہے کہ درميانے درجے کی ايسی کمپنياں جنہوں نے اپنی تنصيبات کھڑی کرنے کے لیے کافی زیادہ سرمايہ کاری کر رکھی ہے، وہ بھی اب بيرون ملک منتقلی پر غور کرنے لگی ہيں۔‘‘ بی ڈی آئی کے صدر کے بقول اس وقت ملک ميں توانائی کے نرخ سن 1970 کی دہائی ميں خام تيل کے بحران کے دور کے نرخوں کے بعد اپنی بلند ترين سطح پر ہيں۔

زيگفريڈ رُسوُرم کا مزيد کہنا تھا کہ اس ضمن ميں فوری حکومتی اقدامات درکار ہيں۔  ان کے بقول جرمن حکومت کو بالآخر ٹيکسوں، بجلی کے نرخوں اور ديگر کاروباری اخراجات پر نظر ثانی کر ہی لينا چاہيے۔

ڈائمنڈ بیٹریز، کیا توانائی کا مسئلہ حل کر دیں گی

03:00

This browser does not support the video element.

ع س / م م (ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں