جرمنی: توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے 200 بلین یورو منظور
21 اکتوبر 2022
جرمن ارکان پارلیمان نے ملک میں جاری توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے 200 بلین یورو کی منظوری کی راہ میں حائل رکاوٹ کو دور کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا ہے۔
اشتہار
جرمن پارلیمان، بنڈس ٹاگ نے ملک میں توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے 200 بلین یورو کے حکومتی منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
اس ریسکیو پیکیج کا مقصد توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے تناظر میں صنعتوں اور گھریلو صارفین کو آسانی فراہم کرنا ہے۔ جرمن حکومت کے مطابق یہ فنڈ 2024ء تک دستیاب رہے گا اور اس سے توانائی کی قیمتوں کی حد مقرر کرنے اور سبسڈی دینے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
بڑی کمپنیوں کے لیے قیمت کی حد مقرر کرنے کا سلسلہ آئندہ برس جنوری سے شروع ہو سکتا ہے۔
قرضوں کے حصول کے لیے آئینی رکاوٹ کی معطلی
حکومت کے لیے گیس کی قیمت کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر کرنے کے لیے رقوم کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ تھی۔ اسی سبب جرمن ارکان پارلیمان نے انرجی ریلیف فنڈ کی منظوری سے قبل قرضوں کے حصول کے لیے آئین میں موجود حد کو معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
آئندہ موسم سرما جرمن عوام کے لیے کتنا مشکل ہو گا؟
02:44
عالمی اقتصادی بحران کے بعد جرمن حکومت نے 2009ء میں جرمنی کے لیے قرضوں کے حصول کی ایک حد مقرر کی تھی جو اس کی مجموعی قومی پیدوار کے 0.35 فیصد تک ہونی چاہیے۔
جرمنی کے بنیادی قانون کے مطابق اس حد کو ''قدرتی آفات یا غیر معمولی ایمرجنسی صورتحال جو ریاست کے قابو میں نہ ہو اور جب ریاست کی معاشی حالت متاثر ہو رہی ہو‘‘ تو معطل کیا جا سکتا ہے۔
دنیا میں شمسی توانائی سے کس طرح فائدہ اٹھایا جا رہا ہے
دنيا بھر کے شہری و ديہی علاقوں ميں ہر سطح پر شمسی توانائی کے حصول کے ليے نت نئے منصوبے ابھر رہے ہيں، جو ماحول دوست بھی ہيں اور ہر کسی کے پہنچ ميں بھی ہيں۔ اس پکچر گیلری میں ایسے ہی کچھ منصوبوں کے بارے میں جانیے۔
تصویر: Gemeinde Saerbeck/Ulrich Gunka
سورج کی شعاؤں سے پينے کے پانی کا حصول
ايتھوپيا کے ديہات ريما ميں شمسی توانائی کی مدد سے چلنے والا ايک واٹر پمپ نصب ہے۔ پانی کا کنواں آبادی سے ذرا دور ہے۔ قبل ازيں وہاں ڈيزل سے چلنے والا پمپ لگا ہوا تھا، جو اکثر خراب پڑا رہتا تھا۔ اب حالات بدل گئے ہيں۔ شمی توانائی سے چلنے والا واٹر پمپ چھ ہزار افراد کو بلا رکاوٹ پانی فراہم کر رہا ہے، وہ بھی ماحول دوست انداز ميں۔
تصویر: Stiftung Solarenergie
موبائل فون چارجنگ کے ليے شمسی توانائی
مشرقی افريقہ کے زيادہ تر حصوں ميں اب بھی بجلی ميسر نہيں ہے۔ ايسے ميں شمسی توانائی کی چھوٹی چھوٹی دکانيں ابھر رہی ہيں۔ يہ منظر کينيا کے ايک چھوٹے شہر کا ہے۔ اس دکان کی چھت پر سرلر پينل نصب ہيں اور صارفين معمولی رقم دے کر اپنے موبائل فون وغيرہ چارج کر سکتے ہيں۔ يوں اپنوں کے ساتھ رابطہ، انٹرنيٹ کے ذريعے رقوم کی ادائيگی اور منڈيوں کے حال احوال کا پتا لگ جاتا ہے۔
تصویر: Solarkiosk GmbH
شمسی توانائی سے کسانوں کا بھی فائدہ
يہ وسطی امريکا کے ملک نکاراگوا کے ديہات ميرافلورس کا منظر ہے۔ يہاں زيادہ تر لوگ زراعت سے وابستہ ہيں۔ سن 2013 تک يہاں بجلی دستاب نہ تھی۔ پھر مقامی سطح پر کام کرنے والے اليکٹريشنز نے علاقے کے لگ بھگ چھ سو خاندانوں کے ليے سولر پينلز متعارف کرائے۔ نتيجتاً اب ان کسانوں کو ٹيلی وژن، فریج اور ديگر اشياء کے ليے بجلی دستياب ہے۔
تصویر: Stefan Jankowiak
شہری ترقی اور ماحول دوست طرز تعمير کی مثال
يہ جنوبی جرمن شہر فرائی برگ کی ايک کميونٹی کی تصوير ہے۔ اس رہائشی کمپليکس ميں تمام عمارات کی چھتوں پر سولر پينلز نصب ہيں اور يہاں ضرورت سے زائد بجلی پيدا ہو رہی ہے۔ يہ منصوبہ موجودہ دور ميں شہری ترقی اور ماحول دوست طرز تعمير کی ايک مثال ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Haid
مائیکرو گرڈز: ديہی علاقوں ميں ترقی کی ضمانت
بنگلہ ديش ميں ’سول شيئر‘ نامی اسٹارٹ اپ ديہی علاقوں ميں کم قيمت بجلی فراہم کرتا ہے۔ کمپنی نے کئی علاقوں ميں اس طرز کے مائیکرو گرڈز نصب کر رکھے ہيں جو مقامی سطح پر لوگوں کی ضروريات پوری کرتے ہيں۔ تمام گرڈز ايک دوسرے سے جڑے ہوئے ہيں يعنی جن افراد کے مکانات پر يہ گرڈز نہيں، انہيں بھی بجلی فراہم ہوتی ہے۔
تصویر: ME SOLshare Ltd.
کووڈ کے خلاف بھی شمسی توانائی موثر
يہ ہيٹی کے تبارے نامی علاقے کا ايک ہسپتال ہے۔ چھت پر نصب سولر پينلز مجموعی طور پر سات سو دس کلو واٹ بجلی پيدا کرتے ہيں۔ اس ہسپتال ميں کورونا کے مريضوں کا علاج ہوتا ہے اور بجلی کی تمام تر ضروريات شمسی توانائی سے ہی پوری ہوتی ہيں۔ ہر سال ايندھن کی قيمتوں ميں پچاس ہزار يورو کی بچت ہوتی ہے اور ماحول کو بھی کوئی نقصان نہيں پہنچتا۔
تصویر: Biohaus-Stiftung.org
پورے کے پورے گاؤں کے ليے منی گرڈ
کينيا کے تالک نامی گاؤں ميں ڈيڑھ ہزار افراد رہتے ہيں۔ يہاں سن 2015 سے شمسی نوانائی کا نظام نصب ہے، جو پورے کے پورے گاؤں کی بجلی کی ضروريات پوری کرتا ہے۔ پچاس کلو واٹ پيدا کرنے والا ايک گرڈ گاؤں کے نواح ميں نصب ہے جبکہ بيٹرياں گاؤں کے قريب لگی ہوئی ہيں۔ جارج نوبی اس پلانٹ کی ديکھ بھال کرتے ہيں۔
تصویر: Imago Images/photothek/T. Imo
ريگستان ميں بھی زندگی کی علامت
مصر کے ريگستان ميں پانی کی شديد قلت ہے۔ El-Wahat el-Bahariya کے نخلستان پر قائم يہ شمسی توانائی کا اسٹيشن پانی پمپ کرنے کا کام بھی کرتا ہے۔ اسی سبب وہاں چھوٹے پيمانے پر پھل، سبزياں بھی اگائے جا سکتے ہيں۔ تصوير ميں مقامی لوگ پينلز پر سے مٹی اور ريت صاف کر رہے ہيں۔
تصویر: Joerg Boethling/imago images
کوپن ہيگن کچھ ہی سال ميں ’کلائميٹ نيوٹرل‘
ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہيگن کی انتظاميہ کا ہدف ہے کہ سن 2025 تک ’کلائميٹ نيوٹرل‘ ہو جائے يعنی کاربن گیسوں کے اخراج کی مجموعی شرح صفر ہو۔ شہر ميں بڑی تيزی کے ساتھ بنيادی ڈھانچا کھڑا کيا جا رہا ہے اور کوشش ہے کہ توانائی کے حصول کے ليے ماحول دوست تنصيبات لگائی جائيں۔
تصویر: picture alliance / Zoonar
انرجی پارک پورے ملک کے ليے ايک ماڈل
مغربی جرمنی کے اس چھوٹے سے شہر سار بيک ميں مقامی آبادی کی ضرورت سے کہيں زيادہ بجلی پيدا ہوتی ہے اور وہ بھی سورج، ہوا اور بايو ماس کے ذريعے۔ يہ انرجی پارک پورے ملک کے ليے ايک ماڈل کی حيثيت رکھتا ہے۔ حال ہی ميں امريکا کے ايک وفد نے کچھ سيکھنے کے مقصد سے علاقے کا دورہ کيا تھا۔
تصویر: Gemeinde Saerbeck/Ulrich Gunka
10 تصاویر1 | 10
جرمن پارلیمان اس حد کو کورونا کی وبا شروع ہونے کے بعد سے پہلے بھی کئی مرتبہ معطل کر چکی ہے تاکہ حکومت اس وبا سے نمٹنے کے لیے زیادہ بڑے قرضے لے سکے۔