توانائی کے بحران کے خاتمے کے لیے چین کے تعاون کی ضرورت ہے، گیلانی
19 مئی 2011پاکستانی وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی آج کل چین کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے بیجنگ میں دونوں ممالک کے ایک مشترکہ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں چینی سرمایہ کاروں کے لیے بہتر مواقع موجود ہیں، جن میں ہائیڈرو، تھرمل اور قابل تجدید ذرائع شامل ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا ’’ توانائی کے شبعے میں مشترکہ منصوبوں کی ضرورت ہے۔ اس طرح پاکستان کی اقتصادی صورتحال مستحکم ہو گی۔ وقت ثابت کرے گا کہ یہ سرمایہ کاری ہر دو صورتوں میں کامیاب ہو گی‘‘۔ اس موقع پر انہوں نے چینی سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ اپنا بزنس پلان بناتے وقت پاکستان کو نظر انداز نہ کریں۔
2 مئی کو اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت کے بعد وزیراعظم گیلانی کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ ایبٹ آباد میں ہونے والے اس واقعے کے بعد پاکستان پر شدید عالمی دباؤ تھا تاہم چین نے اسلام آباد حکام کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی۔ بدھ کے روز چینی وزیراعظم وین جیا باؤ نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کی تھی ۔ اس دوران انہوں نے اس امرکی ایک مرتبہ پھر یقین دہانی کرائی تھی کہ اس پریشان کن صورتحال کے باوجود چین پاکستان کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا بلکہ باہمی تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے گا۔
پاکستان اور چین کے مابین گہرے تجارتی روابط قائم ہیں۔ 2010ء میں دونوں ملکوں کے مابین 8 ارب امریکی ڈالر سے زائد کی تجارت ہوئی اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بیجنگ حکومت پاکستان میں جاری توانائی کے بحران پر قابو پانے کے سلسلے میں اپنے تعاون کی یقین دہانی کرا چکی ہے۔ اس کی مثال چشمہ کے مقام پر چین کے تعاون سے تعمیر کیا جانے والے ایک جوہری بجلی گھر ہے۔ بیجنگ حکومت نے کہا ہے کہ وہ مزید دو جوہری پاور پلانٹ تعمیر کرنے میں پاکستان کی مدد کرےگی۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : امتیاز احمد