1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

توشہ خانہ کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کو چودہ چودہ سال سزا

31 جنوری 2024

عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بدعنوانی کے ایک کیس میں قصوروار پائے جانے پر بدھ کے روز چودہ چودہ سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی۔ خان کو سائفر کیس میں ایک روز قبل ہی دس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی 17 جولائی 2023 کو لاہور میں ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں اپنے ضمانتی مچلکوں کے کاغذات پر دستخط کر رہے ہیں
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی 17 جولائی 2023 کو لاہور میں ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں اپنے ضمانتی مچلکوں کے کاغذات پر دستخط کر رہے ہیںتصویر: Arif AliAFP

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں بدھ اکتیس جنوری کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو چودہ چودہ سال قید  کی سزا سنا دی۔ عدالت نے ان دونوں کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے دس سال کے لیے نااہل بھی کر دیا اور 78 کروڑ 70لاکھ روپے کے جرمانے کی سزا بھی دی ہے۔

یہ فیصلہ پاکستان کے عام انتخابات سے ایک ہفتے قبل ریاستی راز افشا کرنے یعنی سائفر کیس میں دس سال قید کی سزا سنائے جانے کے ایک دن بعد آیا ہے۔

سائفرکیس: عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو دس، دس سال قید کی سزا

پی ٹی آئی کے ترجمان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،" آج ہمارے عدالتی نظام، جسے ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، کی تاریخ کا ایک اور افسوس ناک دن ہے۔"

فوری طورپر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا خان کو دی گئی سزائیں ایک ساتھ یا مسلسل چلیں گی۔ وہ گزشتہ اگست میں گرفتار کیے جانے کے بعد سے بیشتر اوقات جیل میں بند ہیں۔

بشریٰ بی بی نے عمران کے وزیر اعظم منتخب ہونے سے چند ماہ قبل سن 2018 میں شادی کی تھیتصویر: PTI Social Media Team

بشریٰ بی بی کو فی الحال گرفتار نہیں کیا گیا ہے

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے اے ایف پی کو اس بات کی تصدیق کی کہ سابق وزیر اعظم کے ساتھ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی سزا سنائی گئی ہے، جو پورے مقدمے کے دوران ریمانڈ پر تھیں۔

انہوں نے کہا، "عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا ہوچکی ہے۔ لیکن بشریٰ بی بی کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔"

اس جوڑے نے عمران کے وزیر اعظم منتخب ہونے سے چند ماہ قبل سن 2018 میں شادی کی تھی۔ بشریٰ بی بی عوامی طورپر کم ہی نظر آتی ہیں۔ ان کی عمران خان سے ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب پی ٹی آئی کے بانی نے روحانی رہنمائی کے لیے ان سے رجوع کیا تھا۔

پی ٹی آئی انتخابی مہم سے آؤٹ، ن لیگ اِن

احتساب عدالت کے فیصلے کو عمران خان کے لیے ایک اور دھچکہ قرار دیا جارہا ہے۔ انہوں نے اور ان کی اہلیہ نے اس ماہ کے اوائل میں راولپنڈی جیل میں عدالتی سماعت کے دوران اپنے اوپر عائد کیے گئے الزامات کو غلط قرار دیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی مئی 2015 میں لاہور عدالت میں پیشی کے بعد جاتے ہوئےتصویر: K.M. Chaudary/AP/picture alliance

توشہ خانہ کیس کیا ہے؟

توشہ خانہ چارج شیٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزار ت عظمیٰ کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مختلف سربراہان مملکت کی طرف سے 108 تحائف ملے۔ ملزمان نے ان میں سے 58 قیمتی تحائف خود رکھ لیے۔ اس میں مزید بتایا گیا کہ بشریٰ بی بی نے 14 کروڑ روپے مالیت کے 58 تحائف اپنے پاس رکھے۔

چارج شیٹ کے مطابق "عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تحائف کی من پسند قیمت لگوائی،جس سے قومی خزانے کا 1573ملین روپے کا نقصان ہوا۔"

عمران خان اور پی ٹی آئی کے اہم رہنما الیکشن سے باہر

عمران خان نے اپنے تحریری جواب میں بتایا تھا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ /لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا گیا تھا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔ اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں چار تحائف فروخت کیے تھے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے ایک فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کی سفارش کی تھی۔

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں