1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’توہین رسالت‘، پاکستان میں ایک مسیحی گرفتار

عاطف بلوچ6 ستمبر 2015

پاکستانی صوبے پنجاب کے ضلع قصور میں پیغمبر اسلام کی مبینہ ’بے حرمتی‘ کے الزام میں ایک مسیحی کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس نے ملزم کا نام پرویز مسیح بتایا ہے۔

ناقدین کے مطابق پاکستان میں ذاتی دشمنیاں نکالنے کے لیے ان قوانین کا غلط استعمال بھی کیا جاتا ہےتصویر: picture alliance / dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ پرویز مسیح کو ’توہین رسالت‘ کے الزام میں رواں ہفتے کے آغاز میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک مقامی پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ پرویز مسیح کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔

پاکستان میں ’توہین رسالت یا مذہب‘ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے، جہاں اس الزام کو عائد کیے جانے کے بعد مشتعل مسلمان احتجاجی مظاہرے بھی شروع کر دیتے ہیں۔

مقامی پولیس اہلکار علی حسنین نے اس گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملزم ایک مسیحی مزدور ہے، جو متعدد مسلمان مزدروں کے ساتھ کام کر رہا تھا کہ اس پر ’توہین رسالت‘ کا الزام عائد کر دیا گیا۔

انہوں نے بتایا، ’’یہ لوگ ایک چھوٹے سے تعمیراتی منصوبے پر کام کر رہے تھے۔ ایک مسلمان مزدور ایک مذہبی تقریر سن رہا تھا جبکہ پرویز مسیح کام کر رہا تھا۔‘‘

پاکستان میں ’توہین رسالت یا مذہب‘ ایک انتہائی حساس معاملہ ہےتصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

علی حسنین نے مزید بتایا کہ جب مسیحی مزدور نے مسلمان مزدور کو کام پر واپس آنے کے لیے کہا تو دونوں میں بحث و تکرار شروع ہو گئی، جس دوران پرویز مسیح نے مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کے خلاف متنازعہ کلمات ادا کر دیے۔

علی حسنین کے مطابق، ’’ہم نے سیکشن 295 C کے تحت کیس رجسٹر کر لیا ہے۔‘‘ یہ واقعہ صوبائی دارالحکومت لاہور سے 54 کلو میٹر دور جنوب مشرقی ضلع قصور میں پیش آیا۔

پاکستان میں رائج توہین مذہب و رسالت کے سخت قوانین کے تحت سزائے موت بھی سنائی جا سکتی ہے۔ تاہم ابھی تک اس جرم میں کسی کی بھی سزائے موت پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے۔ ناقدین کے مطابق پاکستان میں ذاتی دشمنیاں نکالنے کے لیے ان قوانین کا غلط استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں