’توہین رسالت‘، پاکستان میں ایک مسیحی گرفتار
6 ستمبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ پرویز مسیح کو ’توہین رسالت‘ کے الزام میں رواں ہفتے کے آغاز میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک مقامی پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ پرویز مسیح کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔
پاکستان میں ’توہین رسالت یا مذہب‘ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے، جہاں اس الزام کو عائد کیے جانے کے بعد مشتعل مسلمان احتجاجی مظاہرے بھی شروع کر دیتے ہیں۔
مقامی پولیس اہلکار علی حسنین نے اس گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملزم ایک مسیحی مزدور ہے، جو متعدد مسلمان مزدروں کے ساتھ کام کر رہا تھا کہ اس پر ’توہین رسالت‘ کا الزام عائد کر دیا گیا۔
انہوں نے بتایا، ’’یہ لوگ ایک چھوٹے سے تعمیراتی منصوبے پر کام کر رہے تھے۔ ایک مسلمان مزدور ایک مذہبی تقریر سن رہا تھا جبکہ پرویز مسیح کام کر رہا تھا۔‘‘
علی حسنین نے مزید بتایا کہ جب مسیحی مزدور نے مسلمان مزدور کو کام پر واپس آنے کے لیے کہا تو دونوں میں بحث و تکرار شروع ہو گئی، جس دوران پرویز مسیح نے مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کے خلاف متنازعہ کلمات ادا کر دیے۔
علی حسنین کے مطابق، ’’ہم نے سیکشن 295 C کے تحت کیس رجسٹر کر لیا ہے۔‘‘ یہ واقعہ صوبائی دارالحکومت لاہور سے 54 کلو میٹر دور جنوب مشرقی ضلع قصور میں پیش آیا۔
پاکستان میں رائج توہین مذہب و رسالت کے سخت قوانین کے تحت سزائے موت بھی سنائی جا سکتی ہے۔ تاہم ابھی تک اس جرم میں کسی کی بھی سزائے موت پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے۔ ناقدین کے مطابق پاکستان میں ذاتی دشمنیاں نکالنے کے لیے ان قوانین کا غلط استعمال بھی کیا جاتا ہے۔