توہین رسالت کا الزام، پاکستانی مسیحی جوڑے کو سزائے موت
5 اپریل 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ جج میاں عامر حبیب نے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے شہر گوجرہ میں قائم ایک جیل میں مقدمے کی سماعت کے بعد شفقت ایمانوئل اور ان کی اہلیہ شگفتہ کوثر کو قصور وار پایا اور توہین رسالت کے قانون کی شق 295 C کے تحت انہیں موت کی سزا سنا دی۔ بتایا گیا ہے کہ ان دونوں کو ایک ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ ایس ایم ایس پیغامات بھیجے تھے۔ وکیل صفائی ندیم حسن نے آج ہفتے کے روز نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ دفتر استغاثہ نے دونوں ملزمان کو سزائے موت سنائے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔
تین بچوں کے والد شفقت گوجرہ کے کیتھیڈرل اسکول کے چوکیدار تھے۔ گوجرہ کی ایک مقامی مسجد کے امام محمد حسین نے گزشتہ برس اکیس جولائی کو پولیس کو شکایت کی تھی کہ شفقت اور شگفتہ نے انہیں پیغمبر اسلام کی ’شان میں گستاخی بھرے‘ ایس ایم ایس پیغامات ارسال کیے تھے۔ امام مسجد کے مطابق شفقت نے یہ پیغامات اپنے اہلیہ کے موبائل فون سے بھیجے تھے، جس کے بعد پولیس نے ان دونوں مسیحی اقلیتی شہریوں کو پچیس جولائی کو گرفتار کر لیا تھا۔
وکیل صفائی کے بقول ان کے مؤکلین اپنے خلاف الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور انصاف کی خاطر اعلیٰ عدالت سے رجوع کریں گے۔ ندیم حسن نے کہا کہ شفقت کی اہلیہ کا موبائل فون کچھ عرصہ قبل گم ہو گیا تھا، اس لیے یہ پیغامات ان کی طرف سے نہیں بھیجے گئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے مؤکلین کو ذاتی دشمنی کے تحت اس کیس میں پھنسایا گیا ہے۔
پاکستان میں مذہب اسلام کے بارے میں ’گستاخانہ کلمات‘ ادا کیے جانے کے خلاف انتہائی سخت قوانین رائج ہیں جبکہ پیغمبر اسلام کی ’توہین‘ پر سزائے موت بھی سنائی جا سکتی ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق پاکستان میں ایسے قوانین کا غلط استعمال کرتے ہوئے کچھ لوگ ذاتی جھگڑے اور دشمنیاں بھی نمٹا دیتے ہیں۔
سن 2009 میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی افواہیں عام ہونے کے بعد مشتعل مسلمانوں نے گوجرہ شہر میں ایک مسیحی آبادی پر حملہ کرتے ہوئے 77 مکانات نذر آتش کر دیے تھے اور اس دوران سات افراد ہلاک بھی ہو گئے تھے۔ لاہور شہر میں ابھی حال ہی میں ستائیس مارچ کو ایک مسیحی شہری ساون مسیح کو توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ جوزف کالونی کے اس غیر مسلم رہائشی پر الزام تھا کہ اس نے گزشتہ برس اپنے مسلمان دوستوں کے ساتھ بحث کرتے ہوئے پیغمبر اسلام کے خلاف ’نازیبا کلمات‘ ادا کیے تھے۔