تيسری افريقی يورپی کانفرنس، تنازعات کے سائے ميں
29 نومبر 2010کانفرنس ميں جرمنی کی نمائندگی وزير خارجہ گيڈو ويسٹر ويلے کر رہے ہيں کيونکہ جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے کانفرنس ميں شرکت سے معذوری ظاہر کی ہے۔
اس سربراہ کانفرنس کا مقصد يورپی يونين اور افريقہ کے درميان سياسی اور اقتصادی روابط کو مضبوط تر بنانا ہے۔ ايک تنازعہ، يورپی يونين کی افريقی ملکوں کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کی کوشش پر ہے۔ افريقی اور يورپی ممالک کے درميان اس دوروزہ بات چيت ميں توانائی، غربت کے خلاف جنگ، دہشت گردی پر قابو پانے، ترک وطن اور افريقہ ميں پائے جانے والے تنازعات پر بھی صلاح مشورے ہو رہے ہیں۔
اس کانفرنس ميں افريقہ اور يورپ کے درميان برابری کی سطح پر تعلقات کے قيام کو بھی خاص اہميت حاصل ہے۔ سوڈان کانفرنس کا بائيکاٹ کر رہا ہے، اس لئے کہ اس ميں سوڈانی صدر عمر البشير کو مدعو نہيں کيا گيا ہے کيونکہ ان کا عالمی وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکا ہے۔ صدر البشير اس وارنٹ گرفتاری کا الزام يورپی ممالک پر ڈال رہے ہيں۔ يہ تنازعہ ايک ايسے وقت زور پکڑ رہا ہے جب براعظم يورپ اور افريقہ، ماضی کے بوجھ کو پرے ہٹاتے ہوئے برابری کی بنياد پر ايک نئی رفاقت شروع کرنا چاہتے ہيں۔
اس بات کا پہلا اشارہ ديتے ہوئے کہ افريقہ خود اپنی راہ پر چلنا چاہتا ہے، 53 افريقی ملکوں کے وزرائے خارجہ نے آب و ہوا ميں تبديلی پر ايک مشترکہ بيان کی يورپی يونين کی اُس پيشکش کو ٹھکرا ديا، جس کا مقصد کانکون ميں آج شروع ہونے والی عالمی آب و ہوا کانفرنس کو ايک طاقتور پيغام دينا تھا۔ ايک افريقی سفارتی اہلکار نے فرانسيسی خبر ايجنسی اے ايف پی کو بتايا کہ مشترکہ اعلان کی يورپی پيشکش کو اس لئے قبول نہيں کيا گيا کيونکہ وہ افريقہ کی بجائے يورپی ترجيحات کی عکاسی کرتی ہے۔ تاہم جب يورپی يونين کے ايک سفارتکار سے اس پر تبصرہ کرنے کو کہا گيا تو اس نے کہا کہ ابھی يہ معا ملہ زير غور ہے اور کانفرنس کے دوران مشترکہ بنياديں تلاش کرنے کے لئے بات چيت جاری رکھی جائے گی۔
پچھلے دو عشروں کے دوران اس قسم کی اس تيسری کانفرنس ميں شرکت نہ کرنے والے اہم رہنماؤں ميں برطانيہ کے وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون، فرانسيسی صدر نکولا سارکوزی اور جرمن چانسلر انگيلا ميرکل شامل ہيں۔
سوڈانی وزير خارجہ علی احمد کارتی نے کہا کہ سوڈانی صدر البشير نے کانفرنس ميں شرکت نہ کرنے کا فيصلہ يورپی دباؤ کے تحت اور اس وجہ سے بھی کيا ہے کہ ليبيا کو کسی قسم کی پريشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
تين سال قبل يورپی يونين اور افريقہ کی پچھلی سربراہ کانفرنس ميں دنيا کی ايک اعشاريہ پانچ ارب آبادی کی نمائندگی کرنے والے ان ممالک نے عطيات دينے اور لينے والے ممالک کے درميان برسوں پرانے تعلقات کا ايک نيا باب شروع کرنے کا عہد کيا تھا اور يہ کہا گيا تھا کہ نئے تعلقات کو برابری کی سطح پر استوار کيا جائے گا۔
کانفرنس کے ميزبان ملک ليبيا کے رہنما معمر القذافی نے آج کانفرنس کے آغاز پر يہ کہا کہ اگر يورپ نے ليبيا کو مالی اور تيکنيکی مدد نہيں دی تو وہ افريقہ سے غير قانونی تارکين وطن کو يورپ جانے سے روکنے کا سلسلہ بند کرديں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد "مسيحی، سفيد " بر اعظم يورپ " سياہ" ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ليبيا شمالی افريقہ کے ساحل کی نگرانی کے عوض يورپ سے پانچ ارب يورو کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس کے بدلے وہ اپنے ساحل سے يورپ کی سمت روانہ ہونے والی، انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والوں کی کشتيوں کو روکے گا۔انہوں نے گلہ کيا کہ سوئيڈن کی ايک فرم نے ليبيا کو ايسے نگرانی کرنے والے طيارے فراہم کرنے سے انکار کر ديا جنہيں ساحل کی نگرانی کے لئے استعمال کيا جانا تھا۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: امجد علی