اردن کے فرماں روا شاہ عبداللہ نے قوم سے خطاب میں اپنے سوتیلے بھائی شہزادہ حمزہ کی جانب سے مبینہ بغاوت پر پہلی بار کھل کر بات کی ہے۔
اشتہار
اردن کے 59 سالہ شاہ عبد اللہ ثانی نے سات اپریل بدھ کے روز ٹیلی ویژن پر قوم سے اپنے خطاب میں بتایاکہ ان کے سوتیلے بھائی شہزادہ حمزہ کی جانب سے مبینہ بغاوت کی منصوبہ بندی کی کوشش کے بعد پیدا ہونے والا غیر مثالی سیاسی بحران اب پوری طرح سے ختم ہو گیا ہے۔
حکام نے اردن کے سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ پر، ''سلطنت کی سکیورٹی کو غیر مستحکم کرنے'' کا الزام عائد کرتے ہوئے تقریبا ً 16 افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ تاہم سرکاری ٹیلی ویژین پر اپنے خطاب کے دوران شاہ عبداللہ نے کہا کہ شہزادہ حمزہ فی الوقت شاہی محل میں ہیں اور ان کا خیال رکھا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا، ''بغاوت ہمارے ایک گھر کے اندر سے ہی اٹھی تھی۔ اس بغاوت کو سر اٹھانے سے پہلے سے ختم کردیا گیا ہے اور ہمارا قابل فخر اردن محفوظ اور مستحکم ہے۔ گزشتہ چند روز کے دوران کا یہ چیلنج ہمارے ملک کے استحکام کے لیے کوئی بہت مشکل یا پھر خطرناک تو نہیں تھا، تاہم میرے لیے، یہ بہت ہی تکلیف دہ ضرور تھا۔''
اتوار کے روز حکام نے اس بارے میں ابتدائی تفتیش کا اعلان کیا تھا جس کے تحت شہزادہ حمزہ پر، ''بیرونی طاقتوں کے ساتھ مل کر ملک کی سکیورٹی کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرنے اور ریاست کے خلاف شہریوں کو جمع کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔'' شہزادہ حمزہ نے اسی روز ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔
شہزادہ حمزہ کون ہیں؟
گزشتہ سنیچر کو شہزادہ حمزہ نے گھر میں نظر بندی کے دوران ان تمام احکامات و ہدایات کو ماننے سے انکار کر دیا تھا جو ان پر پابندی کے طور پر عائد کی گئی تھیں۔ 41 سالہ شہزادے نے اردن میں خراب حکمرانی، انسانی حقوق کی ابتر صورت حال اور دیگر معاملات کے حوالے سے شاہ عبداللہ کا نام لیے بغیر حکمراں خاندان پر شدید نکتہ چینی بھی کی تھی۔
اشتہار
لیکن پھر پیر کے روز اعلان کیا گیا کہ شہزادہ حمزہ نے اس خط پر دستخط کر دیے ہیں جس میں انہوں نے شاہ اردن سے ہمیشہ کے لیے وفاداری کا عہد کیا ہے۔ شاہی عدلیہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا، ''میں اپنے آپ کو بادشاہ سلامت کی پناہ میں رکھتا ہوں... میں اردن کی ہاشمی سلطنت اور بادشاہت کے آئین کے تئیں ہمیشہ عہد پر قائم رہوں گا اور باد شاہ اور ولی عہد شہزادہ کی ہمیشہ مدد اور حمایت کروں گا۔''
سابق ولی عہد حمزہ بن حسین مرحوم بادشاہ حسین اور ان کی امریکی اہلیہ ملکہ نور کے بیٹے ہیں۔ سرکاری سطح پر ان کے اپنے سوتیلے بھائی شاہ عبداللہ کے ساتھ اچھے روابط ہیں اور وہ قبائلی رہنماؤں میں کافی شہرت رکھتے ہیں۔ شاہ عبداللہ کی جانب سے حمزہ کو قریب المرگ شاہ حسین کی خواہش پر 1999ء میں ملک کا ولی عہد بنایا گیا تھا لیکن 2004ء میں حمزہ سے یہ عہدہ واپس لے لیا گیا اور شاہ عبداللہ نے اپنے بیٹے حسین کو ملک کا ولی عہد بنا دیا تھا۔
اردن اور خطے پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
اردن کو عام طور پر مغربی دنیا کا حامی اور مشرق وسطی میں استحکام کا ضامن ملک مانا جاتا ہے تاہم اس بحران نے اردن کے اندرونی اختلافات کو اجاگر کر دیا ہے۔ اردن کی سرحدیں، اسرائیل، مقبوضہ غرب اردن، شام، عراق اور سعودی عرب سے ملتی ہیں۔ ملک میں ایک امریکی فوجی اڈہ بھی ہے۔ اردن میں ہی بیس لاکھ سے زائد فلسطینی اور تقریبا پانچ لاکھ شامی پناہ گزین بھی رہتے ہیں۔
بدھ کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے شاہ عبداللہ سے بات چیت کے دوران انہیں اپنی حمایت دینے کا وعدہ کیا۔ بات چیت کے بعد بائیڈن نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ''میں نے انہیں بس فون کر کے اتنا بتا یا کہ امریکا میں ان کا ایک دوست ہے۔ وہ ثابت قدم رہیں۔''
روس، مصر، اور عرب لیگ نے بھی شاہ عبداللہ کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ بدھ کے روز یورپیئن کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے عبداللہ سے بات چیت کے لیے عمان کا دورہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین، ''اپنی دیرینہ شراکت داری جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اور خوشحالی و استحکام کے لیے تعاون کرنے کے لیے بھی راضی ہے۔''
ص ز / ج ا (اے ایف پی، اے پی)
اردن کے شاہ حسین کا عشق اور سی آئی اے کا جال
اردن کے شاہ حسین کے دورہٴ امریکا کو پرلطف بنانے کے لیے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے خصوصی منصوبہ بندی کی۔ اس مقصد کے لیے شاہ حسین کی اِس دورے کے دوران ہالی ووڈ اداکارہ سوزن کابوٹ کے ساتھ ملاقات کرائی گئی۔
تصویر: Getty Images/Keystone
کینیڈی فائلز اور سوزن کابوٹ
حال ہی میں امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) کی پینتیس ہزار خفیہ فائلیں عام کی گئیں۔ انہیں ’کینیڈی فائلز‘ بھی کہا گیا ہے۔ ان میں خاص طور پر اداکارہ سوزن کابوٹ اور اردن کے شاہ حسین کے درمیان روابط سامنے آئے ہیں۔ سوزن کابوٹ امریکی فلمی صنعت کی دوسرے درجے کی اداکارہ تصور کی جاتی تھی۔
تصویر: Getty Images/Keystone
شاہ حسین بن طلال
اردن کے موجودہ فرمانروا شاہ عبداللہ کے والد حسین، طلال بن عبداللہ کے بیٹے تھے۔ اُن کے خاندانی دعوے کے مطابق شاہ حسین ہاشمی نسبت رکھتے ہوئے پیغمبر اسلام کی چالیسیویں پشت سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ انگینڈ کی فوجی اکیڈمی کے فارغ التحصیل تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مسجدٍ اقصیٰ میں قاتلانہ حملہ
بیس جولائی سن 1951 کو حسین اور اُن کے والد شاہ عبداللہ مسجد الاقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کے لیے گئے ہوئے تھے، جب اُن پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ اس حملے میں اُس وقت کے اردنی بادشاہ عبداللہ قتل ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/United Archiv/WHA
نئے اردنی بادشاہ کی ذہنی بیماری اور نا اہلی
شاہ عبداللہ کے قتل کے بعد اردن کی حکمرانی اُن کے بیٹے طلال کو ضرور سونپی گئی لیکن صرف ایک سال بعد ہی ایک ذہنی بیماری شیزوفرینیا کی تشخیص کی وجہ سے انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حکومت سے نا اہل قرار دے دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ATP Bilderdienst
اردن کا ٹین ایجر بادشاہ
شاہ طلال کی نا اہلی کے بعد سولہ سالہ حسین کو اردن کا نیا بادشاہ بنا دیا گیا۔ یہ وہ دور تھا جب امریکا اور سابقہ سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ عروج پر تھی۔ اردن اسی دور میں برطانیہ سے آزادی کی کوششوں میں تھا اور اِن حالات میں شاہ حسین نے مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحادی بننے کا انتخاب کیا۔ امریکا بھی مشرق وسطیٰ میں اتحادیوں کی تلاش میں تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
شاہ حسین کا پہلا دورہ امریکا
سن 1959 میں شاہ حسین امریکی دورے پر واشنگٹن پہنچے اور صدر آئزن آور سے ملاقات کی۔ امریکی خفیہ ادارے نے اس دورے کو ’محبت کا یادگار سفر‘ بنانے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ سی آئی اے کی جانب سے ’ محبت کا جال‘ بچھانے کی یہ چال برسوں عام نہیں ہو سکی۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
محبت کا جال
مختلف رپورٹوں کے مطابق شاہ حسین خوبصورت عورتوں کے دلدادہ تھے۔ امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی کے ایک ایجنٹ رابر ماہیو اردنی اشرافیہ کے ساتھ گہرے روابط رکھتے تھے اور اُن کی اطلاعات کی روشنی میں امریکی شہر لاس اینجلس میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/UPI
لاس اینجلس کی پارٹی
امریکی شہر لاس اینجلس کی پارٹی میں شاہ حسین کی پہلی ملاقات سوزن کابوٹ سے ہوئی۔ شاہ حسین اپنی پہلی بیوی شریفہ سے دو برس کی شادی کے بعد علیحدگی اختیار کر چکے تھے۔ لاس اینجلس کی پارٹی میں حسین نے سوزن کابوٹ کو نیویارک میں ملاقات کی دعوت دی۔
امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے شاہ حسین اور سوزن کابوٹ کے تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ امریکی اداکارہ سے ملاقات کے لیے شاہ حسین خصوصی محافظوں کی نگرانی میں جاتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
ملکہ مونا سے شادی اور سوزن کابوٹ
امریکی خفیہ ادارے نے سوزن کابوٹ پر دباؤ بڑھایا کہ وہ شاہ حسین سے جسمانی تعلقات استوار کرے اور دوسری جانب اردنی بادشاہ اس تعلق کی میڈیا پر آنے سے بھی محتاط تھے۔ اٹھارہ اپریل سن 1959 کو شاہ حسین اکیلے ہی واپس اردن روانہ ہو گئے اور پھر سن 1961 میں انہوں نے ایک برطانوی خاتون سے شادی کی جو بعد میں ’ملکہ مونا‘ کے نام سے مشہور ہوئیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سوزن کابوٹ کے ساتھ رابطہ
خفیہ دستاویزات کے مطابق شاہ حسین کئی برس تک سوزن کابوٹ کو خط تحریر کرتے رہے۔ دوسری جانب ملکہ مونا سے اُن کے چار بچے پیدا ہوئے اور یہ شادی سن 1972 میں ختم ہوئی۔ موجودہ شاہ عبداللہ بھی ملکہ مونا ہی کے بطن سے پیدا ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Larsen
سوزن کابوٹ سے تعلق ختم ہو گیا
امریکی اداکارہ سوزن کابوٹ کے ساتھ شاہ حسین نے اپنا تعلق اُس وقت ختم کر دیا جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ یہودی النسل ہے۔ دوسری جانب شاہ حسین کی تیسری بیوی علیا الحسین سن1977 میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہو گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Keystone Press
شاہ حسین کی چوتھی شادی
سن 1978 میں اردنی بادشاہ نے ایلزبیتھ نجیب الحلبی سے شادی کی اور وہ ملکہ نور کے نام سے مشہور ہوئیں۔ اس بیوی سے بھی چار بچے پیدا ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ossinger
سوزن کابوٹ کے لیے اردنی وظیفہ
سورن کابوٹ کے قاتل بیٹے کے ایک وکیل کے مطابق اردنی دربار سے کابوٹ کو ماہانہ 1500 ڈالر کا وظیفہ دیا جاتا تھا۔ سوزن کابوٹ کا ایک بیٹا بھی تھا اور اُسی نے اس خاتون اداکارہ کو سن 1986 میں دماغی خلل کی وجہ سے قتل کر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
شاہ حسین کا انتقال
شاہ حسین سات فروری سن 1999 کو سرطان کی بیماری کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ وہ سینتالیس برس تک اردن کے حکمران رہے۔ اُن کے دور میں عرب اسرائیل جنگ میں انہیں شکست کا سامنا رہا۔ وہ کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے دستخطی بھی تھے۔