تھائی حکومت کا اسقاطِ حمل کے قوانین میں نرمی کا فیصلہ
6 اکتوبر 2016زیکا وائرس مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ تھائی لینڈ نے گزشتہ ہفتے زیکا وائرس سے متاثرہ پہلے ایسے کیس کی تصدیق کی تھی جس میں پیدائشی طور پر جسم کے مقابلے میں سر چھوٹا رہ جاتا ہے۔ مچھر کے کاٹنے سے پھیلنے والے اس وائرس سے منسلک کوتاہ سری کے پیدائشی نقص کے پہلے دو کیسز سب سے پہلے جنوبی ایشیا میں سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد امریکا میں بھی اس وائرس سے متاثرہ مریضوں کا پتہ چلا تھا۔
تھائی لینڈ میں صحت کے ماہرین جو رواں ہفتے زیکا وائرس سے متاثر حاملہ خواتین کے لیے ہدایت نامے کا مسودہ بنانے کے لیے جمع ہوئے تھے، اس نتیجے پر پہنچے کہ سنگین پیدائشی نقائص کی صورت میں حمل ٹھہرنے کے چوبیس ہفتے بعد تک اسقاطِ حمل کرایا جا سکتا ہے۔
رائل تھائی کالج آف گائنا کولوجی کے سر براہ پیسیک لومپیکانون نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ،’’ زیکا وائرس کے کیس میں سب سے مشکل کام کوتاہ سری کے پیدائشی نقص کا تعین کرنا ہے کیونکہ اس کا پتہ حمل ٹھہرنے کے کافی دیر بعد چلتا ہے۔‘‘
تھائی لینڈ میں اسقاطِ حمل غیر قانونی ہے۔ صرف ریپ یا کسی خاتون کی زندگی بچانے کی صورت میں اور یا پھر اس کی صحت کے تحفظ کے لیے ہی اس کی اجازت دی جاتی ہے۔ عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق زیکا وائرس کے نتیجے میں جسم کے مقابلے میں سر چھوٹا رہ جانے کے پیدائشی نقص کا پتہ چلانے کے لیے کوئی مخصوص ٹیسٹ نہیں ہیں۔ تاہم الٹرا ساؤنڈ اسکینگ کے ذریعے حمل کے تیسرے دور میں اس کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔
تھائی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ احتیاطی تدبیر کے طور پر تمام حاملہ خواتین کو زیکا وائرس کا ٹیسٹ کروانے پر غور کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ رواں برس جنوری سے تھائی حکومت نے زیکا وائرس کے تین سو بانوے کیسز کی تصدیق کی ہے جن میں انتالیس حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔ جبکہ سنگا پور میں اس وائرس سے متاثر تین سو ترانوے مریض رجسٹر کیے گئے ہیں اور اُن میں حاملہ خواتین کی تعداد سولہ ہے۔