1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتتھائی لینڈ

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں فائر بندی کے لیے آج اہم میٹنگ

جاوید اختر اے ایف پی، اے پی کے ساتھ
22 دسمبر 2025

آسیان کے وزرائے خارجہ آج ملائیشیا میں ایک ہنگامی اجلاس کے لیے جمع ہو رہے ہیں، جس کا مقصد تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جاری مہلک سرحدی جھڑپوں کو روکنا ہے۔ اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان تازہ جھڑپوں کی بھی خبریں ہیں۔

سیول میں جنگ بندی کی حمایت میں مظاہرہ
ملائیشیا کے وزیرِاعظم انور ابراہیم نے پیر کے روز آسیان وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے متعلق کہا کہ وہ ’اطمینان کے ساتھ محتاط طور پر پُرامید‘ ہیںتصویر: Kim Jae-Hwan/SOPA Images/IMAGO

ملائیشیا، جو اس وقت جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم، آسیان، کی صدارت کر رہا ہے، نے امید ظاہر کی کہ پیر کے روز کوالالمپور میں ہونے والی بات چیت تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان ایک پائیدار فائر بندی کے حصول میں مددگار ثابت ہو گی۔

اس میٹنگ میں آسیان کے وزرائے خارجہ اس پر بات کریں گے، کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جاری خونریز سرحدی تصادم کو کیسے روکا جا سکے۔ کیونکہ علاقائی اور بین الاقوامی سفارتی کوششوں کے باوجود جھڑپیں جاری ہیں۔ اور اس اجلاس سے چند گھنٹے قبل ایک بار پھر لڑائی شروع ہو گئی۔

پیر کی صبح ہونے والی یہ جھڑپیں آسیان کی سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، جن کا مقصد جنگ بندی کے اس معاہدے کو بحال کرنا ہے جو پہلی بار جولائی میں ملائیشیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پایا تھا۔

یہ تنازع، جو 8 دسمبر کو دوبارہ شروع ہوا، اب تک 40 افراد سے زائد کی جانیں لے چکا ہے اور سرحد کے دونوں جانب تقریباً دس لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ حکام کے مطابق لڑائی میں تھائی لینڈ میں کم از کم 22 اور کمبوڈیا میں 19 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

8 دسمبر کو شروع ہونے والی حالیہ جھڑپوں کے بعد سے اب تک تقریباً دس لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیںتصویر: Sovannara/Xinhua News Agency/picture alliance

فائر بندی کی امید

ملائیشیا کے وزیرِاعظم انور ابراہیم نے گزشتہ ہفتے کہا، ''ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم حقائق پیش کریں، لیکن اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ ہم ان پر زور دیں کہ امن کا قیام انتہائی ناگزیر ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ''اطمینان کے ساتھ محتاط طور پر پُرامید‘‘ ہیں۔

دوبارہ بھڑکنے والی یہ لڑائی جولائی میں پانچ روزہ جھڑپوں کے بعد طے پانے والی نازک فائر بندی کو توڑ چکا ہے، جو امریکہ، چین اور ملائیشیا کی ثالثی سے ممکن ہوئی تھی۔

دونوں فریق ایک دوسرے پر جھڑپیں شروع کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں، اور اپنی دفاع کا دعویٰ کرتے ہوئے شہریوں پر حملوں کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔

اتوار کے روز کمبوڈیا اور تھائی لینڈ، دونوں نے کہا کہ پیر کا اجلاس کشیدگی کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ دونوں حکومتوں نے تصدیق کی ہے کہ وہ اپنے اعلیٰ سفارت کار اس ملاقات میں بھیجیں گی۔

تھائی وزارتِ خارجہ کی ترجمان مراتی نالیتا انڈامو نے اسے ''دونوں فریقوں کے لیے ایک اہم موقع‘‘ قرار دیا۔

کمبوڈیا کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یہ بات چیت ''امن، استحکام اور اچھے ہمسایہ تعلقات‘‘ کی بحالی کے لیے ہے۔

کمبوڈیا اور تھائی لینڈ دونوں ہی ایک دوسرے پر جھڑپیں شروع کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیںتصویر: Andrew Caballero-Reynolds/AFP

بات چیت اور سفارت کاری

کمبوڈیا کا کہنا تھا کہ وہ ''اختلافات اور تنازعات کو تمام پُرامن ذرائع، مکالمے اور سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے کے اپنے مضبوط مؤقف کی توثیق کرے گا۔‘‘

دوسری طرف تھائی لینڈ وزارت خارجہ کی ترجمان مراتی نے مذاکرات کے لیے بینکاک کی پہلے سے طے شدہ شرائط کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان میں یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ کمبوڈیا سب سے پہلے فائر بندی کا اعلان کرے اور سرحد پر بارودی سرنگیں صاف کرنے کی کوششوں میں تعاون کرے۔

ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ ''یہ شرائط کوالالمپور میں ہونے والی بات چیت کے دوران ہمارے باہمی اقدامات کی رہنمائی کریں گی۔‘‘

تھائی حکومت نے اس بات کی کوئی ضمانت نہیں دی کہ یہ اجلاس جنگ بندی پر منتج ہو گا۔ اس نے ایک بیان میں کہا، ''فائر بندی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اس کی بنیاد بنیادی طور پر زمینی صورتحال کے بارے میں تھائی فوج کے جائزے پر ہو۔‘‘

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ واشنگٹن کو امید ہے کہ منگل تک ایک نئی جنگ بندی طے پا جائے گی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے پہلے ہونے والی جنگ بندی میں مدد کی تھی، نے اس ماہ دعویٰ کیا تھا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا لڑائی روکنے پر متفق ہو گئے ہیں۔

تاہم بینکاک نے کسی بھی ایسی فائر بندی کی تردید کی۔

پیر کے روز بھی دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تازہ جھڑپوں کی خبریں مل رہی ہیںتصویر: Athit Perawongmetha/REUTERS

حملے جاری

کمبوڈیا کی وزارتِ قومی دفاع نے پیر کے روز تھائی لینڈ پر الزام عائد کیا کہ اس نے بینتے مینجے صوبے میں ایف-16 جنگی طیارے کے ذریعہ چار بم گرائے، اور گاؤں کے علاقے میں 'زہریلی گیس‘پرے چان کا استعمال کیا۔

آن لائن پوسٹ کی گئی ویڈیو فوٹیج میں شہریوں، جن میں کم عمر بچے بھی شامل ہیں، کو بمباری سے بچنے کے لیے پناہ لیتے ہوئے دکھایا گیا۔ رہائشیوں کے ایک دوسرے کے قریب جمع ہونے کے دوران بعض بچوں کے رونے کی آوازیں بھی سنی جا سکتی ہیں۔

فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

ادھر تھائی لینڈ کے مارننگ نیوز ٹی وی 3 کے مطابق، پیر کی صبح سویرے سا کیئو صوبے میں ''فائرنگ کا تبادلہ‘‘ ہوا، جس کے نتیجے میں خوک سنگ ضلع میں گھروں کو نقصان پہنچا۔

تھائی حکومت نے دوبارہ شروع ہونے والی لڑائی پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یہ تنازع دونوں ممالک کے درمیان 800 کلومیٹر طویل سرحد کی نوآبادیاتی دور میں کی گئی حد بندی پر علاقائی اختلاف کا نتیجہ ہے، جس کے ساتھ ساتھ سرحد پر واقع چند قدیم مندروں کے کھنڈرات بھی تنازع کی ایک وجہ ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں