تھائی لینڈ: لاعلاج مریضوں کو مرنے کا حق مل گیا
26 مئی 2011بنکاک سے موصولہ رپورٹوں میں تھائی ذرائع ابلاغ میں آج جمعرات کو شائع ہونے والی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس قانون میں لاعلاج بیماریوں یا شدید نوعیت کے حادثات کا شکار ہو جانے والے افراد اور ان کے اہل خانہ کے لیے وہ رہنما ضابطے وضع کر دیے گئے ہیں، جن کے تحت ایسے مریضوں یا ان کے لواحقین کو ان کی جان بچانے کے لیے کیے جانے والے طبی اقدامات سے انکار کا اختیار حاصل ہو گا۔
اس قانون کی منظوری کا مقصد انتہائی تکلیف دہ حالات میں زندگی کی جنگ لڑنے والے یا طویل عرصے تک لاعلاج امراض کے شکار تھائی شہریوں کی تکالیف میں کمی کی کوششیں بتائی گئی ہیں۔ نئے قانون کے ذریعے یہ وضاحت بھی کر دی گئی ہے کہ اگر کوئی مریض ایسے حالات میں اپنے علاج سے انکار کرنا چاہتا ہو تو اسے اپنے اہل خانہ اور ہسپتال میں اپنے معالجین کو اپنے خود مختارانہ فیصلے سے آگاہ کرنے کے لیے کیا کچھ کرنا ہو گا۔
ایسے مریض اکثر جس قدر تکلیف کا سامنا کرتے ہیں، اس میں وہ اپنے لیے زندگی کی بجائے موت کی خواہش کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ نیا قانون ایک طرح سے ایسے مریضوں کو اپنے لیے سہل موت کا انتخاب کرنے میں مدد دینے کے مترادف ہے۔
تھائی لینڈ میں قومی ہیلتھ کمیشن کے سیکرٹری جنرل امپون جنداوتنا نے بنکاک میں صحافیوں کو بتایا کہ اس نئے قانون کا اطلاق اٹھارہ سال سے زائد عمرکے ایسے افراد پر ہو گا جو لاعلاج امراض کے باعث انتہائی تکلیف دہ زندگی گزار رہے ہیں لیکن اپنے لیے قدرتی اور پرسکون موت کے خواہاں ہیں۔
تھائی لینڈ میں یہ قانون سازی وزارت صحت کے ایک ضابطے کی صورت میں کی گئی ہے، جس کی پارلیمان نے دسمبر سن 2009 میں باقاعدہ منطوری بھی دے دی تھی۔ اس نئے قانون کا نفاذ گزشتہ جمعہ کے روز ملکی قوانین کے اس کتابچے میں باضابطہ اشاعت کے ساتھ عمل میں آیا، جو رائل گزٹ کہلاتا ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک