1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستتھائی لینڈ

تھائی لینڈ میانمار کے ایک لاکھ باشندوں کو پناہ دے گا

9 اپریل 2024

تھائی لینڈ نے میانمار سے فرار ہو کر آنے والے ایک لاکھ باشندوں کو اپنے ہاں پناہ دینے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ تھائی وزارت خارجہ نے کہا کہ تھائی لینڈ اتنی بڑی تعداد میں پناہ کے متلاشی انسانوں کو پناہ دینے کو تیار ہے۔

Thailand | Flüchtlinge aus Myanmar an der Grenze
تصویر: Soe Zeya Tun/REUTERS

تھائی لینڈ کی میانمار کے ساتھ سرحد دو ہزار چار سو کلومیٹر یا قریب ایک ہزار چار سو نوے  میل طویل ہے۔ میانمار 2021 ء میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے۔ حالیہ مہینوں میں  میانمار  کی فوج کو اب تک کے بدترین خطرے کا سامنا رہا ہے کیونکہ فوج مخالف گروہوں کی لڑائی ملک کے ان علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے، جو ماضی میں پرامن رہے ہیں۔

تھائی لینڈ کے وزیر خارجہ پارن پری باہدھا نوکارا نے ایک بیان میں کہا، ''ہم نے کچھ وقت کے لیے تیاری کی ہے اور ہم تھائی لینڈ کے محفوظ علاقے میں عارضی طور پر تقریباً ایک لاکھ تک لوگوں کو جگہ دے سکتے ہیں۔‘‘

میانمارکے مہاجرین کی پناہ گاہ بھارتی ریاست

01:52

This browser does not support the video element.

تھائی لینڈ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق کنونشن کا دستخط کنندہ ملک نہیں ہے اور پناہ گزینوں اور دیگر تارکین وطن میں کوئی تفریق نہیں کرتا۔

گزشتہ ویک اینڈ پر تھائی لینڈ کے قصبے مے سوت سے سرحد کے اس پار میوادی قصبے کے قریب شدید جھڑپوں کی اطلاعات مقامی ذرائع سے موصول ہوئی تھیں۔

میانمار میں تھائی لینڈ کے سفارتخانے کے باہر ویزہ کے حصول کے خواہشمند تصویر: AFP/Getty Images

تھائی لینڈ اور میانمار کی طویل سرحد پر لڑائی میں وقتاً فوقتاً اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ میانمار سے فرار ہو کر آنے والے افراد جو عارضی طور پر تھائی لینڈ جاتے ہیں، اپنے ملک واپسی سے پہلے ہی دوبارہ تھائی لینڈ کے دیگر علاقوں کی طرف بھاگ جاتے ہیں۔ تھائی وزیر خارجہ باہدھا نوکارا  نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''جب وہاں سے کوئی بڑے پیمانے پر انخلا نہیں ہو رہا تھا، لوگ اس وقت بھی سرحد پر آ رہے تھے۔‘‘

میانمار: کووڈ انیس کے مریضوں کی امید، ایک مسجد

02:47

This browser does not support the video element.

تاہم انہوں نے زور دیا کہ تھائی لینڈ اور میانمار کی سرحد کھلی ہے، اور یہ تجارت اب بھی مے سوت سے ہو کر میوادی تک جاری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''کوئی لڑائی نہیں، تجارت ابھی بھی جاری ہے، اگرچہ اس میں کمی ہو رہی  ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال دوطرفہ تجارت میں تقریباً 30 فیصد کمی ہوئی تھی۔ میانمار  کی وزارت تجارت کے مطابق میوادی میانمار کی تیسری مصروف ترین زمینی گزرگاہ ہے، جہاں سے گزشتہ 12 مہینوں میں تقریباً 1.1 بلین ڈالر مالیت کا سامان گزرا۔

تھائی لینڈ کا یہ علاقہ میانمار تارکین وطن کا گڑھ ہےتصویر: Julian Küng

قبل ازیں منگل کو وزیر اعظم سریتھا تھاویسین اور تھائی لینڈ کے اعلیٰ حکام نے سرحدی مسئلے پر بات چیت کے لیے ملاقات کی۔ وزیر خارجہ باہدھا نوکار نے کہا، ''وزیر اعظم کو حالات کے مزید خراب ہونے پر تشویش لاحق ہے۔‘‘

پیر کے روز تھائی حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس نے میانمار میں فوجی حکومت کی طرف سے ملکی باشندوں کو واپس وطن لانے کے لیے تین 'خصوصی‘ پروازوں کی آمد کی درخواست منظور کر لی ہے۔

سن 1980 کی دہائی سے تھائی لینڈ نے میانمار  سے فرار ہو کر آنے والے دسیوں ہزار باشندوں کو دو طرفہ سرحد کے قریب غیر رسمی بستیوں میں رہنے کی اجازت دی ہے۔

روہنگیا کے بارے میں رپورٹ کرنے والے صحافیوں پر مقدمہ

00:43

This browser does not support the video element.

ک م/ م م (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں