تھائی لینڈ میں حکومت کی طرف سے گزشتہ ماہ منظور کردہ ایک نئی محصولاتی سکیم کے تحت ’گناہ ٹیکس‘ نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس نئے ٹیکس کے نفاذ کے بعد ملک میں شراب اور سگریٹ کی قیمتیں چالیس فیصد تک زیادہ ہو گئی ہیں۔
اشتہار
تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک سے اتوار سترہ ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق قانونی طور پر یہ نیا ٹیکس کل ہفتہ سولہ ستمبر سے نافذ ہو گیا اور اس دوران مختلف شہروں میں چند خاص قسم کی مصنوعات کی قلت بھی دیکھی گئی۔ بظاہر یہ قلت اس حکومتی وارننگ کا براہ راست نتیجہ ہے، جس میں تاجروں اور دکانداروں کو خبردار کیا گیا تھا کہ وہ ذخیرہ اندوزی نہ کریں۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اس نئے ٹیکس کے نافذ ہو جانے کے بعد کل ہفتے کے دن سے ملک میں تمباکو مصنوعات کی قیمتوں میں 40 فیصد تک اور الکوحل کی قیمتوں میں 20 فیصد تک کا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ الکوحل والے مشروبات کی قیمتوں میں اضافے کا انحصار اس بات پر ہے کہ ان میں الکوحل کی شرح کتنی ہے۔
بنکاک حکومت کا کہنا ہے کہ یہ نیا ٹیکس، جسے عرف عام میں ’گناہ ٹیکس‘ کا نام دیا گیا، اس لیے متعارف کرایا گیا کہ عوام کو اس طرف راغب کیا جا سکے کہ وہ بہت تیز کے بجائے ہلکی قسم کے الکوحل والے مشروبات زیادہ استعمال کریں۔
مطلب یہ کہ اس نئے قانون کے تحت بیئر اور وائن کی قیمتوں میں اضافہ وہسکی اور ووڈکا کی قیمتوں میں اضافے کے مقابلے میں کم رکھا گیا ہے، تاکہ لوگ زیادہ تیز شراب کم پیئیں۔ اس کے برعکس ناقدین کا الزام ہے کہ اس ’گناہ ٹیکس‘ کے نفاذ کے بعد اب لوگ غیر قانونی طور پر تیار کی گئی تیز شراب زیادہ پیئیں گے۔
اس بارے میں تھائی لینڈ کے محکمہ ایکسائز کے ڈائریکٹر جنرل سومچائی پونساوات نے کہا، ’’ہم امید کرتے ہیں کہ نئے ٹیکس کی وجہ سے قیمتوں میں اس اضافے کا سارا بوجھ پیداواری اور تجارتی شعبے صرف صارفین پر ہی نہیں ڈال دیں گے۔‘‘
تھائی کابینہ نے اگست میں جس نئے ٹیکس نظام کی منظوری دے تھی، اس میں سگریٹوں اور شراب پر اضافی ٹیکس لگا دینے کے علاوہ لگژری کاروں، پرفیومز اور نائٹ کلبوں میں داخلے تک پر ٹیکس لگا دیا گیا تھا۔ اسی لیے اس نئے ٹیکس کو مقامی میڈیا اور عوام نے ’گناہ ٹیکس‘ کا نام دے دیا تھا۔
بیئر کوئین سے بیوٹی کوئین تک، جرمنی کی ملکائیں
یہ کوئینز (ملکائیں) اپنے اپنے علاقوں اور وہاں کی زرعی مصنوعات کی نمائندگی کرتی ہیں۔ وائن اور بیئر سے لے کر سٹرابری اور سیب جیسے پھلوں تک جرمنی میں ہر شعبے کی الگ الگ ملکہ کی تاجپوشی کی جاتی ہے۔
تصویر: Marco Felgenhauer
بیئر کوئین
میں کئی اقسام کی بیئر ملتی ہے اور ہر طرح کی بیئر کے لیے ہر سال ایک ملکہ کا انتخاب عمل میں آتا ہے۔ صوبے باویریا کی بیئر کوئین کی عمر کم از کم اکیس برس ہونی چاہیے (ویسے قانوناً سولہ سال کی عمر سے بیئر پینے کی اجازت ہوتی ہے)۔ یہ ملکہ دنیا بھر میں باویریا کی ثقافت کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس ملکہ کا ایک مخصوص لباس ہوتا ہے اور اُسے صحیح طریقے سے گلاس میں بیئر ڈالنے کی باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
باویریا کی ساسیج کوئین
یہ ہیں باویریا کی ’وائٹ ساسیج‘ کوئین کرسٹین اوّل، جو اس علاقے میں بچھڑے کے قیمے سے بنائی گئی خصوصی ساسیج (قیمہ بھری آنت) کی نمائندہ ہیں۔ وہ اس لیے جیتیں کہ انہوں نے دیگر امیدواروں کے مقابلے میں علاقائی گیت زیادہ خوبصورتی سے گائے اور اُن کی ’وائٹ ساسیج‘ کے بارے میں معلومات بھی زیادہ تھیں۔ اِس ملکہ کی جانشین کا انتخاب گیارہ ستمبر کو ہو گا۔ ایک تاج اور ایک خصوصی عصا اس ملکہ کی نمایاں علامات ہیں۔
تصویر: Marco Felgenhauer
پہاڑی سبزہ زاروں کی ملکہ
ایسا لگتا ہے کہ جنوبی جرمن صوبے باویریا میں کوئینز بنانے کا رواج زیادہ عام ہے۔ تقریباً ہر شعبے کی کوئی نہ کوئی ملکہ ہوتی ہے۔ الگوئے نامی علاقے کے شہر فرونٹن میں ہر سال پہاڑی سبزہ زاروں کی ایک ملکہ چُنی جاتی ہے۔ سِنیا اوّل کو 2014ء میں چُنا گیا تھا تاکہ وہ سیاحوں کو اس علاقے کی سیر و سیاحت کی جانب راغب کر سکیں اور دیگر ملکاؤں کی طرح سالانہ زراعتی میلے ’گرین وِیک‘ میں اپنے علاقے کی نمائندگی کر سکیں۔
تصویر: Pfronten Tourismus, E. Reiter
سیبوں کی ملکہ
جرمنی میں ہر سال سیبوں کی پیداوار نو لاکھ ساٹھ ہزار ٹن سے بھی زیادہ ہوتی ہے اور یوں یہ ملک کا سب سے بڑا زرعی شعبہ کہلاتا ہے۔ ایسے میں یہ بات باعث تعجب نہیں ہے کہ بے شمار ’ایپل کوئینز‘ بھی چُنی جاتی ہیں۔ اور تو اور چانسلر انگیلا میرکل بھی ’ایپل کوئینز‘ کو اپنے ہاں برلن میں مدعو کرتی ہیں۔ یہ ملکائیں اپنے اپنے علاقے کے مخصوص سیبوں کی ٹوکریاں چانسلر کو بطور تحفہ پیش کر رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M.Kappeler
وائن کوئین
انگوروں سے شراب کشید کرنے کے ہنر سے وابستہ ہر جرمن شہر اور علاقہ ہر سال ایک ملکہ منتخب کرتا ہے۔ ملکہ کا تاج وہ پہنتی ہے، جسے وائن بنانے کے عمل کے بارے میں سب سے زیادہ معلومات ہوتی ہیں۔ مختلف لاقوں کی تیرہ تسلیم شُدہ ملکاؤں میں سے جرمنی کی وائن کوئین منتخب کی جاتی ہے۔ باڈن کے انگوروں کے ایک باغ میں پلنے والی موجودہ ملکہ جوزفین شلوم برگر آج کل وائن بنانے کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Anspach
گلابوں کی ملکہ
جرمنی کے مختلف حصوں میں ’روز کوئینز‘ بھی منتخب کی جاتی ہیں۔ اس تصویر میں بائیں جانب ڈورین ثانی ہیں، جنہیں زانگر ہاؤزن میں دنیا کے مختلف النوع گلابوں کے سب سے بڑے مرکز ’یورپ روزیریم‘ کی ملکہ منتخب کیا گیا تھا۔ صوبے سیکسنی انہالٹ کے صرف ڈھائی ایکڑ رقبے پر مشتمل پارک میں گلابوں کی آٹھ ہزار تین سو سے زیادہ اقسام موجود ہیں۔ اس تصویر میں ڈورین کی نائب ’روز پرنسس‘ صوفیہ اوّل کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Schmidt
میلوں ٹھیلوں کی ملکہ
گزشتہ سال کی ’فیئر کوئین‘ (میلوں کی ملکہ) مائیکرو فون میں کہہ رہی ہے: ’’اپنے پیارے کا ہاتھ تھامیے اور میلے کا رُخ کیجیے۔‘‘ یہ ملکہ میلوں ٹھیلوں اور مختلف طرح کے جُھولوں کی تشہیر کرتی ہے۔ اس ملکہ کا انتخاب 1989ء سے عمل میں آ رہا ہے۔ اس ملکہ کا کام ایک میلے سے دوسرے میلے میں جانا اور اپنی باتوں اور حرکات سے فضا کو خوشگوار بنانا ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/P. Schönberger/Geisler
سٹرابری کوئین
شمالی جرمنی میں لوئر سیکسنی نامی صوبہ سٹرابری کی پیداوار کے اعتبار سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ یہاں سرخ رنگ کے اس میٹھے پھل کی سالانہ پیداوار چالیس ہزار ٹن ہوتی ہے۔ گزشتہ سال کی ملکہ بریٹا اوّل کو اس پھل کی تشہیرکا کام سونپا گیا تھا، جو کوئی اتنا بھی مشکل نہیں ہے۔ اس ملکہ کا کہنا ہے کہ یہ پھل ذائقے دار اور وٹامن سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ جسم کو سمارٹ بنانے کے بھی کام آتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Prautsch
’ہَیدر کوئین‘
جرمنی کے کئی علاقے اپنے مخصوص رنگا رنگ پھولوں والی جھاڑیوں سے ڈھکے میدانوں کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔ یہ علاقے بھی اپنی اپنی ملکہ چُنتے ہیں۔ صوبے لوئر سیکسنی کے شہر آمیلنگ ہاؤزن میں پہلے ایک نو روزہ میلہ ہوتا ہے، جس کا خاصہ آتش بازی، تیرتے ہوئے اوپن ایئر اسٹیج اور ایک شاندار پریڈ ہوتے ہیں۔ اس میلے کے اختتام پر ’ہَیدر کوئین‘ چُنی جاتی ہے۔ وکٹوریا سڑسٹھ ویں ہائیڈے یا ’ہَیدر‘ کوئین ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Schulze
حسن کی ملکہ
اس تصویر میں موجودہ مِس جرمنی یعنی جرمنی کی موجودہ ’بیوٹی کوئین‘ (حسن کی ملکہ) لینا بروئیڈر کو پاپائے روم فرانسس کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ملکہ کا انتخاب مختلف زرعی شعبوں کی ملکاؤں سے قدرے مختلف ہوتا ہے۔ پہلے تمام سولہ جرمن صوبے اپنی اپنی ملکہٴ حسن منتخب کرتے ہیں۔ پھر ان سولہ میں سے مس جرمنی چُنی جاتی ہے۔