1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ، ڈولفن کے بچے کی صحت کی بحالی کے آثار

27 اگست 2022

معدومی کے خطرے سے دوچار ڈولفن کے بچےکی انتہائی نگہداشت میں بحالی کے لیے رضاکاروں کی ایک ٹیم چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے۔ ڈولفن کے بچے کو پاراڈون کا نام دیا گیا ہے اور اسے پلاسٹک ٹیوب کے ذریعے دودھ پلایا جا رہا ہے۔

Thailand, Rayong | Baby Delfin Paradon
تصویر: Sakchai Lalit/AP/picture alliance

تھائی لینڈ کے ایک ساحل سے ریسکیو کیے گئے ایراودی ڈولفن کے بیمار اور لاغر بچے کی صحت میں بہتری آنا شروع ہو گئی ہے۔ ڈولفن کے اس بچے کو تھائی مچھیروں نے 22 جولائی کو اس وقت بچایا جب وہ بیماری اور کمزوری کے سبب تیرنے سے قاصر ایک ساحلی علاقے کی لہروں میں ڈوب رہا تھا۔

ماہی گیروں نے فوری طور پر سمندری حیاتیات کے  تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کو اس بارے میں آگاہ کیا، جنہوں نے ان ماہی گیروں کو ڈولفن کے اس بچے کو ماہرین کی نگہداشت میں لے جانے تک  ہنگامی دیکھ بھال فراہم کرنے کا طریقہ سمجھایا۔

راستہ بھٹک جانے والی نابینا ڈولفنز کی تلاش جاری

اس کے بچے کو مقامی زبان میں  پاراڈون کا نام دیا گیا جس کا مطلب ''برادرانہ بوجھ‘‘ بنتا ہے کیونکہ اس ریسکیو میں شامل افراد پہلے دن سے جانتے تھے کہ مچھلی کے اس بچے کی جان بچانا کوئی آسان کام نہیں ہوگا۔

 قدرتی ماحول کے تحفظ کی بین الاقوامی تظیم انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی جانب سے  ایراودی کو معدومی کے خطرے سے دوچار ڈولفن کی اقسام میں رکھا گیا ہے۔ ڈولف کی یہ قسم جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کے کم گہرائی والے ساحلی پانیوں، میانمار، کمبوڈیا اور انڈونیشیا کے تین دریاؤں میں پائی جاتی ہیں۔  ایراودی کے مسکن کو پہچنے والے نقصان، آلودگی اور غیر قانونی ماہی گیری سے اس ڈولفن کی نسل بقا کے خطرے سے دوچار ہے۔سمندری تحقیقی مرکز کے حکام کے مطابق کمبوڈیا کی سرحد سے متصل تھائی لینڈ کے مشرقی ساحل پر تقریباﹰ 400 ایراودی ڈولفن موجود ہیں۔

ڈولفن کے بچے کو مقامی زبان میں  پاراڈون کا نام دیا گیا جس کا مطلب ''برادرانہ بوجھ‘‘ ہےتصویر: Sakchai Lalit/AP/picture alliance

پیراڈون  کی ریسکیو کے بعد سے  درجنوں جانوروں کے ڈاکٹروں اور رضاکاروں نے اس کی دیکھ بھال میں مدد کی ہے۔ انہی میں سے ایک ڈاکٹر تھانافن چومچوئن نے  بتایا، '' اس کی حالت کا اندازہ لگاتے ہوئے، ہمارا یہ خیال تھاکہ اس کے زندہ بچ جانے کا امکان بہت کم ہے۔ عام طور پر ساحل پر پھنسی ہوئی ڈولفن بہت بری حالت میں ہوتی ہیں۔ اس صورتحال میں عام طور پر  ڈولفن کے زندہ رہنے کے امکانات  بہت کم ہوتے ہیں۔ لیکن ہم نے اس دن اسے اپنی پوری کوشش کی۔‘‘

چومچوئن نے بتایا کہ پاراڈون کو سمندری پانی کے تالاب میں رکھا گیا، اس کے  پھیپھڑوں کے انفیکشن کا علاج کیا گیا ۔ انفیکشن کی وجہ سے وہ اتنا بیمار اور کمزور ہو گیا تھا۔ اس کی چوبیس گھنٹے دیکھ بھال کے لیے رضاکاروں کو فہرست میں شامل کیا گیا۔ ان رضا کاروں کو  اسے ڈوبنے سے بچانے کے لیے ٹینک میں پانی کی سطح سے اوپر اٹھانا پڑتا ہے اور ٹیوب کے ذریعے دودھ پلانا پڑتا ہے۔

ڈولفن اور وہیل مچھلیوں کے شکار کا ’ظالمانہ‘ تہوار

ایک ماہ کے بعد پاراڈون کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی عمر چار سے چھ ماہ  کے درمیان ہے اور وہ اب تیر سکتا ہےاس کے ساتھ ساتھ اب اس میں انفیکشن کی کوئی علامات نہیں ہیں۔ تاہم وہ ابھی تک مطلوبہ مقدار میں خوراک نہیں لے پا رہا ہے اور یہ یہی وہ بات ہے جو اس کی دیکھ بحال کرنے والوں کے لیے پریشانی کا سبب بنی ہوئی ہے۔

پاراڈون کی دیکھ بھال کرنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی مکمل بحالی میں ایک سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

ش ر ⁄ ک م (اے پی)

 

سندھ کے ماہی گیر ڈولفنز کے دوست

03:37

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں