تھرور ٹویٹر پر، غصہ میڈیا پر
14 جنوری 2010ان دنوں بھارتی نائب وزیر خارجہ ششی تھرور سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹویٹرکا خوب استعمال کر رہے ہیں۔ بھارت کے سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی خارجہ پالیسی کی بات ہو یا پھر موجودہ بھارتی حکومت کی ویزا پالیسی، تھرور ٹویٹر پر ایسے حساس مسئلوں پر تبصروں سے گریز نہیں کرتے۔ یہی تبصرے ایک طرف اُن کی مقبولیت تو دوسری طرف مشکلات کا بھی باعث بن رہے ہیں۔
اپنے’نڈر اور بے باک تبصروں‘ کے بعد جب کانگریس پارٹی اور وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کی جانب سے ششی تھرور کی سرزنش ہوئی تو انہوں نے اپنا غصہ میڈیا پر اُتارا۔ تھرور نے الزام عائد کیا کہ میڈیا نے اُن کے تبصروں کو صحیح انداز میں پیش نہیں کیا۔
ٹویٹر پر تھرور کا سرور!
تنازعات میں گھرے ششی تھرور کو سب سے بڑی دقت کا سامنا اُس وقت کرنا پڑا، جب انہوں نے ٹویٹر پر مبینہ طور پر پنڈت نہرو کی خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس سے قبل انہوں نے اپنے ٹویٹر تبصروں میں بھارتی وزارت داخلہ کی موجودہ ویزا پالیسی پر بھی کڑی نکتہ چینی کی تھی۔ تھرور نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ویزا پالیسی کے ضوابط میں سختی کرنے سے نہ صرف بیرونی ملکوں میں بھارتی شہریوں کو دشواریاں پیش آ سکتی ہیں بلکہ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں بھارت کا رخ کرنے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں بھی کمی ہو سکتی ہے۔
اپنے ایک حالیہ ٹویٹ میں تھرور نے لکھا:’سخت ویزا پابندیوں سے بہتر سیکیورٹی کی اُمید یا سیاحت اور خیر سگالی کے فروغ کے لئے آزاد خیالی کا مظاہرہ۔‘ تھرور خود ایک آزاد خیال سیاست دان ہیں اور وزیر مملکت بننے سے پہلے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے عہدے کے بھی امیدوار تھے۔
سخت ویزا پابندیوں کے خلاف تھرور نے ٹویٹر پر یہ دلیل پیش کی کہ ممبئی حملہ آوروں کے پاس کوئی ویزا نہیں تھا۔ تھرور کے ٹویٹ کے مطابق ویزا کے حصول کے متمنی غیر ملکیوں کے لئے بھارتی حکومت جتنی سخت پالیسی اختیار کرے گی، بدلے میں بھارتی شہریوں کو بھی دنیا کے مختلف ملکوں میں آزادی سے سفر کرنے کے حوالے سے اسی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
امریکہ اور برطانیہ جیسے ملک پہلے ہی بھارت کی نئی ویزا پالیسی پر خدشات ظاہر کر چکے ہیں لیکن خود امریکہ اور فرانس نے ممکنہ دہشت گردانہ حملوں سے بچنے کے لئے مختلف ملکوں پر مشتمل ایک طویل ’رسک لسٹ‘ تیار کر رکھی ہے۔
بہرکیف کانگریس پارٹی کا موقف جو بھی ہو، ششی تھرور ٹویٹر پر اپنے تبصروں کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں، جس کا دوسرے لفظوں میں مطلب یہ ہے کہ اگلا تنازعہ زیادہ دور نہیں!!!
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: امجد علی