تہران سے ہمسایہ ممالک کو خطرہ نہیں: منوچہر متقی
5 دسمبر 2010’مناما ڈائیلوگ‘ کے نام سے ہر سال سلطنت بحرین کے دارالحکومت مناما میں’انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار سکیورٹی اسٹیڈیز‘ کے زیر اہتمام اس سلامتی کانفرنس کا انعقاد ہوتا ہے اور اس بار یہ کانفرنس جمعے کے روز سے جاری ہے۔
قبل ازیں واشنگٹن کی طرف سے حال ہی میں وکی لیکس کے ایران سے متعلق انکشافات سامنے آنے کے بعد گہری تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
بحرین میں اتوار تک جاری رہنے والے اس سہ روزہ اجلاس کی اہمیت ایران کے لئے غیر معمولی ہے، جو پیرچھ دسمبر سے جینیوا میں اپنے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے بارے میں چھ فریقی مذاکرات کو دوبارہ عمل میں لائے گا۔ 2009 سے جمود کے شکار یہ مذاکرات دو روز تک جاری رہیں گے۔
بحرین میں سلامتی کانفرنس کے موقع پرایرانی وزیر خارجہ نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا ’ ہم نے کبھی بھی اپنے پڑوسی ممالک پر اپنی طاقت کا مظاہرہ نہیں کیا ہے، نہ ہی کریں گے کیونکہ یہ سب مسلم ریاستیں ہیں‘۔ متقی نے اپنے پڑوسی ممالک سے کہا’ خطے میں ہم سب کی طاقت سانجھی ہے‘۔ اُدھر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’ ایران کے بارے میں واشنگٹن کے جو خدشات ہیں، اُن سے ایران کے ہمسائے خلیجی ممالک بھی اتفاق کرتے ہیں۔ یہی وہ خطہ ہے، جہاں سے دنیا بھر میں پائے جانے والے تیل کے ذخائر کا سب سے بڑا حصہ پایا جاتا ہے۔‘ کلنٹن نے کہا کہ وہ امید کرتی ہیں کہ ایران دنیا کے تمام بر اعظموں کی قوموں کو لاحق ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں خطرات پر سنجیدگی سے غور کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ خاص طور سے خلیجی ریاستوں میں یہ خطرات سب سے زیادہ پائے جاتے ہیں کیونکہ ایک جوہری طاقت سے سب سے زیادہ خطرہ پڑوسی ممالک کو ہوگا نہ کہ ہزاروں میل کے فاصلے پر قائم دیگر ریاستوں کو۔
دریں اثناء برطانیہ کے ڈیفنس سیکریٹری Liam Fox نے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’ بین الاقوامی برادری ایران کو بحیثیت ایک جوہری طاقت ہر گز برداشت نہیں کرے گی کیونکہ یہ معاملہ مشرق وسطیٰ میں امن کی امیدوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔ Liam Fox نے کہا ہے کہ جوہری اسلحے کی دوڑ ایران کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے اُسے غیر محفوظ کر دے گی۔
دریں اثناء ایرانی سرکاری ٹیلی وژن چینل کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان کے مطابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں دنیا کی بڑی طاقتوں سے بات چیت کے لئے تیار ہے تاہم وہ اپنی قوم کے حقوق کو کسی دوسرے تک منتقل ہونے نہیں دے گا۔ احمدی نژاد کے بقول’ بڑی طاقتوں کو چاہئے کہ وہ ایران کے ساتھ دشمنی ختم کریں اور ایرانی قوم کے حقوق کو تسلیم کریں‘۔ ایرانی صدر نے کہا ہے کہ اُن کا ملک اقتصادی اور جوہری شعبوں میں تعمیری تعاون کے لئے تیار ہے اور عالمی مسائل کے حل اور بین الاقوامی سکیورٹی اور سیاست میں بھی تعاون کا خواہاں ہے۔
اُدھر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ایران کے پُر امن مقاصد کے لئے جوہری پروگرام کے حق کو تسلیم کیا ہے تاہم انہوں نے تہران حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں دنیا بھر میں پائے جانے والی تشویش کو دور کرنے کی سنجیدہ کوششیں کرے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عاطف توقیر