1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’تیاننمن مدرز‘ کی چینی قیادت پر تنقید

Afsar Awan4 جون 2013

چین میں 1989ء میں بیجنگ کے معروف چوک تیاننمن اسکوائر پر ملک میں اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کو آج 24 برس مکمل ہو گئے ہیں۔

تصویر: Reuters

چین میں نئی قیادت کو اقتدار سنبھالے تین ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم ابھی تک بیجنگ کی طرف سے 1989ء میں تیانمن اسکوائر میں ہونے والے کریک ڈاؤن کے حقائق منظر عام پر لانے کے حوالے سے کسی پیشرفت کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے۔

تیاننمن اسکوائر میں ہلاک ہونے والوں کے 100 کے قریب رشتہ داروں نے چین کے نئے صدر شی جن پنگ پر شدید تنقید کی ہے۔ چار جون کو اس واقعے کو 24 برس مکمل ہو گئے ہیں۔ اس سے چند روز قبل ہی ’تیاننمن مدرز‘ نامی ایک گروپ نے ایک کھُلا خط تحریر کیا جو امریکا میں قائم تنظیم ہیومن رائٹس ان چائنا کی طرف سے جاری کیا گیا۔ اس خط میں کہا گیا ہے، ’’ہماری امیدیں دم توڑ رہی ہیں اور مایوسی بڑھ رہی ہے۔‘‘ اس گروپ نے ملک کی نئی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چار جون 1989ء کی شب پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کروائے۔

اس گروپ نے ملک کی نئی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چار جون 1989ء کی شب پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کروائےتصویر: AP

سن 1989ء میں تین اور چار جون کی درمیانی شب چینی حکومت نے بیجنگ کے تیاننمن اسکوائر کو اُن مظاہرین سے خالی کروانے کے لیے ٹینک اور فوجی دستے بھیج دیے تھے، جو ملک میں اصلاحات کے حوالے سے اپنے مطالبات منوانے کے لیے چھ ہفتوں سے وہاں جمع تھے۔ انسانی حقوق کی مختلف خودمختار تنظیموں کے مطابق اس واقعے میں کم از کم 2400 مظاہرین ہلاک ہوئے۔ چینی حکومت کی طرف سے ہلاکتوں کی تعداد 241 بتائی جاتی ہے۔

اس کریک ڈاؤن کی مکمل تحقیقات کے امریکی مطالبات پر چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہونگ لائی کا کہنا تھا کہ بیجنگ ’1980ء کی دہائی کے آخر میں ہونے والے سیاسی افراتفری سے متعلق ایک واضح نتیجہ اخذ کر چکا ہے۔‘‘

انسانی حقوق کی مختلف خودمختار تنظیموں کے مطابق اس واقعے میں کم از کم 2400 مظاہرین ہلاک ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

1995ء سے اب تک ’تیاننمن مدرز‘ نامی یہ گروپ چینی حکومت اور نیشنل پیپلز کانگریس کی پارٹی لیڈر شپ سے 36 مرتبہ رابطہ کر چکا ہے۔ اپنے خطوط اور پٹیشنز میں یہ گروپ نہ صرف تیاننمن اسکوائر میں پیش آنے والے واقعات کو منظر عام پر لانے بلکہ ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو زر تلافی کی ادائیگی کا مطالبہ کر چکا ہے۔ تاہم حکومت کی طرف سے کبھی ان درخواستوں کا جواب نہیں دیا گیا۔

اس خط میں تیاننمن متاثرین کے رشتہ داروں نے حکومت کو یہ کہتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ چین کے اعلیٰ سیاستدان ’کبھی بھی سیاسی مصلح نہیں رہے‘۔ اس حوالے سے دستخط کرنے والے 123 ارکان نے اس فہرست میں محض سابق چینی صدور جیانگ زیمن اور ہوجن تاؤ کا ہی نام شامل نہیں کیا بلکہ موجودہ صدر شی جن پنگ کو بھی اس میں شامل کیا ہے۔

رواں برس کے آغاز میں چینی کمیونسٹ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے شی جن پِنگ نے کہا تھا کہ پارٹی اپنی تاریخ کے کسی حصے پر کبھی تنقید نہیں کرے گی۔

Yutong Su, aba/sks

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں