1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

تیرہ سالہ لڑکا چوری کرتے ہوئے اپنی توقعات کے برعکس پکڑا گیا

9 اکتوبر 2020

نیم حکیم خطرہ جان ہوتا ہے، یہ تو سب جانتے ہیں۔ لیکن تھوڑی سی سائنس پڑھ کر چوری کرتے ہوئے پکڑے نہ جانے کی امید رکھنا بھی بہت بڑی غلطی ہو سکتا ہے، یہ بات ایک تیرہ سالہ جرمن لڑکے کو اب اچھی طرح سمجھ آ گئی ہے۔

تصویر: Imago

ہوا یہ کہ جرمنی کے جنوبی صوبے باڈن ورٹمبرگ میں بوئبلِنگن نامی ایک چھوٹے سے شہر میں ایک تیرہ سالہ لڑکے نے بڑی ہوشیاری دکھاتے ہوئے حفظان صحت کی مصنوعات اور چھوٹی الیکٹرانکس فروخت کرنے والی ایک دکان میں چوری کی کوشش کی۔ اس کو یقین تھا کہ وہ پکڑا نہیں جائے گا، مگر وہ چوری شدہ سامان کے ساتھ دھر لیا گیا۔

پانچ سوٹ کیسوں میں دو ملین پاؤنڈ کیش، خاتون مسافر گرفتار

یہ لڑکا اپنی کمر پر اپنا بیک پیک پہنے ہوئے اس مارکیٹ میں داخل ہوا تھا۔ اس نے اپنے 'رک سیک‘ کو چاندی کے رنگ کے باریک المونیم پیپر سے اچھی طرح لپیٹ رکھا تھا۔ اس کا خیال تھا کہ جب وہ 'شاپ لفٹنگ‘ کر کے باہر نکل رہا ہو گا، تو مارکیٹ کے صدر دروازے پر لگا ہوا چوری کی وارداتوں کو روکنے کے لیے الیکٹرانک سکیورٹی نظام پہچان نہ سکے گا کہ اس کے بیگ میں چوری شدہ سامان ہے اور کوئی الارم نہیں بجے گا۔

انتہائی منظم انداز سے نایاب کتب چوری کرنے والا گروہ

لیکن اس لڑکے نے اس بارے میں اچھی طرح تحقیق نہ کی کہ الیکٹرانک الارم سسٹم المونیم پیپر کی وجہ سے دھوکا کھا جائے گا یا نہیں؟ اس نے مارکیٹ میں چلتے پھرتے کئی ویڈیو گیمز اور چند دیگر اشیاء اٹھا کر چپکے سے اپنے بیگ میں رکھ لیں اور جب باہر نکلنے لگا تو الارم سسٹم پھر بھی بول پڑا۔

پولیس نے جمعہ نو اکتوبر کے روز بتایا کہ مارکیٹ کی ایک خاتون کارکن نے الارم بجنے پر اور اس کا 'عجیب و غریب‘ بیک پیک دیکھتے ہوئے جب اسے اس بیگ کو کھولنے کے لیے کہا تو لڑکے نے کچھ مزاحمت کی۔ تاہم دیگر ملازمین بھی وہاں آ گئے تو اسے اپنا بیگ کھول کر دکھانا ہی پڑا۔ اس میں سے کئی ویڈیو گیمز کے علاوہ ایک مہنگا ہیڈ فون سیٹ اور چند ایسے چھوٹی الیکٹرانک مصنوعات بھی برآمد ہوئیں، جو اس نے چوری کی تھیں اور جن کی مجموعی مالیت 300 یورو کے قریب بنتی تھی۔

معمولی چوری کرنے والا ’قیمتی ترین چیز‘ ہی بھول گیا

مارکیٹ کے عملے نے جمعرات آٹھ اکتوبر کو پیش آنے والےا س واقعے کی فوری طور پر پولیس کو اطلاع کر دی۔ پولیس اس لڑکے کو اپنے ساتھ لے گئی اور اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ تاہم ملزم کے نابالغ ہونے کی وجہ سے بعد ازاں اس کے والدین کو بلا کر اسے ان کے حوالے کر دیا گیا۔

متعلقہ مارکیٹ کی جس خاتون اہلکار کو الارم بجنے کی وجہ سے اس نوجوان پر چوری کا شبہ ہوا، اس نے بعد ازاں کہا، ''چوری، چاہے وہ شاپ لفٹنگ ہی کیوں نہ ہو، ایک قابل سزا جرم ہے۔ اسے سائنس اچھی طرح پڑھنا چاہیے تھی۔‘‘

م م / ش ح (ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں