1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیزاب سے متاثرہ فاخرہ یونس نے خودکشی کی، نیوز ایجنسی کی رائے

29 مارچ 2012

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستان میں تیزاب حملے سے متاثرہ خاتون فاخرہ یونس نے دس برس تک انصاف نہ ملنے پر اطالوی دارالحکومت روم کی ایک عمارت کی چھٹی منزل سے کود کر خود کشی کر لی۔

ہزاروں خواتین اب تک تیزاب سے کیے گئے حملے کا شکار ہو چکی ہیںتصویر: AP

فاخرہ یونس گزشتہ دس برسوں سے چہرے اور جسم کے دیگر حصوں کی سرجری کے مراحل سے گزر رہی تھیں۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ابتدائی طور پر یہی کہا جا رہا ہے کہ وہ مسلسل آپریشنز سے تنگ آ چکی تھیں اور انہوں نے اس طرز زندگی پر موت کو ترجیح دی۔

33 سالہ فاخرہ یونس کسی دور میں رقاصہ ہوا کرتی تھیں تاہم سیاسی اثر و رسوخ کے حامل ایک خاندان سے تعلق رکھنے والے ان کے سابقہ شوہر نے مبینہ طور پر ان پر تیزاب سے حملہ کیا۔ فاخرہ یونس نے 17 مارچ کو خودکشی کی۔ یہ واقعہ خواتین پر تیزاب حملوں سے متعلق ایک پاکستانی فلم میکر کی دستاویزی فلم کو آسکر ایوارڈ ملنے کے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں پیش آیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق فاخرہ یونس کی خود کشی سے پاکستان میں خواتین پر اس نوعیت کے حملوں کی سنگینی اور ان کے کسی انسان کی زندگی پر پڑنے والے اثرات کی حساسیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

پاکستان میں خواتین پر تیزاب پھینکنے کے واقعات میڈیا پر عموما دکھائی دیتے ہیںتصویر: AP

اے پی نے فاخرہ یونس کی خود کشی کو پاکستانی معاشرے میں مردوں کی برتری اور وہاں موجود قدامت پسند ذہنیت کے ایک اور شکار سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں امیر اور سیاسی طور پر اثر رسوخ رکھنے والے افراد اور خاندان قانون سے بالا تر نظر آتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ فاخرہ یونس کا سابقہ شوہر اور مبینہ حملہ آور بلال کھر آج بھی آزاد ہے۔

پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم عورت فاؤنڈیشن کے مطابق سن 2011ء میں ملک بھر میں خواتین پر تیزاب سے کیے جانے والے حملوں کے آٹھ ہزار پانچ سو واقعات میڈیا کے ذریعے سامنے آئے جبکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

عورت فاؤنڈیشن سے وابستہ ایک کارکن نیر شبانہ کیانی کے مطابق، ’سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ فاخرہ یونس کو اندازہ ہو گیا تھا کہ اسے کبھی ریلیف نہیں ملے گا۔ اسے اس بات پر شدید مایوسی ہوئی تھی کہ اس کے لیے پاکستان میں انصاف دستیاب نہیں تھا۔‘

واضح رہے کہ فاخرہ یونس اپنے ٹین ایج دور میں کراچی شہر کے ایک ریڈ لائٹ ایریا میں رقص کیا کرتی تھیں۔ وہیں ان کی ملاقات پاکستانی صوبے پنجاب کے سابق گورنر غلام مصطفیٰ کھر کے بیٹے بلال کھر سے ہوئی تھی۔ بلال کھر غلام مصطفیٰ کھر کی تیسری بیوی سے پیدا ہونے والے سب سے چھوٹے بیٹے ہیں اور اس وقت وہ اپنی عمر کی چوتھی دہائی میں تھے۔ پھر ان دونوں نے شادی کر لی تھی، جو تین برس تک چلی۔ بعد میں فاخرہ یونس نے بلال پر تشدد اور گالی گلوچ کے الزامات عائد کرتے ہوئے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

فاخرہ کا الزام تھا کہ مئی سن 2000ء میں وہ اپنی رہائش گاہ پر سو رہی تھیں، جب بلال کھر نےان کے پورے جسم پر تیزاب پھینک دیا اور اس تمام واقعے کے دوران ان کا پانچ سالہ بیٹا بھی وہاں موجود تھا، جو ان کے دوسرے شوہر سے تھا۔

رپورٹ: عاطف توقیر / ایسوسی ایٹڈ پریس

ادارت: مقبول ملک

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں