1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتیورپ

تیزی سے ’تاریکی‘ کا شکار ہوتی جرمن معیشت

25 اگست 2023

یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے اقتصادی اعشاریے مسلسل خراب کارکردگی کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اہم مینوفیکچرنگ سیکٹر سے وابستہ توقعات ’سخت مایوسی‘ کا شکار رہیں۔

Hamburger Hafen Container Terminal Burchardkai
تصویر: Gregor Fischer/Getty Images

جرمنی کے کاروباری اعدادوشمار اگست میں لگاتار چوتھے مہینے بھی گراوٹ کا شکار رہے۔ جمعے کے روز جاری کیے گئے ایک اہم سروےکے نتائج  نے یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت میں تاریکی کے احساس کو مزید گہرا کیا۔

جرمن معیشت کے کاروباری ماحول کو ماہانہ سروے کی بنیادوں پر جانچنے والے  آئی ایف او انسٹی ٹیوٹ کے بزنس کلائمیٹ انڈیکس پر گزشتہ ماہ جرمنی کے کاروباری اعدادو شمار 87.4 سے 85.7 پوائنٹس تک گر  گئے۔ یہ سروے نو ہزار کمپنیوں کی رائے پر مشتمل تھا۔

جرمن معیشت دوسری سہ ماہی میں بھی جمود کا شکار ہے کیونکہ یہ ملک اب بھی بلند افراط زر سمیت مخلتف اقتصادی چیلنجوں سے لڑ رہا ہےتصویر: Felix Schlikis/Lobeca/IMAGO

 مالیاتی ڈیٹا کمپنی فیکٹ سیٹ کے ذریعے کرائے گئے ایک سروے میں حصہ لینے والے تجزیہ کاروں نے 86.8 پوائنٹس کی بہتر ریٹنگ کی توقع کی تھی۔ اس مطالعے کے ناقص نتائج اس وقت سامنے آئے، جب حتمی سرکاری اعداد و شمار نے اس بات کی تصدیق کی کہ دوسری سہ ماہی میں معیشت جمود کا شکار ہے کیونکہ ملک اب بھی بلند افراط زر سمیت مخلتف اقتصادی چیلنجوں سے لڑ رہا ہے۔

 آئی ایف او کے صدر کلیمینز فیوسٹ نے ایک بیان میں کہا، ''جرمن مینیجرز کے جذبات مزید تاریک ہو گئے ہیں۔‘‘جرمن معیشت ابھی تک خطرے سے باہر نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اہم مینوفیکچرنگ سیکٹر سے وابستہ  توقعات ''سخت مایوسی کا شکار رہیں، کمپنیاں نئے آرڈرز میں کمی کی شکایت کر رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،''سروس سیکٹر، تجارت اور تعمیرات میں بھی کاروباری ماحول خراب ہوا۔

ایل بی بی ڈبلیو بینک کے ایلمر وولکر نے کہا کہ اس سروے میں جرمن معیشت کے ارد گرد ''بڑھتے ہوئے منفی رجحان‘‘ کو اجاگر کیا گیا، انہوں نے مزید کہا، ''پہلے سے تاریک توقعات اور بھی زیادہ تاریک ہو گئی ہیں۔‘‘

جرمن معیشت گزشتہ سال روس کے یوکرین پر حملہ کر نے کے بعد سے بحران کا شکار ہو گئی تھی۔ روس کی طرف سے یورپ کو گیس کی اہم برآمدات میں کمی کے بعد سے خوراک اور توانائی کے اخراجات بڑھ گئے تھے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اہم مینوفیکچرنگ سیکٹر سے وابستہ توقعات ’سخت مایوسی‘ کا شکار رہیںتصویر: Martin Schutt/dpa/picture alliance

یہ مسلسل دو سہ ماہیوں کی خراب اقتصادی کارکردگی کے بعد سال کے اختتام پر کساد بازاری میں پڑ گئی تھی، جو کہ مندی کی تکنیکی تعریف ہے۔ بلند افراط زر پر قابو پانے کے لیے یورو زون کے جارحانہ شرح سود میں اضافے کا سلسلہ بھی معیشت پر اثر انداز ہو رہا ہے، جبکہ اہم بیرونی منڈیوں میں کمزوری نے برآمد کنندگان اور مینوفیکچررز کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔

 عوامی قرض دہندہ ادارے کے ایف ڈبلیو کے چیف اکانومسٹ فرٹزی کوہلر گائب نے کہا کہ آئی ایف او سروے ''ایک بار پھر مایوس کن‘‘ تھا لیکن اس میں امید کی کرنیں بھی ہیں۔ اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''میں سال کی دوسری ششماہی میں کھپت کی بحالی پر اعتماد کر رہا ہوں، جو اب گزشتہ موسم سرما میں ہونے والی مندی کے بعد نمایاں طور پر بڑھتی ہوئی اجرتوں اور مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنے سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ صنعت کے لیے صورتحال اب بھی مشکل ہے۔

جرمنی کے معروف اقتصادی ادارے توقع کرتے ہیں کہ 2023 کے دوران ملکی معیشت 0.2 سے 0.4 فیصد تک سکڑ جائے گی۔

 ش ر ⁄ ا ا (اے ایف پی)

کیا جرمن کار ساز صنعت پیچھے رہ جائے گی؟

02:09

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں