نشے کی حالت میں انتہائی تیزی سے گاڑی چلاتے ہوئے ایک شخص کو اچانک احساس ہوا کہ سڑک پر نصب کیمرے نے اسے اوور اسپیڈنگ کرتے پکڑ لیا ہے۔ وہ شخص واپس آیا اور کیمرا بھی اٹھا کر ساتھ لے گیا۔
اشتہار
تین اکتوبر جرمنی کے اتحاد کا دن ہے اور اسی روز وفاقی جرمن ریاست باویرا میں ایک جرمن شہری نے اپنے خلاف ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے ریکارڈ مقدمات قائم کرا لیے۔
جرمن پولیس کے مطابق بتیس سالہ شخص تین اکتوبر کی صبح سات بجے پارٹی سے گھر لوٹ رہا تھا۔ چیک جمہوریہ کی سرحد کے قریبی علاقے میں حد رفتار ایک سو کلو میٹر فی گھنٹہ تھی لیکن نشے میں چور نوجوان 160 کلومیٹر کی رفتار سے کار چلا رہا تھا۔
نشے کی حالت میں حد رفتار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھی وہ اس قدر ہوش میں ضرور تھا کہ جب سڑک کنارے نصب کیمرے نے اس کی تصویر لے لی تو وہ واپس لوٹا، کیمرے کے باکس کو اکھاڑا اور اپنے ساتھ لے گیا۔
لیکن شاید اسے یہ معلوم نہیں تھا کہ کیمرے سے لی گئی تصویر مرکزی ڈیٹا بیس میں منتقل ہو جاتی ہے۔ اپنی طرف سے ریکارڈ غائب کرنے اس کی کوشش ناکام رہی اور پولیس کو اس کی کار کا رجسٹریشن نمبر معلوم ہو گیا۔
کیا جرمن کار ساز صنعت پیچھے رہ جائے گی؟
02:09
فرار کی کوشش اور گرفتاری
چند گھنٹوں بعد جب پولیس کی کار اس کے پیچھے پہنچی تو وہ کار میں ہی کہیں جا رہا تھا، پولیس نے روکنے کی کوشش کی تو رکنے کی بجائے اس نے کار کی رفتار مزید بڑھاتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش کی۔ اس دوران وہ بند اشارے پر بھی نہ رکا۔
آخر کار پولیس نے بتیس سالہ نوجوان کو روک لیا۔ جب اس کا ٹیسٹ لیا گیا تو معلوم پڑا کہ اس نے الکحل کی طے شدہ حد سے کہیں زیادہ شراب پی رکھی تھی اور اس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس بھی نہیں تھا۔
گرفتاری کے بعد پولیس نے اس کے گھر کی تلاشی لی تو تہہ خانے سے چوری کردہ کیمرا بھی مل گیا۔
یوں تیز رفتاری کے جرمانے سے بچنے کی کوشش کرنے والے اس جرمن ڈرائیور کو اب نشے کی حالت میں، لائسنس کے بغیر اور حد سے زیادہ تیز ڈرائیونگ کے ساتھ ساتھ اشارہ توڑنے اور چوری کرنے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ش ح / ا ب ا (ایلیٹ ڈگلس)
جرمن کار سازی کی صنعت
جرمنی کو عالمی سطح پر بھاری ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک خاص شہرت حاصل ہے۔ اس ملک کی کاروں کو اقوام عالم میں پسند کیا جاتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ گاڑیوں کا پائیدار انجن خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: Gou Yige/AFP/Getty Images
جرمن کاروں کی مقبولیت
جرمنی کی کارساز صنعت کے مختلف برانڈز ہیں، جنہیں مختلف ممالک کے لوگ بہت پسند کرتے ہیں۔ ان میں مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو، پورشے، آؤڈی، فولکس ویگن خاص طور پر بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
نوجوان نسل آؤڈی کو زیادہ پسند کرتی ہے
کسی دور میں جرمن عوام میں مرسیڈیز گاڑی کو اعلیٰ مقام حاصل تھا، ایسا آج بھی ہے لیکن حالیہ کچھ عرصے میں نوجوان نسل کو آؤڈی گاڑی نے اپنا دیوانہ بنا لیا ہے۔
تصویر: J. Eisele/AFP/Getty Images
پورشے
جرمن ساختہ پورشے کو لگژری کاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے مختلف ماڈل دنیا بھر کی اشرفیہ میں خاص طور پر مقبول ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
ڈیزل گیٹ اسکینڈل
تقریباً دو برس قبل فوکس ویگن کاروں سے دھوئیں کے اخراج کا اسکینڈل سامنے آیا۔ یہ اسکینڈل عالمی سطح پر ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے نام سے مشہور ہوا۔ اس دوران اس کی لپیٹ میں کئی کار ساز ادارے آ چکے ہیں۔
سن 2016 اور سن 2017 میں کاروں کی عالمی امپورٹ میں جرمنی کا حصہ بائیس فیصد تھا۔ یہ کاریں بنانے والے تمام ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S.Simon
مرسیڈیز: جرمنی کی پہچان
جرمنی سمیت دنیا بھر میں مرسیڈیز گاڑی کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ مرسیڈیز موٹر کار کو جرمنی کی ایک پہچان بھی سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Wang Zhao/AFP/Getty Images
چینی باشندے جرمن گاڑیوں کے دیوانے
جرمن کار صنعت کے لیے چین بھی اب بہت اہم ہو کر رہ گیا ہے۔ چین میں تیس فیصد کاریں جرمنی سے امپورٹ کی جاتی ہیں۔ چینی خریداروں میں کم اخراج کی حامل گاڑیوں کو بہت زیادہ پسند کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
تصویر: picture alliance
ماحول دوست کاری سازی
جرمنی میں بتدریج ماحول دوست کاروں کو پسندیدگی حاصل ہو رہی ہے۔ جرمن ادارہ ڈوئچے پوسٹ نے ترسیل کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال بڑھا دیا ہے۔