تیز رفتار چہل قدمی سے صحت پر مثبت اثرات
27 دسمبر 2010![](https://static.dw.com/image/1344022_800.webp)
جرمنی کے شہر کولون میں قائم یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی اس تحقیق میں کہا گیا ہےکہ تیز رفتار چہل قدمی یا برسک واکنگ کا اصل نتیجہ حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ایک گھنٹے میں تقریباﹰ 4.5 کلومیٹر سے چھ کلو میٹر تک کا فاصلہ تیز رفتار چہل قدمی سے طے کیا جائے۔
پروفیسر Ingo Froboese کے مشاہدے کے مطابق’ اس طرح کی ایکسرسائز خاص طور سے ان افراد کے لئے زیادہ موزوں ہے، جو جسمانی ورزش کی ابتدا کر رہے ہوں کیونکہ تیز رفتار چہل قدمی نہ توحد سے زیادہ محنت طلب ہوتی ہے اور نہ ہی یہ جوڑوں اور ہڈیوں کی ساخت پر غیر معمولی دباؤ ڈالتی ہے ‘۔ پروفیسر Ingo Froboese کے مطابق چہل قدمی سے انسانی صحت پر نہایت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے کارڈیو ویسکیولر سسٹم نہ صرف مضبوط ہوتا ہے بلکہ یہ پھیپھڑوں کی صلاحیت بڑھانے اور خون میں چکنائی کی سطح کم کرنے میں بھی نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔
پروفیسر Froboese کے مطابق شام کے اوقات میں صرف آدھے گھنٹے کی تیز رفتارچہل قدمی طویل عرصے تک صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔ اس کے علاوہ وہ افراد جو دن بھر چلتے رہتے ہیں خاص طور سے دن کے کسی بھی حصے میں تین بار 10 منٹ پیدل چلتے ہیں ان کے دل کی حالت اور خون کی گردش میں بہتری آتی ہے اور وہ کئی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔
پروفیسر Froboese کا کہنا ہے کہ صحت کی حفاظت کے لئے ضروری ہے کہ روزانہ دس ہزار قدم گن کے پیدل چلا جائے۔اس مقصد کے لئے پیڈو میٹر یا قدم گننے والے آلےکو بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ تاہم پروفیسرکا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر چہل قدمی کا مقصد وزن کم کرنا ہے تو اس کے لئے مزید محنت ومشقت کرنا ضروری ہے کیونکہ آدھے گھنٹے تک پیدل چلنے سے صرف 200 کیلوریز ہی جل پاتی ہیں، جو جو وزن کم کرنے کے لئے بہت ہی کم ہیں۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: عدنان اسحق