تیز گام حادثے کے ہلاک شدگان کی تدفین شروع
1 نومبر 2019![Pakistan Zugunglück - Feuer in einem Passagierzug](https://static.dw.com/image/51060988_800.webp)
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آج جمعے کی صبح نماز فجر کے بعد میر پور خاص کی بسم اللہ مسجد میں پہلی نماز جنازہ محمد سلیم نامی ایک کاریگر کی ادا کی گئی۔ یہاں سے تقریباً چالیس افراد اس ٹرین میں تبلیغ کے مقصد سے لاہور کے لیے سوار ہوئے تھے۔ محمد سلیم کی نماز جنازہ میں ایک سو سے زائد افراد شریک ہوئے اور اس موقع پر اس کے رشتے دار غم سے نڈھال دکھائی دیے۔ جس وقت جنازہ قبرستان کی جانب لے جایا جا رہا تھا اس وقت محلے دار خواتین چھتوں پر کھڑی ہوئی تھیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق تیز گام میں یہ حادثہ جمعرات کی صبح اس وقت رونما ہوا، جب کچھ مسافر ناشتہ تیار کر رہے تھے اور اس دوران دو میں سے ایک گیس سلنڈر پھٹ گیا۔ ایسی خبریں بھی سامنے آئی ہیں، جن میں کہا جا رہا ہے کہ اس حادثہ کی وجہ شارٹ سرکٹ تھی۔
اس آگ نے فوری طور پر ٹرین کی تین بوگیوں کو اپنی لپیٹ میں لیے لیا تھا۔ اس موقع پر متعدد مسافروں نے کراچی سے راولپنڈی جانے والی اس ٹرین سے چھلانگیں لگا دیں اور امدادی تنظیموں کو جائے حادثہ سے دو کلومیٹر دور تک زخمی افراد ملے ہیں۔
آتشزدگی کا شکار ہونے والی ایک بارہ نمبر بوگی بھی تھی، جس میں میر پور خاص سے تعلق رکھنے والے سوار تھے۔ میر پور خاص کے ڈپٹی کمشنر عطاءاللہ شاہ نے بتایا،''اس شہر نے اس طرح کا اندوہناک حادثہ اس سے قبل نہیں دیکھا۔‘‘ ان کے بقول ابھی تک میر پور خاص کے آٹھ رہائشیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ اس شہر کے چوبیس باسی زخمیوں میں بھی شامل ہیں۔‘‘ عطاءاللہ شاہ کے بقول چالیس افراد بدستور لاپتہ ہیں۔
ملکی وزير ريلوے شيخ رشيد احمد نے کہا کہ ريل گاڑی پر گيس کا سلنڈر لے جانے کی اجازت نہيں ہونی چاہيے۔ دريں اثناء وزير اعظم عمران خان نے واقعے کی تحقيقات کا حکم دے ديا ہے۔ حکومت نے اعلان کيا ہے کہ نعشوں کی شناخت کے ليے 'ڈے اين اے‘ ٹيسٹ کرائے جائيں گے۔
ع ا / ک م