1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتامریکہ

’تیسری دنیا‘ کے ممالک سے ہجرت مستقل روک دی جائے گی، ٹرمپ

جاوید اختر روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ
28 نومبر 2025

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ امریکہ میں مہاجرت کے نظام کو ازسر نو ترتیب دینے کے لیے ’تیسری دنیا کے تمام ممالک‘ سے ہجرت مستقل طور پر روکنے اور رہائش و شہریت سے متعلق اقدامات کا جائزہ لینے پر کام کر رہی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ تھینکس گیونگ تقریب کے موقع پر فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے
ٹرمپ نے کہا کہ وہ غیرملکی شہریوں کو فراہم کردہ تمام وفاقی مراعات اور سبسڈیز ختم کر دیں گے اور ہر ایسے غیر ملکی کو ملک بدر کریں گے جو سکیورٹی کے لیے خطرہ ہو یا مغربی تہذیب سے غیر مطابقت رکھتا ہوتصویر: Anna Rose Layden/REUTERS

وائٹ ہاؤس کے قریب ایک افغان نژاد شخص کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے نیشنل گارڈ میں سے ایک کی ہلاکت کے اعلان کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا،''میں امریکہ کے نظام کو مکمل طور پر بحال ہونے دینے کے لیے تیسری دنیا کے تمام ممالک سے ہجرت کو مستقل طور پر روک دوں گا۔‘‘

’تیسری دنیا کے ممالک‘ ایک وسیع اصطلاح ہے، جو بنیادی طور پر افریقہ، ایشیا، لاطینی امریکہ اور اوشینیا کے کچھ حصوں میں واقع کم اور متوسط آمدنی والے ترقی پذیر ممالک کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

انہوں نے یہ دھمکی  بھی دی کہ اپنے پیشرو جو بائیڈن کی جانب سے دی گئی ''لاکھوں‘‘ امیگریشن کے درخواستوں کی منظوری واپس لے لیں گے، اور''ہر اس شخص کو نکال باہر کریں گے جو امریکہ کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔‘‘

ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ غیرملکی شہریوں کو فراہم کردہ تمام وفاقی مراعات اور سبسڈیز ختم کر دیں گے اور ہر ایسے غیر ملکی کو ملک بدر کریں گے جو سکیورٹی کے لیے خطرہ ہو یا ''مغربی تہذیب سے غیر مطابقت رکھتا ہو۔‘‘

ٹرمپ کی غصے سے بھرپور یہ پوسٹ ان کی دوسری مدتِ صدارت میں تارکینِ وطن مخالف پالیسیوں میں شدت کی عکاسی کرتی ہے۔

امریکی صدر نے کہا،''ان مقاصد کو غیر قانونی اور مسائل پیدا کرنے والی آبادی میں نمایاں کمی لانے کے مقصد کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا۔ کیونکہ ان کی صرف اپنے ممالک کو واپس ہجرت (ریورس مائیگریشن) ہی اس صورت حال کا مکمل حل فراہم کر سکتی ہے۔‘‘

ٹرمپ نے ہر ایسے غیر ملکی کے ہر گرین کارڈ کے مکمل اور سخت جائزے کا حکم دیا ہے جو کسی بھی باعث تشویش ملک سے تعلق رکھتا ہوتصویر: Mehaniq/Panthermedia/IMAGO

’گرین کارڈ ہولڈرز‘ کی حیثیت کا دوبارہ جائزہ

امریکی صدر ٹرمپ نے فائرنگ کے واقعے کا الزام بائیڈن دور کی امیگریشن جانچ پڑتال کی ناکامیوں پر لگایا اور پناہ گزینوں کے کیسز کے وسیع جائزے کا حکم دیا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ وہ افغانستان اور دیگر 18 ممالک سے تعلق رکھنے والے ہر مستقل رہائشی یا ''گرین کارڈ‘‘ ہولڈرز کی امیگریشن حیثیت کا دوبارہ جائزہ لے گی۔

وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے بعد امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز نے کہا کہ ٹرمپ نے ''ہر ایسے غیر ملکی کے ہر گرین کارڈ کے مکمل اور سخت جائزے‘‘ کا حکم دیا ہے جو کسی بھی 'باعث تشویش‘ ملک سے تعلق رکھتا ہو۔

ایجنسی نے ایسے 19 ممالک کی فہرست کا بھی حوالہ دیا، جن میں افغانستان، کیوبا، ہیٹی، ایران اور میانمار شامل ہیں، جو جون میں ٹرمپ کے ایک سابقہ حکم کے تحت امریکی سفری پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان سے امیگریشن درخواستوں کی پروسیسنگ کو فوری طور پر معطل کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ میں زخمی ہونے والی نیشنل گارڈ کی اہلکار بیس سالہ سارہ بیک اسٹروم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیںتصویر: Daniel Slim/AFP

فائرنگ میں زخمی ایک نیشنل گارڈ کی موت

 ایک افغان پناہ گزین نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس کے قریب دو نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کر دی تھی۔ امریکی صدر نے اس واقعے کو ''بہیمانہ حملہ‘‘ قرار دیا۔

ٹرمپ نے بتایا کہ بیس سالہ سارہ بیک اسٹروم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں جبکہ ان کے ساتھی گارڈز چوبیس سالہ مین اینڈریو وولف ''زندگی اور موت کی جنگ‘‘ لڑ رہے ہیں۔ حکام کے مطابق تحقیقاتی اداروں   نے فائرنگ کے اس واقعے کی  دہشت گردی کے طور پر جانچ شروع کر دی ہے۔

ایک طویل سوشل میڈیا پوسٹ میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا،''پناہ گزینوں کا یہ بوجھ امریکہ میں سماجی بگاڑ کی سب سے بڑی وجہ ہے،ایک ایسا مسئلہ جو دوسری عالمی جنگ کے بعد موجود نہیں تھا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا،''اگرچہ ہم تکنیکی طور پر ترقی کر چکے ہیں، مگر امیگریشن پالیسی نے یہ تمام فائدے ختم کر دیے ہیں اور بہت سے لوگوں کی زندگیوں کی حالت بگاڑ دی ہے۔‘‘

ادارت: شکور رحیم

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں