تیل وگیس کی تلاش کا نیا امریکی منصوبہ
9 نومبر 2011اس منصوبے میں خلیج میکسیکو میں وفاقی حکومت کے زیرملکیت علاقوں میں 12 اور الاسکا میں تین منصوبوں کو لیز پر دینا شامل ہے۔ تاہم سیاسی طور پر حساس بحر اوقیانوس یا بحر الکاحل کی ساحلی پٹی یا فلوریڈا کے ساتھ مشرقی خلیج میکسیکو میں تیل و گیس کی تلاش کا کام اس منصوبے میں شامل نہیں ہے۔
امریکی سیکرٹری دفاع کن سلازار Ken Salazar نے اس حوالے سے بتایا کہ یہ پروگرام صدر باراک اوباما کی ان ہدایات کی روشنی میں تشکیل دیا گیا ہے جس میں انہوں نے محفوظ اور ذمہ دارانہ طریقے سے مقامی پیداوار کو بڑھانے کے لیے کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مجوزہ پروگرام میں امریکی براعظم کے بیرونی حصوں میں لگ بھگ 75 فیصد غیر دریافت شدہ تیل اور گیس کی تلاش کے لیے ٹھیکے دیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ امریکی توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے بنیادی حکمت عملی کا حصہ ہے اور اس سے نہ صرف بیرونی تیل پر انحصار کم ہو گا، بلکہ مقامی علاقوں میں روزگار کے مزید مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
کن سلازار نے اس موقع پر ماحولیاتی طور پر حساس آرکٹک ریجن میں تیل تلاش کرنے کے منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ یہاں تمام احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے اور جدید سائنسی ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے آگے بڑھنا ہو گا۔ اس سے پہلے بھی دو ہزار دس میں خلیج میکسیکو میں واقع ایک تیل کے کنویں میں آگ لگنے کے باعث ساحلی پٹی پر تیل پھیل گیا تھا اور اس واقعے کے بعد انتظامیہ یہاں تلاش کے منصوبوں کے حوالے سے کافی محتاط ہے۔
اس مجوزہ منصوبے کے حوالے سے آئندہ برس نو جنوری تک عوامی رائے وصول کی جائے گی جس کے بعد حتمی منصوبہ کانگریس اور وائٹ ہاوس کو پیش کیا جائے گا۔
ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے سیرا کلب نے اس منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ الاسکا اور آرکٹک میں تیل و گیس کی تلاش کے اس منصوبے سے علاقے کا فطرتی حسن متاثر ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں تیل کے ساحلی علاقے میں پھیلاؤ کی صورت میں اسے صاف کرنا بہت مشکل ہو گا۔
رپورٹ: شاہد افراز خان
ادارت: افسر اعوان