1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتعالمی

تیل کی قیمتوں کی جنگ، کُنجی سعودی عرب، یو اے ای کے ہاتھ میں

16 مارچ 2022

عالمی مارکیٹ ایک ہنگامہ خیز دور سے گزر رہی ہے اور خام تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ اب برطانوی وزیراعظم سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ انہیں تیل کی مزید پیداوار پر راضی کیا جا سکے۔

Frankreich | Tankstelle | Treibstoffkosten
تصویر: Eric Gaillard/REUTERS

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن  نے ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زید سے ملاقات کی ہے اور اس کے بعد وہ سعودی عرب جائیں گے۔ مغربی ممالک یوکرینی جنگ کے تناظر میں روسی تیل پر انحصار کم سے کم کرنا چاہتے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے ان دو اہم ممالک کو اس بات پر راضی کرنا چاہتے ہیں کہ وہ تیل کی پیداوار بڑھا دیں تاکہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں کم ہو سکیں۔

گزشتہ ہفتے عالمی منڈی میں خام تیل کی فی بیرل قیمت 140 ڈالر تک پہنچ گئی تھی اور اس وجہ سے مغربی ممالک میں تیل کے قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں جبکہ عوام اپنی حکومتوں سے نالاں نظر آتے ہیں۔ روس یورپ کو گیس فراہم کرنے والا ایک اہم ملک ہے اور یوکرینی جنگ کی وجہ سے گیس کی قیمتیں بھی روز بروز بڑھ رہی ہیں۔ یورپی ممالک میں کورونا وباء کی وجہ سے پہلے ہی مہنگائی زیادہ ہو چکی تھی لیکن یوکرین جنگ نے اس میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں اب کم ہو کر تقریبا 100 ڈالر فی بیرل تک آ گئی ہیں لیکن اس کی بڑی وجہ چین میں لگنے والا لاک ڈاؤن ہے، جو اس نے کورونا وباء کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف علاقوں میں لگا رکھا ہے۔

ابوظہبی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بورس جانسن کا کہنا تھا، ''روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا یوکرین پر حملہ کرنے کا فیصلہ عالمی سطح پر غیر یقینی صورتحال اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنا ہے۔‘‘  ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر جانتے ہیں کہ مغرب کا روسی گیس اور تیل پر انحصار ہے لیکن ''ہمیں اس سے آزادی حاصل کرنے‘‘ کی ضرورت ہے۔

سعودی عرب اور روس کا معاہدہ

تاہم تیل کی پیداوار بڑھانے کے حوالے سے ابھی تک سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات کا کوئی حتمی بیان سامنے نہیں آیا کیوں کہ یہ دونوں ممالک تیل کی زیادہ قیمتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ان کی آمدن میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور مغربی ممالک کے درمیان تعلقات صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سے سردمہری کا شکار چلے آ رہے ہیں اور ریاض حکومت ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات کی وجہ سے بھی امریکا سے نالاں نظر آتی ہے۔

میڈیا خبروں کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے حال ہی میں سعودی اور متحدہ عرب امارات کی قیادت سے فون پر بات کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ ابھی تک ان لیڈروں کے ساتھ بات چیت نہیں کر پائے۔

سن 2020ء میں کورونا وبا کی وجہ سے تیل کی قیمتیں 42 ڈالر فی بیرل تک گر گئی تھیں۔ تب روس اور سعودی عرب نے ایک معاہدہ کیا تھا کہ وہ تیل کی پیداوار آہستہ آہستہ بڑھائیں گے تاکہ تیل کی قیمتوں میں استحکام پیدا ہو سکے۔

اب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ تیل کی پیداوار بڑھا سکتے ہیں لیکن ابھی تک ان ممالک نے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ روس کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے دستبرداری اختیار کرنے جا رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے وزیر توانائی نے حال ہی میں کہا تھا کہ ان کا ملک  'اوپیک پلس معاہدے‘ پر کاربند رہے گا اور تیل کی پیداوار ماہانہ بنیادوں پر ہی بڑھائی جائے گی۔

 ا ا / ع ح (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں