تین امریکیوں پر ایران میں جاسوسی کی فرد جرم عائد
10 نومبر 2009ایران کے چیف پراسیکیوٹر عباس جعفری دولت آبادی نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ جن تین امریکی شہریوں پر جاسوسی کے الزام میں ایک ایرانی عدالت میں فرد جرم عائد کی گئی ہے، ان کے خلاف مزید تفتیش کا عمل بدستور جاری رہے گا۔ ایران کی سرکاری خبر ایجنسی IRNA نے گرفتار شدگان کے نام بھی جاری کر دئے ہیں۔ ان امریکی شہریوں کے نام شین باؤر (Shane Bauer)، سارہ شورڈ (Sarah Shourd) اور جَوش فیٹل (Josh Fattal) بتائے گئے ہیں۔
یہ تینوں امریکی ایران اور عراق کی مشترکہ سرحد کے قریب ایرانی سر زمین سے گرفتار کئے گئے تھے۔ ایرانی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ ان ملزمان کی طرف سے دوران تفتیش دئے گئے بیانات کی تفصیلات بھی جلد ہی جاری کر دی جائیں گی۔ ان تینوں غیر ملکیوں کے خلاف ایران کے مختلف تفتیشی ادارے ابھی تک اپنی انکوائری جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسی مناسبت سے ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے ترکی کے شہر استنبول میں مسلم ممالک کی تنظیم OIC کے ایک روزہ اجلاس میں شرکت کے بعد پریس کانفرنس کے دوران، انہی تین امریکیوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان سے متعلق انصاف کا راستہ اپنایا جائے گا۔ ایرانی صدر کا کہنا ہے کہ ہر ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والوں کے لئے سزا کا قانون موجود ہے۔ اس معاملے میں ایران پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے ہاں کے ریاستی قانون توڑنے والوں کی حوصلہ شکنی کرے۔ ایرانی صدر نے مزید کہا کہ یہ معاملہ ایک ایرانی عدالت کے سامنے پیش کیا جا چکا ہے اور عدالت ہی یہ فیصلہ کرے گی کہ وہ تینوں جاسوس ہیں یا نہیں۔ احمدی نژاد کے مطابق وہ اس مقدمے پر سردست کوئی رائے دینے کے مجاز نہیں ہیں۔
امریکہ نے اپنے ان تینوں شہریوں کو معصوم افراد اور عام ہائیکر یا پیدل سیاحت کرنے والے قرار دیتے ہوئے ان کی جلد رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی ایک ترجمان کے بقول اگر یہ تینوں افراد باضابطہ طور پر جاسوسی کے مرتکب قرار دئے گئے تو امریکہ اس کو نہایت ظالمانہ اقدام تصور کرے گا۔ ایسا ہی ایک بیان امریکی صدر کی رہائش گاہ کے ترجمان رابرٹ گبز کی جانب سے بھی سامنے آیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے جرمن دارالحکومت برلن میں دیوار برلن کے انہدام کی بیسویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایران کے پاس ایسے کوئی ثبوت نہیں کہ ان تینوں افراد پر کوئی فرد جرم عائد کی جا سکے۔ انہوں نے ایک بار پھر ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان زیر حراست امریکیوں کو از راہ کرم رہا کر دے۔
ایران میں گرفتار ان تینوں امریکی ہائیکرز کے حوالے سے ان کے اہل خانہ اور دوستوں کی جانب سے بھی ایک بیان سامنے آ یا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ تینوں امریکی ایران اور شمالی عراق کے وسطی سرحدی پہاڑی علاقے میں موجود آبشار کا نظارہ کر رہے تھے کہ غیر ارادی طور پر وہ ایرانی سرحد عبور کر گئے تھے۔ ان امریکیوں کے احباب نے بھی اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وہ کسی بھی طور جاسوسی کے کسی عمل میں ملوث نہیں رہے۔
تہران میں یورپی ملک سوئٹزر لینڈ کے سفارت خانے کے ایک اعلیٰ اہلکار نےان افراد سے ایران کی بدنامِ زمانہ ایوین جیل میں ملاقات کی ہے۔ اس سفارت کار کے مطابق ان تینوں امریکیوں کی صحت بہتر ہے۔ تہران میں سوئٹزر لینڈ کا سفارت خانہ ہی طویل عرصے سے ایران میں امریکی مفادات کا نگہبان ہے۔ امریکہ اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات سن 1989 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے منقطع ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک