تین برس میں ایک طالبہ دو مرتبہ گینگ ریپ کا شکار
18 جولائی 2016بھارت کی ریاست ہریانہ کی پولیس کے مطابق وہ اس اکیس سالہ لڑکی کے ساتھ زیادتی کرنے والے پانچ مجرموں کو تلاش کر رہی ہے۔ اس لڑکی کا تعلق بھارت کی دلت برادری سے ہے، جسے بھارت میں کم ترین ذات تصور کیا جاتا ہے۔ اس لڑکی کو مجرمان نے اس کے کالج کے باہر سے اغوا کیا اور بعد میں بے ہوش کر کے اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
بدھ 13 جولائی کو یہ لڑکی ہریانہ ہائی وے کے کنارے پر بے ہوشی کی حالت میں ملی تھی۔ ہریانہ پولیس کی نائب سپرنٹینڈنٹ پشپا کھتری نے کہا، ’’یہ طالبہ اب بھی ہسپتال میں ہے اور اس لڑکی نے زیادتی کرنے والے پانچوں افراد کو پہچان لیا ہے، ان میں سے دو افراد سن 2013ء میں اسی لڑکی کا ریپ کرنے کے جرم میں ضمانت پر جیل سے باہر ہیں۔‘‘
زیادتی کا شکار لڑکی کے خاندان کا کہنا ہے مذکورہ افراد انہیں سن 2013ء میں کیے جانے والے ریپ کے مقدمے کو واپس لینے کے لیے زور ڈال رہے تھے اور دھمکیاں بھی دے رہے تھے۔ بھارت کے اخبار ہندوستان ٹائمز کو متاثرہ لڑکی کے بھائی نے بتایا، ’’ان افراد نے ہمیں ایک بڑی رقم دے کر ریپ کا کیس واپس لینے کا کہا تھا لیکن ہم نے ان کی بات نہیں مانی۔‘‘
متاثرہ خاندان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سن 2013ء کے واقعہ کے بعد انہیں اپنا گھر چھوڑ کر ضلع روہتک منتقل ہونا پڑا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دلت کمیونٹی کے افراد نے روہتک میں احتجاج بھی کیا۔
واضح رہے کہ سن 2012ء میں بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ایک بس میں ہونے والے گینگ ریپ نے بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات پر عالمی توجہ دلائی تھی جس کے بعد بھارت میں ریپ کے حوالے سے قانون میں ترمیم کی گئی تھی لیکن اس کے باوجود خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں کمی نہیں آئی۔