تین دن میں 4600 تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچالیا گیا
6 دسمبر 2015اٹلی کے دارالحکومت روم سے ملنے والی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پناہ کے متلاشی یہ افراد بہتر موسم کا فائدہ اٹھا کر خطرناک سمندری راستے کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔
اطالوی کوسٹ گارڈز کے مطابق صرف اتوار کے روز 1123 افراد کو بحیرہ روم میں ڈوبنے سے بچایا گیا۔ یہ لوگ ربڑ کی چھوٹی کشتیوں کے ذریعے بحیرہ روم کے طویل راستے کو عبور کر کے اٹلی پہنچنا چاہتے تھے۔
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ مہینے کے دوران تارکین وطن کی جانب سے بحیرہ روم کے ذریعے اٹلی اور بحیرہ ایجیئن کے ذریعے یونان پہنچنے کی تعداد میں بہت واضح کمی دیکھی گئی تھی۔ موسم کی خرابی کے علاوہ اس کمی کی ایک بڑی وجہ ترکی کی جانب سے یونان کی جانب سفر کرنے والے تارکین وطن کی بڑی تعداد میں گرفتاری بھی ہے۔ بظاہر گزشتہ کچھ دنوں کے دوران موافق موسم اور بحیرہ روم کے پانیوں میں ٹھہراؤ کے باعث یہ مہاجرین خطرناک سفر پر آمادہ ہوئے۔
مہاجرین کو بچانے والوں میں اطالوی کوسٹ گارڈز کے علاوہ جرمن بحری بیڑا بھی شامل تھا۔ جرمن بحریہ اور دیگر یورپی ممالک کی بحری افواج، بحیرہ روم میں ’آپریشن صوفیہ‘ نامی یورپی یونین کے فوجی مشن کا حصہ ہیں۔ اس آپریشن کا مقصد انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کو روکنا اور انہیں گرفتار کرنا ہے۔
نومبر کے آخر میں بین الاقوامی ادارہ برائے کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق 860000 سے زائد پناہ گزین اس برس کے دوران سمندری راستوں کے ذریعے یورپ میں داخل ہوئے۔ اسی عرصے کے دوران بہتر مستقبل کی خاطر یورپ کی جانب ہجرت کرنے والے 3500 سے زائد افراد سمندر کی لہروں کی نذر ہو گئے۔ مرنے والوں میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی تھی۔