تین دہائیوں قبل کے مقابلے میں تمباکونوشی کرنے والوں کی زیادہ تعداد
8 جنوری 2014امیریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے جرنل میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق سن 2012ء میں تین دہائیوں قبل کے مقابلے میں چین میں تقریباﹰ ایک سو ملین زائد افراد تمباکونوشی کر رہے ہیں۔ تاہم اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایسا آبادی میں اضافے کی وجہ سے ہے، کیوں کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافے کے باوجود چین میں مجموعی آبادی کی لحاظ سے یہ شرح 30 فیصد سے کم ہو کر 24 فیصد ہو گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی شرح میں کمی کی ایک بڑی وجہ عوامی سطح پر اس آگہی کا پیدا ہونا ہے، کہ یہ عادت صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔
یونیورسٹی آف میلبورن سے وابستہ اس رپورٹ کے معاون مصنف ایلین لوپیز کے مطابق، ’جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں موجود سگریٹ نوش افراد میں سے نصف کی موت کی وجہ یہی عادت ہو گی۔ مگر زیادہ اسموکرز کا مطلب ہو گا کہ ہم اپنی زندگی میں زیادہ افراد کو اس وجہ سے مرتا دیکھیں گے۔‘
187 ممالک سے حاصل کردہ ڈیٹا کو یونیورسٹی آف واشنگٹن کے انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایوولوشن کی قیادت میں جانچا گیا۔ اس ڈیٹا کے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ سن 1980ء میں دنیا بھر میں مردوں میں تمباکونوشی کی شرح 41 فیصد تھی، جو کم ہو کر 31 فیصد ہو گئی ہے جب کہ خواتین میں یہ شرح 10.6 فیصد تھی جو اب 6.2 فیصد رہ گئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ تمباکونوشی کرنے والے افراد کی تعداد میں کمی کا رجحان نوے کی دہائی کے وسط میں شروع ہوا، تاہم سن 2010ء کے بعد مردوں میں ایک مرتبہ پھر یہ شرح بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔ اس کی وجہ آبادی کے لحاظ سے بڑے ممالک یعنی بنگلہ دیش، چین، انڈونیشیا اور روس میں سن 2006ء کے بعد سے اسموکرز کی تعداد میں اضافہ قرار دی گئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ چین میں سن 1980ء میں مجموعی طور پر 182 ملین افراد تمباکو نوشی کرتے تھے، جب کہ سن 2012ء میں یہ تعداد 282 ملین دیکھی گئی ہے۔ بھارت میں تین دہائیاں قبل کے مقابلے میں یہ تعداد 35 ملین بڑھ کر 110ء ملین ہو گئی ہے، حالاں کہ وہاں بھی سگریٹ نوشی کرنے والے افرد کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔ سن 1980ء میں یہ شرح 19 فیصد تھی جو اب 13 فیصد رہ گئی ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس جہاں ہر تیسرا شخص تمباکونوشی کرتا ہے، 1980 کے مقابلے میں تمباکونوشی کرنے والوں میں ایک ملین کا اضافہ ہوا ہے۔
عالمی سطح پر سگریٹ نوش افراد کی مجموعی تعداد تین دہائیاں قبل 721 ملین تھی، جو اب بڑھ کر 967 ملین ہو چکی ہے۔