1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تین سال سے کم عُمر کے بچوں کو ڈے کیئر میں داخلے کا حق حاصل

Kishwar Mustafa1 اگست 2013

جرمنی میں تین سال سے کم عمر بچوں کے والدین ایک عرصے سے ایسے ڈے کیئر سینٹرز کی کمی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جہاں ایک سے تین سال کی درمیانی عمر کے بچوں کو پورے دن کے لیے چھوڑا جا سکے۔

تصویر: Getty Images

تاکہ مختلف پیشوں سے منسلک والدین اپنی جاب جاری رکھ سکیں اور ان کے بچے تربیت یافتہ اسٹاف کی نگرانی میں رہیں۔ اس حوالے سے وفاقی جرمن حکومت کی طرف سے ہر بچے کے لیے ڈے کیئر میں جگہ فراہم کرنے کے فیصلے پر آج یکم اگست سے عمل در آمد شروع ہو گیا ہے۔

2007 ء میں جرمنی میں ڈے کیئر سینٹر اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں وفاق، صوبوں اور بلدیاتی سطح پر اس بارے میں اتفاق ہو گیا تھا کہ ہر بچے کو ڈے کیئر سینٹر میں جگہ فراہم کی جائے گی۔ اس بارے میں باقاعدہ قانون اور اُس کی منظوری میں اتنا عرصہ لگ گیا۔ آخر کار وفاقی حکومت کے فیصلے سے ہر بچے کو ڈے کیئر میں جگہ کا قانونی حق حاصل ہو گیا ہے۔ اس کا اطلاق آج یکم اگست 2013 سے ہو رہا ہے۔

شہر بون میں کنٹینر میں قائم کیا جانے والا ایک ڈے کیئر سینٹرتصویر: DW/K. Jäger

بہت سے ممالک میں یہ سہولت موجود ہے جو خاص طور سے کام کرنے والی ماؤں کی بہت بڑی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر امریکا کے نزدیک جزیرے پر قائم ملک کیوبا میں یہ سہولت میسر ہے۔ کیوبا میں پیدا ہونے والی سوسیٹ ماسون ایک طویل عرصے سے جرمنی میں آباد ہے۔ وہ ایک بچے کی ماں ہے تاہم اپنے بیٹے کی پیدائش کے بعد سے وہ اپنی نوکری برقرار نہیں رکھ پائی۔ وہ کہتی ہے،’’کیوبا میں یہ سب کچھ بہت آسان ہے۔ تین ماہ کی عمر سے ہی بچے کو ڈے کیئر میں جگہ مل جاتی ہے اور اس طرح کام کرنے والی مائیں اپنی جاب جاری رکھ سکتی ہیں۔‘‘

جرمنی میں ڈے کیئر اور کنڈر گارڈن کے امور کی ذمہ دار وفاقی وزارت برائے خاندانی امور ہے۔ اس وزارت کی طرف سے ڈے کیئر کی ضرورت اور اہمیت پر غور و خوض بہت دیر سے کیا گیا۔ جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے ایک علاقے وائلر وِسٹ کے میئر پیٹر شلوسر کے بقول،’’سب سے اہم دن یکم فروری 2014ء ہوگا۔ اُس روز سے جرمنی کے کنڈر گارڈنز بچوں کے آٹھ گروپوں پر مشتمل ہوا کریں گے۔ فی الحال ہم نے یکم اگست 2013ء سے تین سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے ڈے کیئر کا بندوبست کرنے کے لیے 29 کنٹینرز کا بندوبست کیا ہے جن میں بچوں کے لیے عارضی کمرے بنائے گئے ہیں۔ جرمنی میں بچوں کی تربیت سے متعلق فیصلے وزارت خاندانی امور کرتی ہے۔ جبکہ پڑوسی ملک فرانس میں بچوں کی تربیت کی ذمہ دار وزارت تعلیم ہے۔ جب وفاقی جرمن حکومت کی طرف سے بچوں کی تربیت کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ان امور سے متعلق فیصلے کیے جائیں گے، کنڈر گارڈن کی ٹیچروں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا، ان کی صحیح ٹریننگ کی جائے گی تب یہ مسائل حل ہوں گے۔ انسان کی شخصیت کی تعمیر بچپن ہی میں کی جا سکتی ہے۔‘‘

بچوں کی صحت مند نشوونما کے لیے اُن کا دوسرے بچوں کے ساتھ رابطہ بہت ضروری ہوتا ہےتصویر: Getty Images

جرمن والدین بھی یہ سمجھتے ہیں کہ اُن کے بچوں کے لیے چھوٹی عمر سے ہی ڈے کیئر میں داخلہ بہت ضروری ہے۔ جرمنی میں نہ تو بڑے بڑے خاندان ہوتے ہیں، نہ ہی متعدد بچے۔ زیادہ تر فیملیز میں ایک یا حد سے حد دو بچوں کا رواج ہے۔ اس لیے والدین چاہتے ہیں کہ اُن کے بچوں کو بہت چھوٹی عمر سے ہی ڈے کیئر میں جگہ مل جائے جہاں وہ دوسرے بچوں کے ساتھ پروان چڑھیں اور ایک دوسرے سے سیکھیں۔

جرمنی کے وفاقی دفتر کے اندازوں کے مطابق ہر دس میں سے چار بچوں کو ڈے کیئر میں جگہ فراہم کرنے کے لیے حکومت کو ملک بھر میں سات لاکھ اسی ہزار بچوں کے لیے جگہ کا بندوبست کرنا ہوگا۔

کارین ییگر/ کے ایم

افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں